اسلام آباد (نیوز ڈیسک) اسکوٹی حادثے میں جاں بحق ہونے والی تابندہ بتول کے والد غلام مہدی نے دعویٰ کیا ہے کہ واقعے کے بعد ایک جج اور ان کے قریبی رشتے دار ان کے گھر آئے اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے یہ بات مانی کہ حادثہ اُن کے بیٹے کی غلطی سے پیش آیا۔
جیو نیوز سے گفتگو کے دوران جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا جج کے خاندان کی جانب سے کوئی رابطہ کیا گیا ہے؟ تو انہوں نے بتایا کہ جج صاحب خود بھی تعزیت کے لیے آئے تھے اور انہوں نے کہا کہ وہ اس نقصان پر شرمندہ ہیں اور دکھ میں شریک ہونے کے لیے آئے ہیں۔ غلام مہدی کے مطابق جج نے کہا کہ ’’الفاظ نہیں ہیں، ہمارا بچہ ہی غلط تھا۔‘‘
دیت یا کسی مالی تصفیے کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر غلام مہدی نے کہا کہ اس حوالے سے کوئی بات نہیں ہوئی، البتہ یہ ضرور کہا گیا کہ وہ ہر ممکن تعاون کریں گے۔
اپنی بیٹی کے بارے میں بات کرتے ہوئے غم سے نڈھال والد نے بتایا کہ تابندہ نے سیکنڈ ایئر تک تعلیم حاصل کی، بعد ازاں وہ اپنی مرضی سے پڑھائی چھوڑ کر ایونٹ مینجمنٹ کے شعبے میں کام کرنے لگی۔ انہوں نے کہا کہ تابندہ محض بیٹی نہیں تھی بلکہ بیٹوں کی طرح ان کا ہاتھ بٹاتی تھی، زندگی کے ہر موڑ پر ساتھ کھڑی رہی، ’’اس کا کھو جانا میرے لیے ناقابلِ بیان صدمہ ہے‘‘۔
حادثے کی تفصیل بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ تین بجے کے قریب ایک نامعلوم نمبر سے کال موصول ہوئی اور انہیں اسپتال پہنچنے کا کہا گیا۔ ’’جب ہم پمز ایمرجنسی پہنچے تو بیٹی اسٹریچر پر تھی… دونوں لڑکیوں کا خون فرش پر پھیلا ہوا تھا، وہ منظر میں کبھی بھول نہیں سکتا۔‘‘
یاد رہے کہ تین روز قبل سیکریٹریٹ چوک، شاہراہِ دستور پر گاڑی کی ٹکر سے دو خواتین جاں بحق ہو گئی تھیں۔ حادثے کی شکار دوسری لڑکی کی شناخت ثمرین کے نام سے ہوئی۔ مقدمہ ثمرین کے بھائی کی مدعیت میں تھانہ سیکریٹریٹ میں درج ہے۔
ایف آئی آر کے مطابق دونوں خواتین اسکوٹی پر گھر واپس آ رہی تھیں کہ حادثہ پیش آیا، اور اسپتال پہنچنے تک دونوں دم توڑ چکی تھیں۔ پولیس نے گاڑی کے ڈرائیور کو گرفتار کر لیا ہے۔
پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ ملزم ڈرائیور کے والد عدلیہ سے وابستہ ہیں جبکہ گرفتار شخص نے موقع پر نہ شناختی کارڈ دکھایا اور نہ ہی ڈرائیونگ لائسنس پیش کر سکا۔















































