جمعہ‬‮ ، 08 اگست‬‮ 2025 

زرِ مبادلہ کے ذخائر میں تیزی سے کمی آرہی ہے ،تہلکہ خیز دعویٰ

datetime 15  مئی‬‮  2022
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی)سابق وزیر اور پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اسد عمر نے کہا ہے کہ ملک کے زرِ مبادلہ کے ذخائر میں تیزی سے کمی آرہی ہے اور باہر سے فنڈز لینا بھی مشکل ہوتا جا رہا ہے، پاکستان میں سری لنکا جیسے حالات مہینوں نہیں ،ہفتوں دور ہیں،وقت تیزی سے گزرتاجارہا ہے اب فیصلہ کرنے کی ضرورت ہے، فیصلہ عمران خان اسد عمر یا کسی اور پارٹی کی خواہش کا نہیں

،عوام کی مرضی کا فیصلہ ہوگا،فوری طور پر فیصلہ کریں اور انتخابات کروائیں۔ اتوار کو یہاں پریس کانفرنس کرتے ہوئے سابق وزیر اسد عمر نے کہا کہ زراعت اور کسانوں کی آمدنی میں پچھلی دو سالوں میں جو اضافہ ہوا ہے اس کی پاکستان کی تاریخ میں کوئی مثال نہیں ملتی، عمران خان کی حکومت نے کسانوں کو ان کا حق دلوایا اور ساز گار پالیسیوں کے سبب کسانوں نے بھی زبردست کاشت کی۔انہوںنے کہاکہ کپاس کی پیداوار پچھلے سال سے 18.6 فیصد زیادہ ہوئی ہے، گنے کی پیداوار گزشتہ سال سے 6 فیصد زیادہ اور پاکستان کی تاریخ کی ریکارڈ فصل پیدا ہوئی ہے، اسی طرح چاول کی فصل 90 لاکھ ٹن سیزائد ہے جو گزشتہ سال کے مقابلے 10.7 فیصد زیادہ ہے۔قوم کو مبارک باد پیش کرتے ہوئے اسد عمر نے بتایا کہ مکئی اور آلو کی فصل میں بھی ریکارڈ اضافہ ہوا ہے، اس وقت میں جب ساری دنیا مہنگائی کی لپیٹ میں پاکستان میں عمران خان کی کسان دوست پالیسیوں کی سبب پاکستان کی چار بڑی فصلوں کی ریکارڈ پیداوار ہوئی ہے۔صنعتوں ترقی کے بارے میں بات کرتے ہوئے سابق وزیر نے بتایا کہ لارج اسکیل مینوفیکچرنگ میں 10.4 فیصد اضافہ ہوا، گزشتہ سال 11 فیصد اضافہ ہوا ہے، یہ پانچ سال میں پہلی بار ہوا ہے جب مسلسل دو سال سے 10 فیصد سے زائد اضافہ ہوا ہے، اس سے قبل 7 فیصد تک بھی اضافہ نہیں ہوا۔انہوںنے کہاکہ رواں سال برآمدات میں 26 فیصد اضافہ ہوا اور پاکستان کی تاریخ میں کوئی ایسا وزیر اعظم نہیں آیا جس نے برآمدات پر توجہ دی ہو، پاکستان کی ترقی کے لیے برآمدات لازمی ہے۔توانائی کے بارے میں بات کرتے ہوئے اسد عمر نے کہا کہ رواں گزشتہ سال کے مقابلے میں 10 فیصد سے زائد بجلی پیدا کی گئی۔موجودہ حکومت پر تنقید کرتے ہوئے اسد عمر نے کہا کہ ان کے آتے ہی بجلی کی بدترین لوڈشیڈنگ شروع ہوگئی اور رمضان میں بدترین لوڈشیڈنگ کا سامنا رہا۔پیٹرولیم مصنوعات کی فروخت کے اعداد و شمار بیان کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ رواں سال گزشتہ سال کے مقابلے پیٹرولیم مصنوعات کی فروخت میں 17 فیصد اضافہ ہوا، جس سے معلوم ہوتا ہے ملک میں معاشی پہیہ تیزی سے چل رہا تھا۔اسد عمر نے کہا کہ اعداد و شمار سے معلوم ہوا ہے کہ رواں سال ہماری معیشت کی نمو کی شرح گزشتہ سال کے 5.6 فیصد سے بھی زیادہ ہوگی اور کم از کم یہ 6 فیصد تک پہنچی گی یہ بھی 15 سال کے بعدپہلی بار ہورہا ہے کہ دو سال متواتر طور پر پاکستان کی معیشت 5 فیصد سیزائد پر نمو کر رہی ہے۔انہوںنے کہاکہ معیشت تیزی سے ترقی کر رہی تھی اور اسی تناظر میں تحریک عدم اعتماد لائی گئی اور دو ماہ میں عدم اعتماد کی تحریک کے دوران زرِ مبادلہ کے ذخائر تیزی سے گرے اور اس میں 6 ارب ڈالر سے زائد کی کمی آئی، یعنی دو ماہ میں زرِمبادلہ کے زخائر میں 37 فیصد کمی آئی۔انہوں نے کہا کہ یہ ہی وجہ ہے کہ روپے کی قدر میں کمی آتی جارہی ہے گزشتہ ہفتے کے دوران ڈالر کے مقابلے روپے کی

قدر میں تقریباً 15 روپے کی کمی آئی ہے، گزشتہ ہفتے روزانہ کی بنیاد پر ایک 2 روپے پاکستان کی کرنسی میں کمی دیکھی جارہی تھی۔مہنگائی کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مہنگائی پر ہم نے بڑی تقریریں سنی، عالمی سطح پر اجناس کی قیمتوں میں اضافہ مہنگائی کی بنیاد بنا، لیکن عمران خان نے اپنے ملک کو لوگوں کو مہنگائی سے بچانے کی کوشش کی

۔انہوںنے کہاکہ سابق وزیر اعظم نے باقی اخراجات کو بچا کر پیٹرول اور ڈیزل کی قیمت میں کمی کی، ٹیکس نہ ہونے کی برابر کردیا، اور کمزور طبقے کو دیے جانے والے پیسے کی قیمت میں اضافہ کیا، لنگر خانے اور پناہ گاہیں کھولنے سمیت متعدد اقدامات نہیں کیے۔اسد عمر نے کہا کہ پچھلے ایک سال میں وزیر اعظم نے دنیا میں پھیلی کوئی مہنگائی سے پاکستان کو بچانے کے لیے بہت کام کیا لیکن یہ اہل ترین لوگ جو کہتے تھے عمران خان کی ٹیم نا اہل ہے انہوں نے کیا گیا۔انہوںنے کہاکہ ان کے آتے ہی

افراطِ زر کی شرح 11 سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی، بیان دیتے تھے کل سے آٹا 800 روپے ہوجائے گا اگلے دن آتا ایک ہزار 100 سے ایک ہزار 300 پر جا پہنچا۔انہوں نے وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل کا بیان دہرایا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ 137 روپے فی لیٹر کا پیٹرول پاکستان میں کون خرید سکتا ہے اور ہم پی ڈی ایم والے حکومت کو ایک روپیہ بھی بڑھانے کی اجازت نہیں دیں گے۔سابق وزیر نے مفتاح اسمٰعیل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ جب فیصلہ کرنے جاؤ گے توفیصلہ کرنے سے پہلے

یہ یاد رکھنا۔اسد عمر نے کہا کہ ملک میں سود کی شرح میں دو ماہ کے دوران ڈھائی فیصد کا اضافہ ہوا ہے جو ساڑھے 12 فیصد سے بڑھ کر 15 فیصد پر پہنچ گیا، اس سے آٹوموبائل کی خریداری، تعمیراتی شعبے سمیت حکومت کے اپنے بجٹ پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ یورو بونڈ اور دیگر کے ذریعے حکومت کو کیپیٹل مارکیٹ سے قبضے لیتی ہے اس پر ایک رسک پریمیم ہوتا ہے

جس سے امریکا کی حکومت لیتی ہے، ہمیشہ سے پاکستان کا ریٹ زیادہ ہوتا ہے، یہ مزید پیسہ پاکستان ہے امریکا کی حکومت کے بجائے پاکستان کی حکومت کو دینا پڑتا ہے۔ انہوںنے کہاکہ یہ فرق 4 فیصد سے بھی کم تھا آج یہ فرق 9 فیصد سے بھی اوپر جاچکا ہے، ایک طرف زر مبادلہ کے ذخائر گر رہے ہیں دوسری طرف باہر سے پیسہ لینا مشکل ہورہا ہے، فی الحال کو کہی سے پیسہ نہیں مل رہا ہے۔انہوںنے کہاکہ پاکستان سری لنکا کی طرح کے حالات سے مہینوں کے بجائے ہفتوں دور ہے، اس صورتحال میں

پاکستان کی حکومت صرف دو کام کر رہی ہے، پاکستان کے موجودہ وزیر اعظم فیصلہ کرنے کی ہمت نہیں رکھتے۔ انہوں نے کہا کہ مفتاح اسمٰعیل دیکھ رہے ہیں شہباز شریف کی طرف، شہباز شریف اسحٰق ڈار کی طرف، اسحق ڈار دیکھ رہے ہیں نواز شریف کی طرف، نواز شریف دیکھ رہے ہیں آصف زرداری کی طرف، اور آصف زرداری پتا نہیں کس کی طرف دیکھ رہے ہیں۔اسد عمر نے کہا کہ فیصلہ سازی منجمد ہے، یہ وہ سیاسی جماعتیں ہیں کہ جو کہتی ہیں کہ بیرون ملک پاکستانیوں کو ووٹ دینے کا

حق نہیں ہونا چاہیے، ان کا پیسہ توقبول ہے مگر ووٹ دینے کا حق نہیں ہونا چاہیے، اس وقت پوری وفاقی کابینہ ملک چلانے کے لیے بیرون ملک مقیم پاکستانی کے پاس بیٹھے ہوئے ہیں وہ بھی ایسا پاکستانی جو ضمانت پر ہے اور ملک سے فرار ہے۔انہوںنے کہاکہ اس حکومت کا پالیسی رسپونس سوشل میڈیا کے بچوں کو ڈرانا، دھمکانا اور ان کے گھروں پر ایف آئی کے چھاپے لگوانا ہے، یہ وہ بچے ہیں جنہوں نے بھارت کے ساتھ پاکستان کی ففتھ جنریشن جنگ لڑی ہے۔اسد عمر نے کہا کہ جو کہتے تھے

یہ جو دہشت گردی ہے اس کے پیچھے وردی ہے وہ پاکستان کی کابینہ میں بیٹھے ہیں، جو کہتے تھے کہ پاکستان کی فوج کے پاکستان کی ہڈیوں پر سے گوشت نوچ کر کھا لیا ہے وہ پاکستان کے وزیر دفاع ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہ وہ قت نہیں ہے جب دھونس زبردستی اور خوف سے فیصلے کروائے جاتے تھے، جو سائنسدان یہ فیصلہ کررہے تھے اور پاکستان کی تاریخ کی کمزور ترین حکومت پاکستان پر مسلط کی جارہی ہے وہ بھول گئے کہ پاکستان کی 22 کروڑ عوام بھی ہے۔اسد عمر نے کہاکہ بند کمروں میں شترنج کی

چالیں کھیل کر حکومت کو گرانا ایک الگ بات ہوتی ہے اور یہ بیدار عوام ہیں، نہ آپ خوف سے ان کی زبانیں بند کرواسکتے ہیں اور نہ یہ کہہ سکتے ہیں جو فیصلے ہم نے کرلیے ہیں اب اس پر ہی گزارا کرو۔سابق وزیر نے کہا کہ وقت تیزی سے گزرتاجارہا ہے اب فیصلہ کرنے کی ضرورت ہے، اور وہ فیصلہ عمران خان اسد عمر یا کسی اور پارٹی کی خواہش کا نہیں ہوگا بلکہ عوام کی مرضی کا فیصلہ ہوگا۔انہوںنے کہاکہ فوری طور پر فیصلہ کریں اور انتخابات کروائیں۔ایک سوال کے جواب میں انہوںنے کہاکہ

مریم نواز سمیت مسلم لیگ (ن) کی پوری قیادت یہ چاہتی ہے کہ الیکشن کرادیئے جائیں۔عمران خان کی جانب سے اسٹبلشمنٹ کے نمبر بلاک کرنے کے بعد روابط کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انہوںنے کہاکہ مجھے علم نہیں کسی سے کوئی رابطہ ہے یا نہیں، لیکن میرا کسی سے کوئی رابطہ نہیں ہے، میں پہلے بھی کہہ چکا ہوں دوبارہ یہ کہوں گا فیصلے سیاستدانوں کو کرنے چاہئیں۔ایک سوال کے جواب میں انوہوںنے کہا کہ غیر یقینی معیشت کیلئے زہر ہے، کسی کو نہیں معلوم کے آئندہ ماہ کس کی حکومت ہوگی، یہ ہی وجہ ہے کہ ملک میں زر مبادلہ کے ذخائر کم ہورہے ہیں، انہیں خود کو یقین نہیں ہے آئندہ دو ماہ بعد ان کی حکومت ہوگی یا نہیں۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



انٹرلاکن میں ایک دن


ہم مورج سے ایک دن کے لیے انٹرلاکن چلے گئے‘ انٹرلاکن…

مورج میں چھ دن

ہمیں تیسرے دن معلوم ہوا جس شہر کو ہم مورجس (Morges)…

سات سچائیاں

وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…

ماں کی محبت کے 4800 سال

آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…

سچا اور کھرا انقلابی لیڈر

باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…

کرایہ

میں نے پانی دیا اور انہوں نے پیار سے پودے پر ہاتھ…

وہ دن دور نہیں

پہلا پیشہ گھڑیاں تھا‘ وہ ہول سیلر سے سستی گھڑیاں…

نیند کا ثواب

’’میرا خیال ہے آپ زیادہ بھوکے ہیں‘‘ اس نے مسکراتے…

حقیقتیں(دوسرا حصہ)

کامیابی آپ کو نہ ماننے والے لوگ آپ کی کامیابی…

کاش کوئی بتا دے

مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…

کان پکڑ لیں

ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…