اسلام آباد (آئی این پی)مسلم لیگ ن نے موجودہ صورتحال میں سخت معاشی فیصلے اکیلے کرنے سے انکار کر دیا۔نجی ٹی وی کے پروگرام میں بات چیت کرتے ہوئے وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کا کہنا ہے کہ حکومت معیشت بحال کرنے کے لیے سخت اقدامات پر تیار ہے مگر اس کی ایک سیاسی قیمت بھی ہے، وہ سیاسی قیمت ن لیگ اکیلے ادا کرنے کو تیار نہیں ہے، اگر یہ قیمت تمام اتحادی مل کر ادا
کریں گے تو ہم تیار ہیں۔رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ (ن) نے پیٹرول سبسڈی ختم کرنے کا ابھی کوئی فیصلہ نہیں کیا، سبسڈی ختم کی تو مہنگائی بڑھے گی، یہ فیصلہ اتحادی مل کر کریں گے۔رہنما پیپلز پارٹی نیئر بخاری نے رانا ثنااللہ سے اتفاق کرتے ہوئے کہا ہے کہ جو بھی فیصلے ہوں گے اتفاق رائے اور مل بیٹھ کر ہی ہوں گے، موجودہ صورتحال میں کوئی بھی پارٹی خود فیصلہ نہیں کر سکتی۔دوسری جانب تحریک انصاف کے رہنما و سابق وفاقی وزیرمنصوبہ بندی اسد عمر نے کہا ہے کہ عدم اعتماد کی تحریک کے بعد زرمبادلہ کے ذخائر میں 6 ارب ڈالر سے زائد کمی ہوئی’موجودہ حکومت کی فیصلہ سازی منجمد ہے’ عمران خان کی حکومت نے کسان کو اس کا جائز حق دلوایا’گنے اور مکئی کی فصل میں تاریخ میں ریکارڈ اضافہ ہوا’ عمران خان نے کسان دوست پالیسیاں اپنائیں’صنعتی ترقی میں 10 فیصد سے زائد اضافہ ہوا، بجلی کی پیدوار پچھلے سال کی نسبت 10 فیصد زیادہ ہوئی، رواں سال معیشت کی گروتھ تقریباً 6 فیصد تک پہنچے گا۔ اتوار کو پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ صنعت ، تجارت اور بجلی کی پیدوار سے متعلق اچھی خبریں ہیں۔
عمران خان کی حکومت نے کسان کو اس کا جائز حق دلوایا۔انہوں نے کہا کہ گنے کی فصل پچھلے سال سے 9 اعشاریہ 6 فیصد زیادہ ہے، مکئی کی فصل میں بھی پاکستان کی تاریخ میں ریکارڈ اضافہ ہوا، عمران خان نے کسان دوست پالیسیاں اپنائیں۔ان کا کہنا تھا کہ صنعتی ترقی میں 10 فیصد سے زائد اضافہ ہوا، بجلی کی پیدوار پچھلے سال کی نسبت 10 فیصد زیادہ ہوئی، رواں سال معیشت کی گروتھ تقریباً 6 فیصد تک پہنچے گا۔
اس سال کی معاشی گروتھ ریٹ پچھلے سال سے بھی 6 فیصد سے زیادہ ہوگا۔اسد عمر نے کہا کہ عدم اعتماد کی تحریک کے بعد زرمبادلہ کے ذخائر میں 6 ارب ڈالر سے زائد کمی ہوئی، صورت حال انتہائی خطرناک ہوتی جا رہی ہے، اسی معیشت کی بنا پر بیرونی سازش سے عدم اعتماد کی تحریک لائی گئی۔انہوں نے کہا کہ عمران خان نے لوگوں کو مہنگائی سے بچانے کی پوری کوشش کی، نااہل ترین لوگوں نے کہا کہ عمران خان کی ٹیم نے معیشت میں کیا کر دیا، بیان آتا ہے کل سے آٹا 800 پر آجائے گا لیکن اگلے دن آٹا 1100 پر چلا گیا، حکومت جو قرضے لے رہی ہے، اس میں 2 ماہ میں ساڑھے 12 سے بڑھ کر 15 فیصد پر پہنچ گیا۔ان کا کہنا تھا کہ ایک طرف زرمبادلہ کے ذخائر گر رہے ہیں، دوسری جانب باہر سے پیسہ لینا مشکل ہوگیا، حکومت صرف 2 کام کر رہی ہے، موجودہ حکومت کی فیصلہ سازی منجمد ہے۔