اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک ٗاین این آئی) مسلم لیگ ن کی حکومت نے لانگ مارچ سے قبل تحریک انصاف کے 700 رہنماؤں کو گرفتار کرنے کا منصوبہ تیار کر لیا۔نجی ٹی وی اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق حکومت نے تحریک انصاف کے 700 رہنماؤں اور کارکنوں پر مشتمل ایک فہرست تیار کی ہے جنہیں چئیرمین تحریک انصاف عمران خان کے اعلان کردہ لامگ مارچ سے قبل ملک
بھر سے گرفتار کیا جائے گا۔فہرست میں پی ٹی آئی کے کچھ سرکردہ رہنما اور کارکنان بھی شامل ہیں۔حکومت کی جانب سے 700 افراد میں 350 پنجاب، 200خیبرپختونخوا اور ڈیڑھ سو سندھ سے ہیں۔پی ٹی آئی سے تعلق رکھنے والے افراد کی فہرست پولیس کے حوالے کر دی گئی۔دوسری جانب سیکرٹری جنرل پیپلز پارٹی سید نیر بخاری نے عمران خان کو فوری طور پر سرکاری تحویل میں لینے کا مطالبہ کردیا۔سیکرٹری جنرل پیپلز پارٹی سید نیر بخاری نے سیالکوٹ میں صورتحال پر اپنے بیان میں کہا ہے عمران خان کوفوری طور پر سرکاری تحویل میں لیا جائے۔سید نیر بخاری نے کہا کہ اپوزیشن کے آئینی ہتھیار سیاس سے نجات حاصل کی گئی اور عمران خان نے ماورائے آئین اقدامات کی کوششیں کیں۔سیکرٹری جنرل پیپلز پارٹی نے کہا کہ عمرانی حکومت سے نجات کیلئے آئینی تبدیلی پر سمجھ داری کا مظاہرہ کیا۔دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ حکومت جو آگ لگا رہی ہے وہ سیالکوٹ تک محدود نہیں رہے گی،کوئی ہلاکت ہوئی تو پنجاب حکومت ذمہ دار ہوگی، کارکن اس قسم کے ہتھکنڈوں کے خلاف تیار ہو جائیں۔
سیالکوٹ جلسے کے حوالے سے انہوں نے کہاکہ رات تک سب ٹھیک چل رہا تھا، اوپر سے ایک فون آیا اور انتظامیہ کا رویہ تبدیل ہو گیا۔ انہوں نے کہاکہ سمجھ سے بالاتر ہے کہ وہ ماحول کو خراب کرنے پر کیوں تلے ہوئے ہیں،ہمارے کارکنوں پر لاٹھی چارج اور انہیں بلاجواز گرفتار کیوں کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ لندن جانے سے پہلے مسلم لیگ ن کی پالیسی کچھ اور تھی، میرے خیال میں یہ ایک نیا لندن پلان ہے جس پر عمل شروع کر دیا گیا، ہفتہ 10 دن پہلے انتظامیہ کہاں تھی؟ پنجاب کی انتظامیہ بلاوجہ نہ گھبرائے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں قانونی حق سے نہیں روکا جاسکتا،پنجاب میں ہمارا پہلا جلسہ منعقد نہیں ہو رہا۔ہم نے اٹک، جہلم، میانوالی میں پر امن جلسے منعقد کیے۔انہوںنے کہاکہ کارکنان پر کسی قسم کا تشدد کیا گیا تو اس کے ذمہ دار حمزہ شہباز اور ضلعی انتظامیہ ہو گی،ہم اپنے پرامن احتجاج کے آئینی حق سے ہرگز پیچھے نہیں ہٹیں گے،پھر کہہ رہا ہوں ہوں کہ ہوش کے ناخن لیں، قانونی اور آئینی فیصلے کریں۔