لندن ٗ اسلام آباد (پی پی آئی ،این این آئی) پاکستان مسلم لیگ ن کے قائد اور سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف نے سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو فوری وطن واپسی سے روک دیا ہے۔سابق وزیراعظم اور اسحاق ڈار میں ہونے والی ملاقات میں طے پایا ہے کہ اسحاق ڈار حالات معمول پر آنے تک وطن واپس نہیں آئیں گے جبکہ شریف خاندان کے سیاسی مستقبل کے لئے نواز شریف کا ملک میں ہونا ضروری ہے۔
دوسری جانب وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ ملک کو معاشی اور آئینی بحرانوں سے نکالنے کے لئے تمام فیصلوں کا اعلان اتحادی جماعتوں کی حمایت اور تائید سے کیا جائیگا، نواز شریف نے بطور پارٹی لیڈر جو وژن دیا ہے اس پر اتحادیوں کے ساتھ مل کر عملدرآمد کریں گے،عمران خان نے ملکی معیشت اور سیاسی اقدار کو تباہ کیا، عمران خان پوری قوم کو تقسیم اور نوجوانوں کو گمراہ کر رہا ہے، معیشت ہی نہیں جھوٹ کی سیاست کو بھی ٹھیک کریں گے، پی ٹی آئی لانگ مارچ سے متعلق فیصلہ اتحادی کابینہ کرے گی، نوازشریف نے واضح کیا آئین شکنوں کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے،ملک میں افراتفری اور انارکی پھیلانے کی قطعاً اجازت نہیں دی جائے گی۔ مسلم لیگ (ن) کی قیادت کا اہم اجلاس لندن میں ہوا۔ اجلاس میں مسلم لیگ (ن) کے قائد محمد نواز شریف، وزیراعظم شہباز شریف، وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ، وفاقی وزیر برائے ترقی، منصوبہ بندی و اصلاحات احسن اقبال، وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب ، وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل و دیگر اہم رہنمائوں نے شرکت کی۔
اجلاس میں ملک اور عوام کو بحران سے نکالنے کے لئے حکمت عملی پر غور کیا گیا۔ اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزراء احسن اقبال، مریم اورنگزیب اور رانا ثناء اللہ نے کہا کہ ملک کو معاشی اور آئینی بحرانوں سے نکالنے کے لئے تمام فیصلوں کا اعلان اتحادی جماعتوں کی حمایت اور تائید سے کیا جائے گا۔ وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے کہا کہ عمران خان نے ملکی معیشت اور سیاسی اقدار کو تباہ کیا، عمران خان پوری قوم کو تقسیم اور نوجوانوں کو گمراہ کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ محمد نواز شریف نے بطور پارٹی قائد ہمیں سوچ دی، محمد نواز شریف نے ہماری رہنمائی کی ہے، تمام حکومتی اتحادی سیاسی جماعتوں کے ساتھ مشاورت کے ذریعے آئندہ کا لائحہ عمل طے اور فیصلے کئے جائیں گے، نواز شریف نے واضح کیا ہے کہ آئین شکنوں کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے، عمران خان نے ملکی سیاست میں بدتمیزی کے کلچر کو فروغ دیا۔
انہوں نے کہا کہ معیشت ہی نہیں جھوٹ کی سیاست کو بھی ٹھیک کریں گے، پی ٹی آئی لانگ مارچ سے متعلق فیصلہ اتحادی کابینہ کرے گی، عمران خان نے ملکی معیشت اور سیاسی اقدار کو تباہ کیا، عمران خان قوم کے نوجوانوں کو گمراہ کررہا ہے، نوازشریف نے واضح کیا ہے کہ آئین شکنوں کے خلاف کارروائی ہونی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کے قائد محمد نواز شریف کے ساتھ ملک، قوم اور حکومت کو درپیش موجودہ صورتحال پر گفتگو ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ چار سالوں کے دوران جو گند پھیلایا گیا اس حوالے سے حکومت کو لیڈر شپ سے جو پالیسی لائن درکار تھی، اس پر تفصیلی بات ہوئی ہے، میاں نواز شریف نے بطور پارٹی لیڈر جو وژن دیا ہے اس پر دیگر اتحادیوں کے ساتھ مل کر عملدرآمد کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ چار سالوں کے دوران ملک اور معیشت کا بیڑہ غرق کیا گیا، ہماری سیاسی روایات کو پامال کیا گیا، عمران خان ملک میں بدتمیزی کا کلچر متعارف کرا رہے ہیں، پوری قوم کو تقسیم اور نوجوانوں کو گمراہ کر رہے ہیں۔
اس طرح کی چیزوں کو روکنے کے لئے قائد نواز شریف کے ساتھ تفصیلی بات ہوئی، میاں نواز شریف نے بطور لیڈر ہماری بہتر طریقے سے رہنمائی کی، ان کی رہنمائی میں اتحادیوں کے ساتھ مل کر ہم اقدامات اٹھائیں گے۔ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ قائد نواز شریف کی واضح پالیسی ہے کہ جس جس نے بھی آئین شکنی کی ہے اس کے خلاف ملک کے قانون کے مطابق آئینی تقاضوں کو پورا کیا جائے، آئین شکنی پر زیرو ٹالرنس ہے، ملک میں افراتفری اور انارکی پھیلانے کی قطعاً اجازت نہیں دی جائے گی۔
اس موقع پر وفاقی وزیر منصو بہ بندی و ترقی احسن اقبال نے کہا کہ عمران خان ملک میں خانہ جنگی کی صورتحال پیدا کرنا چاہتا ہے، عمران خان ملکی اداروں کے خلاف منظم مہم چلا رہا ہے، ملک کو بحران سے نکالنا ہماری ترجیح ہے،ملک کو بحرانوں سے نکالنے کے لئے فوری اقدامات کی ضرورت ہے،تمام فیصلے اتحادیوں کے ساتھ مشاورت سے کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ عمران خان ملک میں خانہ جنگی کی صورتحال پیدا کرنا چاہتا ہے،عمران خان ملکی اداروں کے خلاف منظم مہم چلا رہا ہے ۔
وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا کہ لندن میں پکڑے جانے والے ایک کروڑ 90 لاکھ پائونڈ کا بڑا حصہ پاکستان کو مل چکا، عمران خان بتائیں کہ وہ رقم کس کے اکائونٹ میں منتقل کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ فرح گوگی کو پیسوں کے عوض پنجاب بھر میں بھرتیوں کی اتھارٹی کس قانون کے تحت دی گئی، کیا فرح گوگی یہ رقم کسی کے ساتھ شیئر کرتی تھیں یا خود رکھتی تھیں؟