ہفتہ‬‮ ، 15 جون‬‮ 2024 

شہباز شریف کے علاوہ بھی میر جعفر اور میر صادق ہیں، وقت آنے پر نام لوں گا، عمرا ن خان

datetime 13  مئی‬‮  2022
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (آن لائن)سابق وزیراعظم و پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کہا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ سے پیغامات آرہے ہیں لیکن میں کسی سے بات نہیں کررہا، میں نے ان لوگوں کے نمبر بلاک کر دیے ہیں، جب تک الیکشن کااعلان نہیں ہوتا،تب تک کسی سے بات نہیں ہو گی،جن لوگوں کو لایا گیا، اس سے بہتر تھا پاکستان پرایٹم بم گرا دیتے، فارورڈ بلاک بنانے والے لیگی ایم پی ایز کو طاقتور حلقوں نے پیغام دیا جہاں ہیں،

وہیں رہیں، اگر فارورڈ بلاک بن جاتا تو ن لیگ کی سیاست ختم ہو جاتی۔ صحافیوں سے گفتگو میں عمران خان نے کہاکہ شہباز شریف کے علاوہ بھی کردار میر جعفر اور میر صادق ہیں، وقت آنے پر ان کرداروں کے نام لوں گا۔انہوں نے کہا کہ ’نیوٹرلز‘ کوبتایا تھا معیشت مشکل سے مستحکم ہوئی ہے، شوکت ترین نے بھی ان کوسمجھایا سیاسی عدم استحکام معیشت کیلئے نقصان دہ ہے، جو اس سازش کا حصہ بنے، ان سے سوال کرتا ہوں، کیا سازش کا حصہ بننے والوں کو پاکستان کی فکر نہیں تھی؟ پاکستان سازش میں شریک لوگوں کی ترجیحات میں نہیں تھا؟ان کا کہنا تھا کہ جن لوگوں کو لایا گیا، اس سے بہتر تھا پاکستان پرایٹم بم گرا دیتے، جو کرمنلز لائے گئے، انہوں نے ہر ادارہ اور جوڈیشل سسٹم تباہ کردیا، کون سا حکومتی آفیشل ان مجرموں کے کیسزکی تحقیقات کرے گا؟ عمران خان کا کہنا تھاکہ میں سمجھتا تھا کرپشن بااثر شخصیات کیلئے بھی ایشو ہے، میں سمجھتا تھا کہ کرپشن پر ہمارا نظریہ ایک ہے لیکن کرپشن اہم شخصیات کیلئے مسئلہ ہی نہیں تھا، میں صدمے میں ہوں کہ یہ لوگ چوروں کو اقتدار میں لائے، مجھے بارہا کہا گیا آپ کرپشن کیسز کے پیچھے نہ پڑیں، مجھے کہا جاتا تھا کہ کارکردگی پر توجہ دیں۔انہوں نے کہا کہ سازش کرنے والوں نے غلط اندازہ لگایا، انھیں نہیں پتہ تھا مجھے ہٹانے پر اتنیعوام سڑکوں پرنکل آئیں گے۔اسٹیبلشمنٹ سے تعلقات کے حوالے سے سابق وزیراعظم کا کہنا تھاکہ

آخری دن تک اسٹیبلشمنٹ سے تعلقات اچھے رہے، دو معاملات پر اس سے عدم اتفاق رہا، مقتدر حلقے چاہتے تھے عثمان بزدار کو وزارت اعلیٰ سے ہٹاؤں، انھیں بتایا سندھ میں گورننس اور کرپشن کے حالات بدتر ہیں، عثمان بزدار کی جگہ کسی اور کو لگاتا تو پارٹی میں دھڑے بندی ہو جاتی۔ان کا کہنا تھاکہ اسٹیبلشمنٹ سے دوسرا ایشو جنرل فیض کے معاملے پر تھا، میں چاہتا تھا کہ جنرل فیض سردیوں تک ڈی جی آئی ایس آئی رہیں، انہیں برقرار رکھنے

کی ایک وجہ افغانستان کی صورتحال تھی جنرل فیض کو داخلی سیاسی صورتحال کیلئے بھی برقرار رکھنا چاہتا تھا، مجھے اپوزیشن کی سازش کا جون سے پتہ تھا، ہمیشہ ایسے فیصلے ہوتے رہے کہ میری حکومت کمزور رہے۔ان کا کہنا تھاکہ ن لیگ کے 30 ایم پی ایز فارورڈ بلاک بنانا چاہتے تھے، اگر فارورڈ بلاک بن جاتا تو ن لیگ کی سیاست ختم ہو جاتی لیکن ان ایم پی ایز کو طاقتور حلقوں نے پیغام دیا جہاں ہیں، وہیں رہیں، 8، 10لوگوں کو کرپشن

میں سزا ہونی چاہئے تھی لیکن ایسا ہونے نہیں دیا گیا۔اسٹیبلشمنٹ کے حوالے سے عمران خان کا مزید کہنا تھاکہ اسٹیبلشمنٹ سے پیغامات آرہے ہیں لیکن میں کسی سے بات نہیں کررہا، میں نے ان لوگوں کے نمبر بلاک کر دیے ہیں، جب تک الیکشن کااعلان نہیں ہوتا،تب تک کسی سے بات نہیں ہو گی۔انہوں نے مزید کہا کہ اقوام متحدہ میں یوکرین معاملے پر ووٹنگ میں حصہ نہ لینا درست فیصلہ تھا۔اسلام آباد مارچ سے متعلق ان کا کہنا تھاکہ اسلام آباد مارچ کیلئے تیاری شروع کر دی ہے، جب عوام سڑکوں پر نکلتے ہیں تو بہت سے آپشن کھل جاتے ہیں۔

موضوعات:



کالم



شرطوں کی نذر ہوتے بچے


شاہ محمد کی عمر صرف گیارہ سال تھی‘ وہ کراچی کے…

یونیورسٹیوں کی کیا ضرروت ہے؟

پورڈو (Purdue) امریکی ریاست انڈیانا کا چھوٹا سا قصبہ…

کھوپڑیوں کے مینار

1750ء تک فرانس میں صنعت کاروں‘ تاجروں اور بیوپاریوں…

سنگ دِل محبوب

بابر اعوان ملک کے نام ور وکیل‘ سیاست دان اور…

ہم بھی

پہلے دن بجلی بند ہو گئی‘ نیشنل گرڈ ٹرپ کر گیا…

صرف ایک زبان سے

میرے پاس چند دن قبل جرمنی سے ایک صاحب تشریف لائے‘…

آل مجاہد کالونی

یہ آج سے چھ سال پرانی بات ہے‘ میرے ایک دوست کسی…

ٹینگ ٹانگ

مجھے چند دن قبل کسی دوست نے لاہور کے ایک پاگل…

ایک نئی طرز کا فراڈ

عرفان صاحب میرے پرانے دوست ہیں‘ یہ کراچی میں…

فرح گوگی بھی لے لیں

میں آپ کو ایک مثال دیتا ہوں‘ فرض کریں آپ ایک بڑے…

آئوٹ آف دی باکس

کان پور بھارتی ریاست اترپردیش کا بڑا نڈسٹریل…