اسلام آباد(آن لائن) الیکشن کمیشن نے پاکستان تحریک انصاف کے منحرف اراکین قومی اسمبلی کی تاحیات نا اہلی سے متعلق ریفرنس مسترد کردیا ہے،فیصلہ تین رکنی کمیشن نے متفقہ طور پر دیا ہے اور کسی بھی ممبر نے مخالفت نہیں کی۔ فیصلہ میں کہاگیا ہے کہ کسی رکن نے آئین کی خلاف ورزی نہیں کی لہذا ان اراکین پر 63 اے کا اطلاق نہیں ہوتا۔
بدھ کے روز چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے تحریک انصاف کے منحرف اراکین قومی اسمبلی کی رکنیت ختم کرنے کے حوالے سے سپیکر قومی اسمبلی کی جانب سے بھجوایا جانے والے ریفرنسز کی سماعت کی اس موقع پر کمیشن نے تحریک انصاف کے وکیل کی جانب سے نااہلی ریفرنس میں مذید شواہد اور دستاویزات فراہم کر نے کی استدعا سے متعلق محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے اس کو مسترد کردیا جس پر تحریک انصاف کے وکیل فیصل چوہدری نے کہاکہ میں الیکشن کمیشن کے فیصلے کے خلاف اپیل کروں گا، فیصلے کی کاپی فراہم کر دیں انہوں نے کہاکہ شواہد کی عدم موجودگی میں خود کو دلائل دینے سے قاصر سمجھتا ہوں اور میری نظر میں تو اب ہماری ضرورت ہی نہیں رہی انہوں نے کہاکہ کچھ چیزیں درست انداز سے ریکارڈ پر سامنے نہیں آئی ہیں میری استدعا کا مقصد کمیشن کو حقائق سے اگاہ کرنا تھا انہوں نے کہاکہ میرا کیس تعصب کی نظر ہو چکا ہے سماعت کے موقع پر منحرف رکن قومی اسمبلی نور عالم خان کے وکیل بیرسٹر گوہر نے دلائل دیتے ہوئے کہاکہ اس سے قبل سپریم کورٹ تحریک انصاف کی منحرف رکن عائشہ گلالئی کے خلاف نا اہلی ریفرنس خارج کرچکا ہے،انہوں نے کہاکہ سیکریٹری جنرل کی جانب سے جاری شوکاز نوٹس کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہوتی ہے میرے موکل نور عالم خان ابھی بھی پی ٹی آئی کے رکن ہیں انہوں نے کمیشن کے دائرہ اختیار پر بھی سوال اٹھاتے ہوئے کہاکہ سپریم کورٹ فیصلہ دے چکا ہے کہ الیکشن کمیشن کا فل کورٹ نا اہلی ریفرنسز کا فیصلہ سنا سکتا ہے جس پر ممبر کمیشن ناصر درانی نے کہاکہ آپ نے کیسے نتیجہ نکالا کہ الیکشن کمیشن کا پانچ رکنی بینچ ہی فیصلہ سنا سکتا ہے جس پر بیرسٹر گوہر نے کہاکہ سپریم کورٹ اس پر فیصلہ دے چکا ہے دلائل مکمل ہونے کے بعد الیکشن کمیشن نے کیس کا محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے سپیکر قومی اسمبلی کی جانب سے بھجوا? جانے والے ریفرنسز متفقہ طور پر مسترد کردئیے۔