اسلام آباد (آن لائن) صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے سابق وزیر اعظم عمران خان کے خط کا جواب دیتے ہوے حکومت میں تبدیلی لانے کیلئے مبینہ سازش کی تحقیقات پر زور دیا ہے ۔ صدر عارف علوی نے کہا کہ حکومت میں تبدیلی کی مبینہ سازش کی مکمل تحقیقات کرنے کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے کہا پاکستانی عوام کو وضاحت دینے ، معاملے کو منطقی انجام تک پہنچانے کیلئے
حالات پر مبنی شواہد ریکارڈ کرنے کی ضرورت ہے۔ صدر نے کہا امریکہ میں پاکستان کے سابق سفیر کی طرف سے بھیجی گئی سائفر کی کاپی پڑھی۔ سائفر میں ڈونلڈ لو کے ساتھ پاکستانی سفارت خانے میں ہونے والی ملاقات کی باضابطہ سمری موجود تھی۔ صدر نے کہا سائفر کی رپورٹ میں مسٹر لو کے بیانات شامل ہیں جن میں خاص طور پر وزیر اعظم کے خلاف ‘عدم اعتماد کی تحریک’ کا ذکر کیا گیا ۔ سائفر میں تحریک کی کامیابی کی صورت میں ‘معافی’، ناکامی کی صورت میں سنگین نتائج کا بھی ذکر ہے ، صدر نے کہا قومی سلامتی کمیٹی کے دو اجلاسوں میں توثیق کی گئی کہ بیانات پاکستان کے اندرونی معاملات میں ناقابل قبول اور صریح مداخلت کے مترادف ہیں۔ پاکستان نے بجا طور پر ڈی مارش جاری کیا۔ صدر نے کہا دھمکیاں خفیہ اور ظاہر اً دونوں ہو سکتی ہیں۔ اس خاص معاملے میں غیر سفارتی زبان میں واضح طور دھمکی دی گئی۔ سابق وزیر اعظم نے اپنے خط میں دھمکی پر ممکنہ ردعمل اور اثرات کا ذکر کیا ۔ ایک خودمختار ، غیور اور آزاد قوم کے وقار کو شدید ٹھیس پہنچی۔ معاملے کی تفصیلی جانچ اور تحقیقات کی ضرورت ہے۔ صدر نے کہا پاکستان کی تاریخ میں بہت سی سازشوں کی تحقیقات بے نتیجہ رہی۔ عالمی سطح پر بھی سازشوں کی تصدیق عشروں بعد خفیہ دستاویزات جاری کرنے کے بعد ہوتی ہے ، صدر مملکت نے کہا لمبے عرصے بعد خفیہ دستاویزات جاری کرنے تک ملکوں کو شدید نقصان پہنچ چکا ہوتا ہے۔ حالات و واقعات پر مبنی شواہد حاصل کرنے سے بھی معاملے کو انجام تک پہنچایا جا سکتا ہے ۔ صدر نے کہا عمران خان کا خط وزیر اعظم پاکستان اور چیف جسٹس کو بھیج رہا ہوں۔ چیف جسٹس معاملے کی تحقیقات اور سماعت کیلئے بااختیار عدالتی کمیشن قائم کریں ۔