اسلام آباد (این این آئی)پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین سابق وزیر اعظم عمران خان نے انکشاف کیا ہے کہ گزشتہ سال جولائی میں ان کے خلاف سازش شروع کر دی گئی تھی جس کی ساری تفصیلات مجھے اس وقت ملی گئی تھیں،(ن)لیگ والے سازش کررہے ہیں،حکومت گرانے کا پورا پلان بنایا گیا، میں نہیں چاہتا تھا کہ آئی ایس آئی کا چیف تبدیل ہو جب تک سردیاں نہ نکل جائیں،
یہ غلط تاثر دیا گیا کہ میں لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کو آرمی چیف بنانا چاہتا ہوں،جب امریکی فوج افغانستان سے جارہی تھی تو اس بات کا خدشہ تھا وہاں خانہ جنگی شروع نہ ہوجائے اور میں چاہتا تھا کہ جنگ کی حالت میں انٹیلی جنس چیف کو تبدیل نہیں کر نا چاہیے،نہرو نے آزادی کیلئے بڑی جدوجہد کی اور بھارت کی آزاد خارجہ کی پالیسی کی بنیاد رکھی، بانی پاکستان قائد اعظمؒ کے جانے کے بعد پاکستان آزاد خارجہ پالیسی نہیں بنا سکا۔عمران خان نے یہ بات سوشل میڈیا پر دیئے گئے ایک تفصیلی انٹرویو میں کہی۔ سابق وزیراعظم نے کہاکہ ہمارے ادارے کہتے ہیں ہم نیوٹرل ہیں، نیوٹرل کی اللہ نے کسی کو اجازت ہی نہیں دی، آپ یہاں حق کے ساتھ کھڑے ہیں یا باطل کے ساتھ کھڑے ہیں،ہم نیوٹرل نہیں ہوسکتے،آپ نیوٹرل نہیں ہوسکتے،اگر آپ حق اور باطل کی جنگ میں نیوٹرل ہوجائیں تو اس کا مطلب ہے آپ باطل کا ساتھ دے رہے ہیں۔سابق وزیرِ اعظم نے کہا کہ ہمارے اداروں میں وہ لوگ بیٹھے ہیں جو ان کا ساتھ دیتے ہیں، اکثریت نہ ہونے کی وجہ سے ہم کوئی قانون سازی نہیں کر سکتے تھے۔چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ پارلیمنٹ میں اکثریت ملے گی تو ہی اقتدار میں آؤں گا۔عمران خان نے کہا کہ امریکا کو اب پاکستان میں جی حضوری کرنے والے مل گئے، امریکا کی جنگ میں ہمارے 80 ہزار لوگ مارے گئے۔مبینہ سازش کے حوالے سے سوال پر عمران خان نے کہاکہ ہم چاہتے ہیں اس معاملے پر کھلی سماعت ہونی چاہیے۔
انہوں نے کہاکہ نیب آزاد ادارہ ہے، موجودہ چیئر مین نیب کو مسلم لیگ (ن) کے دور میں لگایا گیا،نیب ہمارے کنٹرول میں نہیں ہے۔ایک سوال پر انہوں نے کہاکہ جب مصر پر اسرائیل اور برطانیہ نے حملہ کیا تو ہم مسلمان ملک کے ساتھ کھڑے ہونے کے بجائے برطانیہ کے ساتھ کھڑے ہوگئے اور بھارت کے خوف کی وجہ سے سیٹو اور سینٹو کا پاکستان حصہ بن گیا۔انہوں نے کہاکہ بھارت نے آتے ہی اپنی آزاد خارجہ پالیسی بنالی اور پاکستان آزاد
خارجہ پالیسی بنانے میں ناکام رہا۔انہوں نے کہاکہ بھارت کے سابق وزیراعظم نہرو نے آزادی کیلئے بہت جدو جہد کی جس طرح قائد اعظمؒ نے آزاد ی کیلئے جدوجہد کی تھی اگر قائد اعظمؒ زندہ رہ جاتے تو انہوں نے کبھی کسی کے سامنے ہاتھ پھیلانے نہیں دینا تھا۔انہوں نے کہاکہ جب ذو الفقار علی بھٹو نے آزاد خارجہ پالیسی بنانے کی کوشش کی تواسے سازش کے ذریعے فارغ کرادیا گیا،اس کے بعد کبھی بھی پاکستان کی خارجہ پالیسی آزاد نہیں ہوئی۔انہوں نے
کہاکہ ہمیں عالمی سیاست میں کسی ایک بلاک کا حصہ نہیں بننا چاہیے جس طرح بھارت کسی بلاک کا حصہ نہیں ہے اور اس کی دنیا میں عزت ہے، ہم نے ذلت کمائی ہے۔ایک سوال پر انہوں نے کہاکہ جب میں نے عثمان بزدار سے کہا تو اس نے پنجاب کے وزیر اعلیٰ کے عہدے سے آرام سے استعفیٰ دیدیا تھا، عثمان بزدار ایک پسماندہ علاقے سے تعلق رکھتے ہیں،اس علاقے میں نہ پانی ہے، نہ بجلی اور نہ ہی بنیادی سہولیات ہیں۔ایک سوال پر انہوں
نے کہاکہ سارے چور اور ڈاکو ایک طرف کھڑے ہوگئے ہیں اور تحریک انصاف ایک طرف ہے اور اگلا الیکشن بہت اہم ہے کیونکہ قوم ہمارے ساتھ ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت سے جانے کے بعد کراچی سمیت دیگر شہروں میں تاریخی جلسے منعقد ہوئے اور اس سے پہلے اتنے بڑے جلسے تحریک انصاف کے نہیں ہوئے تھے۔انہوں نے کہاکہ یہ ساری جماعتیں ملکر پانچ فیصد بھی مینارپاکستان کے گراؤنڈ کو نہیں بھر سکیں اور ہم نے اکیلے ہی بھر
دیا، لوگ گراؤنڈ کے باہر بھی موجود تھے۔افغانستان کی صورتحال کے حوالے سے ایک سوال پر سابق وزیر اعظم نے کہاکہ جب امریکی فوج افغانستان سے واپس جارہی تھی تو اس بات کا خدشہ اور ڈر تھا کہ وہاں سول وار نہ شروع ہو جائے اس لئے میں چاہتا تھا کہ ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید اپنے عہدے پر سردیوں تک کام کرتے رہیں تاکہ افغانستان کی صورتحال کے منفی اثرات اگر پاکستان پر آئیں تو ان کا اچھے طریقے سے مقابلہ
کیا جاسکے اور دوسری بات یہ کہ مجھے پچھلے سال جولائی سے پتہ چل گیا تھا کہ اپوزیشن والے میری حکومت گرانے کیلئے سازش کررہے ہیں اور میں نہیں چاہتا تھا کہ ہمارا انٹیلی جنس چیف تبدیل ہو جب تک سر دیاں نہ نکل جائیں، یہ چھپی ہوئی بات نہیں ہے میں اوپن کہہ رہا تھا۔ انہوں نے کہاکہ جنگ کی حالت میں آپ اپنے مین انٹیلی جنس چیف کو تبدیل نہیں کرتے اور یہاں یہ تاثر دیا جارہاہے کہ میں لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کو آرمی چیف بنانا چاہ
رہا تھا۔انہوں نے کہاکہ میرٹ کے خلاف کرکٹ میں بھی کوئی فیصلہ نہیں کیا تھا اور قوم مجھے جانتی ہے۔ ایک اور سوال پر انہوں نے کہاکہ امپورٹڈ حکومت کا یہ اتحاد غیر فطری ہے ان میں زیادہ تر لوگ ضمانتوں پر ہیں اور یہ صرف ہماری کامیابی کے ڈر سے اکٹھے ہوئے ہیں کیونکہ پھر ان کی سیاست کا خاتمہ ہو جاتا۔انہوں نے کہاکہ مجھے ہٹانے کی سازش میں جو ملوث ہیں وہ کبھی سوچ بھی نہیں سکتے تھے کہ اس طرح عوام سڑکوں پر آ جائیں گے اور اب ان کا اگلا ہدف ہدف میری کر دار کشی کرنا ہے،مگر عوام ان کیخلاف اٹھ کھڑے ہوئے ہیں۔