جمعہ‬‮ ، 15 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

کٹھ پتلی وزیراعظم مسلط کرکے آپ نے امریکہ مخالف جذبات کم کئے یا بڑھائے؟ عمران خان کا بائیڈن انتظامیہ سے سوال

datetime 2  مئی‬‮  2022
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (مانیٹرنگ، این این آئی) کٹھ پتلی وزیراعظم مسلط کرکے آپ نے امریکہ مخالف جذبات کم کئے یا بڑھائے؟ یہ سوال انہوں نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کیا، ان کا کہنا تھا کہ بائیڈن انتظامیہ سے ان کا سوال ہے کہ حکومت گرانے کی سازش کرکے اور ایک منتخب وزیراعظم کو ہٹا کر 22 کروڑ عوام کے اوپرکٹھ پتلی وزیراعظم مسلط کرکے کیا

آپ نے پاکستان میں امریکہ مخالف جذبات کو کم کیا یا انہیں بڑھاوا دیا ہے؟ دوسری جانب چیئرمین پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین عمران خان نے کہا ہے کہ کارکن آزاد قوم کے ایک فرد کے طور پر تاریخی جدوجہد میں شریک ہونے کیلئے خود کو عملی طور پر تیار کریں،:وقت آن پہنچا ہے آپ آگے بڑھیں اور مملکت خداداد کی حقیقی آزادی و خودمختاری کی تحریک میں ہمارے دست و بازو بنیں!۔تحریک انصاف کے کارکنوں کے نام لکے گئے خط میں تحریک انصاف کے چیئر مین نے کہاکہ سب سے پہلے میں آپ کو ماہِ صیام کی تکمیل اور عیدِسعید کی مبارکباد پیش کرتا ہوں اور دعا گو ہوں کہ رب العزت آپ کے قیام و صیام کو شرفِ قبولیت عطا فرمائیں اور حصولِ تقویٰ کیلئے آپ کی محنت بار آور ثابت ہو!۔انہوں نے کہاکہ ربِّ کائنات کی پیدا کردہ نعمتوں میں سے فکر و عمل کی آزادی سب سے بڑی نعمت ہے اور اس کی حقیقی قدر و منزلت کا صحیح ادراک ان اقوام کو ہوتا ہے جنہیں غلامی جیسی ذلت کا سامنا رہتا ہے،یہی وہ چبھن تھی جس کے باعث برّصغیر کے مسلمانوں نے قائداعظم علیہ الرحمتہ کی قیادت میں اس عظیم جدوجہد کا فیصلہ کیا جسے میں اور آپ ”تحریکِ پاکستان“کے نام سے جانتے ہیں، 1947 میں اس ماہِ مقدس کی ستائیسویں بابرکت شب ہی تھی جب غلام ہندوستان میں غلامی کی زنجیروں میں جکڑی قوم کو آزادی جیسی نعمت میسر ہوئی اور ارضِ پاک ”پاکستان“ معرضِ وجود میں آئی، الحمدللہ!،

انہوں نے کہاکہ اس روز کے بعد بظاہر تو مملکتِ خداداد پاکستان کا شمار اممِ عالم میں ایک آزاد اور خودمختار ملک کے طور پر کیا جانے لگا مگر ہماری پْرآشوب تاریخ گواہ ہے کہ وہ سامراج جو پہلے ہمارے آباؤ اجداد پر براہِ راست حاکم تھے آزادی کے بعد بھی ہم پر بالواسطہ غلامی کے سائے کئے رکھنے پر بضد رہے اور قائد و اقبال کی اس قوم کو اپنا محکوم بنائے رکھنے کیلئے انواع و اقسام کے ہتھکنڈے استعمال کرتے رہے،کبھی فکری غلامی

مسلط کرتے رہے تو کہیں معاشی طور پر ہمیں محکوم بناتے رہے حتیٰ کہ انہوں نے ہماری فکر و فیصلہ سازی کو مستقل محکومی میں جکڑنے کیلئے دیرپا منصوبہ بندی کی اور قوم کی قیادت کیلئے ایسے گروہ کو اپنا ہمنوا بنایا جو حقیر ذاتی و گروہی مفادات کے اسیر ملت فروشی کیلئے ہمہ وقت تیار رہتا۔ انہوں نے کہاکہ اس باب میں یوں تو تاریخ کے اوراق کئی حوالوں سے بھرے ہوئے ہیں مگر آپ کے منتخب وزیراعظم کے طور پر مجھے عملاً اس

عمل کو دیکھنے کا موقع ملا۔ انہوں نے کہاکہ 7 مارچ کو امریکہ میں متعین پاکستانی سفیر کی جانب سے ہمارے دفترِ خارجہ کو ایک خفیہ مراسلہ موصول ہوا جس میں امریکہ میں قائم پاکستانی سفارتخانے میں امریکی حکام کی ہمارے سفارتی عملے سے باضابطہ ملاقات کا احوال درج تھا۔ بطور وزیراعظم جب اس خفیہ مراسلے کے مندرجات میرے سامنے رکھے گئے تو میں حیرت زدہ رہ گیا کہ ایک ملک (امریکہ) کے نمائندے تمام سفارتی آداب بالائے

طاق رکھتے ہوئے کس قدر ڈھٹائی و تکبر سے ایک آزاد و خودمختار ریاست (پاکستان) کی اندرونی سیاست میں کھلی مداخلت ہی نہیں کرتے بلکہ تحریک عدمِ اعتماد کے ذریعے ”وزیراعظم“ کو ہٹانے کا حکم دیتے اور نہ ہٹائے جانے کی صورت میں سنگین نتائج کی دھمکیاں دیتے ہیں۔ اِدھر میری حکومت کو یہ خفیہ مراسلہ موصول ہوا اْدھر ایک دوسرے کے بدترین سیاسی دشمنوں نے باہم مل کر قومی اسمبلی میں جمہوری طور پر منتخب وزیراعظم

کیخلاف عدمِ اعتماد کی تحریک داخل کی اور وفاقی کابینہ کے خصوصی اجلاس، سول و عسکری قیادت پر مشتمل ”قومی سلامتی کمیٹی“ کی تصدیق اور قومی اسمبلی کے ڈپٹی سپیکر کی واضح رولنگ کے باوجود نہایت تیزی سے حکومت کا تختہ الٹ دیا گیا اور رسوائے زمانہ مجرموں پر مشتمل عدالتوں سے ضمانتوں پر رہا گروہ کو 40 ارب روپے کی منی لانڈرنگ میں ملوث ”کرائم منسٹر“ کی سربراہی میں اقتدار سونپ دیا گیا۔ سابق وزیر اعظم نے

کہاکہ اس ذِلّت آمیز سازش کا واحد مقصد پاکستان کو خودمختاری کی راہ سے روک کر غلامی کی ڈگر پر چلانا اور اس حکومت کو سزا دینا تھا جو اپنی قوم کے مفادات کو ایک آزاد خارجہ پالیسی کا مرکز بنانے کی جسارت کررہی تھی اور پاکستان کو سامراج کا مہرہ بنانے کی بجائے قومی و مِلّی مفادات کا نگہبان بنانے کا پختہ عزم کئے ہوئے تھی۔ عمران خان نے کہاکہ میرا ایمان ہے کہ ہم غلامی کا طوق گلے میں ڈال کر عروج و ترقی کی راہ پر کبھی

گامزن نہیں ہوسکتے۔ پاکستان کا وقار اس مطلق آزادی و خودمختاری ہی سے وابستہ ہے۔ چنانچہ میں نے اور میری جماعت نے عہد کیا ہے کہ جب تک مادرِ وطن کو سامراج کی براہِ راست یا بالواسطہ مداخلتوں، شرارتوں اور سازشوں سے پاک کرتے ہوئے حقیقی آزادی و خودمختاری نہیں دلوا لیتے چین سے نہیں بیٹھیں گے۔ اس مقصد کے حصول کیلئے ایک پرامن مگر بھرپور سیاسی تحریک کا آغاز کیا جا چکا ہے جس کی اہم منزل ماہِ رواں کے آخر

میں ”غلامی نامنظور“ کے عنوان تلے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی جانب پْرامن فیصلہ کن ”غلامی نامنظور مارچ“ ہے۔ میں جلد اس تاریخی مارچ کی تاریخ کا اعلان کروں گا۔انہوں نے کہاکہ آپ سے التماس ہے کہ قائد کی آزاد قوم کے ایک فرد کے طور پر آپ بھی اس تاریخی جدوجہد میں شریک ہونے کیلئے خود کو عملی طور پر تیار کریں۔ شاعرِ مشرق جنابِ اقبال افراد ہی کو ”ملت کے مقدر“ کا ستارہ قرار دیا کرتے۔ چنانچہ وقت آن پہنچا ہے کہ آپ آگے بڑھیں اور مملکت خداداد کی حقیقی آزادی و خودمختاری کی تحریک میں ہمارے دست و بازو بنیں!۔

موضوعات:



کالم



23 سال


قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

ملک کا واحد سیاست دان

میاں نواز شریف 2018ء کے الیکشن کے بعد خاموش ہو کر…

گیم آف تھرونز

گیم آف تھرونز دنیا میں سب سے زیادہ دیکھی جانے…