جمعہ‬‮ ، 15 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

فرح گوگی بے قصور ہے، دولت میں اضافہ کوئی جرم نہیں، عمران خان کھل کر فرح کے دفاع میں سامنے آ گئے

datetime 1  مئی‬‮  2022
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی)سابق وزیر اعظم اور پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان نے بشریٰ بی بی کی سہیلی فرح خان کو بے قصور قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ فرح خان کے پاس کوئی عہدہ نہیں تھا،نیب کیسے کیس بنا سکتا ہے، انتقامی کارروائی کی جارہی ہے،پیپلز پارٹی، مسلم لیگ پر کیسز ان کے اپنے دور میں بنائے گئے،مشرف نے این آر او دیکر کیسز ختم کر دیئے تھے،اب یہ این آر او ٹو کے تحت آکر اپنے اوپر تمام کیسز ختم کریں گے،

زرداری نے اپنے مقصد کیلئے توشہ خانہ کے قواعد میں نرمی کی،آصف زرداری نے بلٹ پروف گاڑیاں، دو بی ایم ڈبلیو اور ایک ٹوئٹا لیکسز توشہ خانہ سے نکالی،یہ دنیا میں کہیں بھی جائیں ان کے ساتھ مدینہ جیسے واقعات پیش آئیں گے،ہمارے خلاف ایکشن لیا گیا توملک تصادم کی طرف جائے گا۔ اتوار کو یہاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ میں نیب سے یہ پوچھنا چاہتا ہوں کہ یہ جو فرح خان پر کیسے کیس بنا سکتے ہیں، اس کیس کا ذریعہ آمدن سے زائد اثاثے بتائے گئے ہیں یہ کیس سرکاری عہدیدار پر کیا جاسکتا ہے،فرح خان ایک ریئل اسٹیٹ میں کام کرتی ہے۔انہوں نے کہا کہ نیب نے کہا ہے کہ اس خاوند 1997 سے 1999 تک یونین کونسل کا عہدیدارتھا، تو اس وقت ان کی شادی نہیں ہوئی تھی، یہ سیدھی سیدھی انتقامی کارروائی ہے۔ انہوں نے کہاکہ فرح کا قصور یہ ہے کہ بشریٰ بیگم بہت کم لوگوں سے ملتی ہیں، ان میں سے ایک فرح خان ہیں، یہ ایک کنکشن ہے، یہ وہی کنکشن ہیں جس میں انہوں نے جمائمہ پر ٹائلوں کی اسملنگ کا کیس ڈالا تھا، اس کا قصور یہ ہی تھا کہ وہ میری بیوی تھی، شکست مجھے دینا چاہتے ہیں، مجھ پر کچھ ملتا ہی نہیں ہے۔انہوں نے کہاکہ اب انہوں نے بشریٰ بیگم کو پکڑنے کی کوشش کی وہ گھریلو عورت ہیں، ان سے کچھ نہیں ملا تو انہوں نے فرح کو پکڑ لیا، فرح خان بالکل بے قصور ہے، میں چاہتا ہوں کہ اس کو بولنے کا موقع دیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ لوگ کہہ رہے ہیں اس کی دولت میں گزشتہ 3 سالوں میں اضافہ ہوا ہے تو وہ ایک ریئل اسٹیٹ ایجنٹ ہے، دیکھ لیں کہ گزشتہ تین سالوں میں رئیل اسٹیٹ میں کتنا اضافہ ہوا ہے، یہ کوئی کرائم نہیں ہے۔عمران خان نے کہا کہ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ کی حکومتیں 2،2 بار کرپشن کے کیسز میں نکالی گئیں، جنرل مشرف نے این آر او دے کر ان کے خلاف کیسز ختم کردیے تھے۔انہوں نے کہا کہ جب یہ دونوں حکومتیں دوبارہ 2008 اور

2013 میں آئی توانہوں دوبارہ کرپشن شروع کردی، پاکستان کا قرضہ 2008 اور 2018 کے درمیان 4 گنا بڑھا، 60 سالوں میں پاکستان کاقرضہ 6 ہزار ارب روپے تھا،وہ ان کے 10 سالوں میں 30 ہزار ارب روپے پر چلا گیا تھا۔انہوں نے کہاکہ پاکستان کے اداروں کا حال خراب تھا، ملک بینک کرپٹ تھا، ہمیں جب حکومت ملی تو پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا کرنٹ خسارہ 20 ارب ڈالر کا خسارہ ملا تھا۔انہوں نے کہا کہ جب ہماری حکومت آئی تو

شریف خاندان مجھے دھمکیاں دیتا تھا، میں قوم کے سامنے لانا چاہتا ہوں کہ ان کے کس کیس کا فیصلہ ہوچکا ہے کس پر مقدمہ چل رہا ہے اور کس پر تحقیقات جاری ہیں۔انہوں نے کہاکہ میں یہ سب اس لیے سامنے لانا چاہتا ہوں کہ قوم کو معلوم ہو کہ ہم نے ان پر کوئی کس نے نہیں ماسوائے مقصود چپڑاسی کے کیس کے، جس میں انہوں نے اپنے نوکروں کے نام پر پیسے لیے تھے، اس کے علاوہ سارے کرپشن کیسز ان کے اپنے ادوار میں شروع ہوئے

تھے۔انہوں نے کہاکہ انہیں ہم سے صرف یہ گلہ تھا کہ ہم انہیں این آر او نہیں دیں گے، این آر او ٹو کے تحت یہ آکر اپنے اوپر تمام کیسز ختم کریں گے، انہوں نے ابھی سے اس پر کام شروع کردیا ہے، ملک کی فکر نہیں ہے، مہنگائی بڑھتی جارہی ہے، لوڈشیڈنگ سے لوگ بے حال ہیں، ان کا اصل مفاد این او آرٹو تھا۔عمران خان نے کہا کہ ان کے تین کیسز کے فیصلے ہوچکے ہیں جس میں سے پاناما پیپر کا کیس شامل تھا جس میں شریف خاندان کو پہلی

بار بتانا پڑا کہ لندن کے مہنگے ترین علاقے میفئر میں مریم صفدر کے نام پر 4 فلیٹس ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس کیس میں نواز شریف کو اس کیس میں 7 سے 10 سال کی جیل ہوچکی ہے، مریم نواز کو 8 ملین پاؤنڈز جرمانہ اور 8 سال کی سزا ہوچکی ہے، حسن اور حسین ملک سے مسلم لیگ (ن) کے دور میں فرار ہوئے۔ چیئرمین پی ٹی آئی جب حسن اور حسین سے جوابد طلب کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ ہم پاکستان کے شہری نہیں ہیں، ایسی کوئی مثال

نہیں ملتی کہ ایک ملک کے وزیر اعظم جائیدادیں لندن میں ہیں، ان کے کاروبار باہر ہیں اور بیٹے کہتے ہیں کہ ہم پاکستان کے شہری نہیں ہیں۔انہوں نے کہا کہ جن کیسز کا میں نے ذکر کیا یہ صرف واضح کیسز ہیں، ون ہائیڈ پارک میں جو اس کے بیٹے کی جائیداد ہے وہ اس میں شامل نہیں ہے، مجموعی طور پر اس میں 40 سے 45 ارب روپے کے وہ کیسز ہیں جس کا فیصلہ ہوچکا ہے، یہ وہ خاندان ہے جو 30 سال سے ملک کو لوٹ رہا ہے۔اپنے دور کے

کیسز بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان کے اوپر 16 ارب روپے کے کیسز ایف آئی اے کے کیسز ہیں، شہباز شریف نے اپنے نوکروں کے نام پر 16 ارب روپے لیے بھر اس کو ملک سے باہر بھیج دیا۔انہوں نے حکومت میں آتے ساتھ ہی ڈائریکٹر اور انوسٹیگیٹرز کو عہدوں سے ہٹا دیا، اس کیس کے خصوصی پراسیکیوٹر کو عدالت آنے سے روک دیا، اور ریکارڈ اپنے پاس رکھ لیا ہے، ہمیں خطرہ ہے کہ یہ ریکارڈ غائب ہوگیا۔عمران خان نے کہا کہ جب زرداری

کو جنرل مشرف نے این آر او دیا تو اس نے سوئٹرز لینڈ سے سارا ریکارڈ غائب کروادیا، برطانیہ سے سفیر گیا اور سارا ریکارڈ چوری کر کے لایا اور سارا ریکارڈ ختم کردیا گیا، اب 16 ارب روپے کا بھی غائب ہوجائے۔انہوں نے کہاکہ ان کے اوپر 4 نیب کیسز ہیں 7ارب 3 کروڑ روپے کے ان کے منی لانڈرنگ کیس ہیں، والد شہباز شریف ضمانت پر ہے، بیٹا حمزہ شہباز ضمانت پر ہے اور تیسرا سلمان شہباز باہر باہر بھاگا ہوا ہے اور واپس آنے کی

تیاری کردیا ہے۔چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ شہباز شریف پر جن کیسز میں تحقیقات جاری ہے اس میں پی ایم کے جہاز کا کیس ہے، جس میں وزیر اعلیٰ نے وزیر اعظم کا شہباز استعمال کیا جس میں انہوں 39 بیرون ممالک کے دورے کیے۔ انہوں نے بتایا کہ شہباز شریف نے وزیر اعظم کے جہاز میں 515 اندرونِ ملک دورے کیے اور قوم کو 42 کروڑ روپے کا نقصان پہنچایا۔شوگر اسکینڈل میں جب انکوائری کھولی گئی اس میں 9 ارب روپے کی

شہباز شریف کی انکوائری زیر التوا ہے،پھر توشہ خانہ کا کیس، انہوں نے میرے توشہ خانہ کے کیس میں بڑا شور مچایا، توشہ خانہ سے مجھے بھی ایک گاڑی ملی۔انہوں نے کہا کہ توشہ خانہ کا قانون ہے کہ وہ گاڑی توشہ خانہ سے نہیں نکال سکتے، آصف زرداری نے بولٹ پروف گاڑیاں، دو بی ایم ڈبلیو اور ایک ٹوئٹا لیکسز توشہ خانہ سے نکالی۔عمران خان نے کہا کہ یوسف رضا گیلانی قواعد میں نرمی کی اور 15 فیصد پر 3 گاڑیاں نکلوائی ہمارے دور

میں 50 فیصد رقم سے کر گاڑی لی جاسکتی تھی، جس کے بعد نواز شریف نے 10 سال بعد ایک گاڑی کو لیگلائز کروا لیا۔انہوں نے کہا کہ جب2013 میں نواز شریف آیا تو لاہور کا ماسٹر پلین تبدیل کیا گیا جس کے فوری بار مریم نواز نے 80 کروڑ روپے کی زمین خریدی، مریم نیچوہدری شوگر مل میں 99 کروڑ روپے کے شیئرز خریدے اور رقم کے ذرائع کسی کونہیں معلوم ہے۔انہوں نے کہا کہ ان کے سارے کرپشن کے کیسز اب ختم ہوں گے تاکہ

پیسہ باہر بھیجا جاسکے، یہ پیسہ باہر اس لیے بھجواتے ہیں کہ یہ اتنا پیسہ بینک میں رکھیں گے توجواب دہ ہوں گے یہ باہر بینکوں میں پیسہ رکھتے ہیں ملک کو نقصان پہنچاتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ میں یہ اس لیے نہیں کہہ رہا ہوں کہ ملک پر امپورٹڈ حکومت مسلط ہوگئی ہے بلکہ اس لیے بھی بتارہا ہوں اب یہ دونوں خاندان اپنے اوپر کیسز ختم کروا کر ملک کو دوبارہ لوٹیں گے، ہم نے ان کے خلاف کوئی انتقامی کارروائی نہیں کی۔عمران خان نے کہا کہ مجھے

افسوس ہے کہ کوئی ہمارا انصاف کا نظام کسی کیسز کو پایا تکمیل تک نہیں پہنچا سکا۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ اس میں کوئی شک نہیں یہ ہم مافیا سے نمٹ رہے ہیں، مافیا کا یہ ہی طریقہ ہے یہ لوگوں کو خریدتے ہیں، ہمارے ایم این ایز کو انہوں نے خریدا، میڈیا پر پیسہ چلایا، جنہیں یہ خرید نہیں سکتے ان سے یہ انتقام لیتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ مدینہ میں جب واقع پیش آیا تو سب کو پتا ہے کہ ہم شب دعا منا رہے تھے ہم اس کا اعلان

کیا ہوا تھا، شب دعا ختم ہونے پر ہمیں معلوم ہوا کہ مدینہ میں کیا ہوا ہے، پھر ان کی مہم چل جاتی ہے کہ سب کچھ ہم نے کروایا ہے،میں ان کو چیلنج کرتا ہوں یہ کہیں بھی عوام میں باہر جائیں گے تو ان کے ساتھ یہ ہی ہوگا، ان کیساتھ جو لندن اور امریکا میں ہورہا ہے یہ ہی ہوگا ان کے ساتھ، انہیں اندازہ نہیں ہے کہ پاکستانیوں کو ان پر کتنا غصہ ہے، پاکستانی اسے ذلت سمجھتے ہیں کہ چوروں کو ہم پر بیٹھا دیا ہے، بیرونِ ملک پاکستانی سمجھتے ہیں کہ کتنی

بڑی سازش ہوئی ہے۔ انہوں نے کہاکہ یہ ہمارے اوپر ڈالنا کہ ہم نے مدینہ ان کے خلاف نعریبازی کروائی ہے ان کو اس بات کر شرم آنی چاہیے، جس کے دل میں نبیؐ بستے ہیں وہ سوچ بھی نہیں سکتا ایسا کچھ کرنے کا، ان کی چوری کے خلاف عوام ہمارے ساتھ نکل رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ اس سے شرم ناک چیز کیا ہوگی کہ آپ کسی کو ائیر پورٹ سے گرفتار کرلیں جس طرح انہوں نے شیخ رشید کے بھتیجے کے خلاف کیا ہے یہ شرم ناک ہے،ہمیں

ان سے یہ ہی توقع ہے، انہوں نے ہر قسم کے جھوٹے کیسز ہم پر ڈالنے ہیں۔اسلام آباد کال کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ میں یہ چاہتا ہوں کہ یہ پاکستان کی تاریخ کی سب سے بڑی تحریک ہوگی، میں اس سے پہلے چاہتا ہوں کہ ساری قوم تیار ہوجائے، انتقامی کارروائی کا عمل لوگوں میں اور جوش پیدا کرے گا، انہوں نے 30 سالوں میں یہ ہی کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ زرداری سسٹم کے لوگوں نے سندھ کے لوگوں پر سب سے زیادہ ظلم کیا

ہے نواز شریف کا مافیا اسٹائل ہے، شہباز شریف نے پولیس مقابلے میں سب سے زیاہ لوگ مروائے ہیں، اور عوام ان کے خلاف نکلے گی۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ میں سمجھتا ہوں کہ عدالتوں کے لیے امتحان ہے، شریفوں نے ساری زندگی یہ ہی کیا ہے، انتقامی کارروائی ان کے ڈی این اے اندر ہے، عدلیہ پاکستان میں مکمل طور پر آزاد ہے، کوئی ایک کیس ہمیں بتادیں کہ ہم کوئی اپنے مخالف کے خلاف جھوٹا کیس کیا ہو۔عمران خان نے

کہا کہ آئین الیکشن کمیشن کو کہتا ہے کہ ان کی ہر وقت تیاری ہونی چاہیے کہ 90 روز کے اندر الیکشن کروائے جاسکے، الیکشن کمیشنر پر ہمارا اعتماد نہیں ہے، اس نے کوئی قصر نہیں چھوڑی پاکستان تحریک انصاف کو متاثر کرنے کی۔انہوں نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ الیکشن کمشنر نے عدالتوں کے فیصلوں کو متاثر کیا، عدالتوں کہا کہ میں الیکشن نہیں کرواسکتا، عدالتوں کو اس ہی وقت انہیں عہدے سے ہٹا دینا چاہیے تھا۔انہوں نے کہاکہ یہ سوشل

میڈیا کا وقت ہے، 2،3 روز میں ساری خبریں دنیا میں پھیل جاتی ہے، اب لوگوں پاس موبائل فون ہے، اس دور میں جو سمجھتے ہیں کہ لوگوں کی آواز کوکنٹرول کرلیں گے وہ پیچھے رہ گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ میں نے کبھی نہیں سوچا تھا کہ عوام میں اس قدر شعور پیدا ہوگا، مئی اختتام میں جو ہم مارچ کریں گے ان میں صرف پی ٹی آئی نہیں بلکہ سب نکلیں گے، جو پاکستان کے ساتھ جو ہوا لوگ دکھ میں مبتلا ہوگئے ہیں۔چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ یہ

سازش 22 کروڑ لوگوں کے خلاف ہوئی ہے بنانا ری پبلکس میں بھی اس طرح کی سازش ہوتی تو ان کے ادارے بھی متحرک ہوجاتے لوگوں کو سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ ملک کے کرپٹ ترین مافیاز کو اقتدار میں بیٹھادیا ہے۔انہوں نے کہاکہ اداروں کو اپنا کام کرنا چاہیے، ہم نے اداروں سے اپیل کی ہے کہ آپ اپنی ذمہ داریاں نبھائیں۔انہوں نے کہا کہ یہ پاکستان کی عدالتوں کے لیے ایک چیلنج ہے، یا تو فیصلہ کرلے یہ پاکستان میں جمہوریت ہے یا نہیں ہے،

اگر جمہوریت ہے تو ہمیں پْر امن احتجاج کرلینے دیں، میں نے اپنی 26 سال کی سیاست میں کسی قسم کا تصادم نہیں کیا۔انہوں نے کہاکہ یہ عوام کا حق ہے، اب اگر یہ ہمیں روکتے ہیں تو یہ ہمارے ساتھ نا انصافی ہوگی، پاکستان کی تاریخ میں جتنی ہمارے خلاف تنقید ہوئی ہے کسی پر نہیں ہوئی ہم فیک نیوز پر بھی ایکشن لیتے تھے تو آجاتا یہ صحافت پر قدغن ہے۔عمران نے کہا کہ میں ان کو تنبیہ کرنا چاہتا ہوں کہ اگر انہوں نے کوئی ایکشن لیا تو ملک تصادم کی طرف بڑھ جائیگا، یہ نہ سمجھیں کہ یہ تھورے سے لوگ پکڑ لیں گے اور لوگ چپ کر کے بیٹھ جائیں گے،انہوں نے سختی کی تو نقصان انہی کو بھگتنا پڑے گا۔

موضوعات:



کالم



23 سال


قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

ملک کا واحد سیاست دان

میاں نواز شریف 2018ء کے الیکشن کے بعد خاموش ہو کر…

گیم آف تھرونز

گیم آف تھرونز دنیا میں سب سے زیادہ دیکھی جانے…