لاہور( این این آئی)لاہور کے متمول سیاسی خاندان کے چشم و چراغ حمزہ شہباز پنجاب کے 21ویں وزیراعلی بن گئے، وہ ایک متحرک، فعال اور کارکنوں میں مقبول رہنما خیال کئے جاتے ہیں۔پنجاب کی پگ کا نعرہ 34برس پہلے اس وقت کے وزیر اعلی اور حمزہ کے تایا
نواز شریف نے 1988میں اس وقت کی وزیراعظم محترمہ بینظیر بھٹو کے مقابلے میں لگایا تھا۔وزیراعظم شہباز شریف کے صاحبزادے حمزہ شہباز 6ستمبر 1974کو لاہور میں پیدا ہوئے، گورنمنٹ کالج لاہور سے گریجویشن اور لندن سے ایل ایل ایم کیا، میدان سیاست میں آنے کے بعد حکومتی ایوانوں میں پہنچنے سے پہلے جیل گئے اوراس وقت ان کی صرف 19برس تھی جب محترمہ بینظیر بھٹو کے دوسرے دور حکومت میں 6ماہ تک اڈیالہ جیل میں رہے۔جنرل پرویز مشرف کے مارشل لا ء میں نواز شریف خاندان کو جلاوطن کیا گیا تو حمزہ شہباز کو شریف فیملی کے ضامن کے طور پر پاکستان میں ہی رکھا گیا، 2008اور 2013کے الیکشن میں اندرون شہر کے حلقے این اے 119 سے دو مرتبہ رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے، پنجاب میں اپنے والد اور اس وقت کے وزیر اعلی شہباز شریف کے پبلک افیئرز یونٹ کے انچار ج بھی رہے۔جولائی 2018 میں رکن پنجاب اسمبلی بننے کے بعد پہلی مرتبہ پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف منتخب ہوئے، حمزہ شہباز گزشتہ ادوار کے ضمنی انتخابات میں مسلم لیگ (ن)کی کامیابی میں بنیادی کردار ادا کرتے رہے اور لیگی متحارب دھڑوں میں صلح بھی کراتے رہے، انہیں ایک منکسر المزاج اور کارکنوں سے مسلسل رابطہ رکھنے والے سیاسی رہنما کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔