اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) مسجد نبویؐ میں پیش آنے والا واقعہ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ٹاپ ٹرینڈ بن گیا، توہین مسجد نبویؐ نامنظور، مسجد نبویؐ کی توہین نامنظور ٹاپ ٹرینڈ بن گیا، کسی نے واقعہ کی ویڈیو شیئر کی اور کسی نے الفاظ کے ذریعے اپنے جذبات کا اظہار کیا، ایک صارف نے لکھا کہ آج ہر مسلمان خون کے آنسو رو رہا ہے، ایک اور صارف نے لکھا کہ
کوئی بھی بندا جس کا تعلق کسی بھی پارٹی سے ہو جو مقام مقدس پہ ایسی حرکت کرتا ہے اس کو سخت سزا دی جائے اور سعودیہ سے لائف ٹائم بلیک لسٹ کیا جانا چاہیے، ایک صارف نعیم مغل نے لکھا کہ فتنہ عمرانیہ کا وار اور پری پلین ورک، غرض سوشل میڈیا غم و غصہ کا اظہار کیا جا رہا ہے جو اب تک جاری ہے۔ دوسری جانب پاکستان میں جمعہ کی نماز کے بعد اس واقعہ کی علماء کرام نے پرزور مذمت کی، دارلعلوم جامعہ نعیمیہ کے ناظم اعلیٰ علامہ ڈاکٹرراغب حسین نعیمی نے ہے کہ مسجدنبویؐ کی بے حرمتی کرنے والو ں کو نشان عبر ت بنایا جائے۔مدینہ منورہ ؐ جیسے مقدس مقام کی حرمت کو پامال کرنا نا قابل معافی جرم ہے۔قرآن کریم میں ہمیں تعلیم دی گئی ہے کہ”’ اے ایمان والو! اپنی آوازیں نبی کی آواز پر اونچی نہ کرو اور ان کے حضور زیادہ بلند آواز سے کوئی بات نہ کہو جیسے ایک دوسرے کے سامنے بلند آواز سے بات کرتے ہو کہ کہیں تمہارے اعمال بربادنہ ہوجائیں اور تمہیں خبرنہ ہو“حرم شریف کی حرمت کی جس طرح پامالی کی گئی اس پر دل خون کے آنسو رو رہا ہے۔ سعودی حکومت واقعہ میں ملو ث افراد کو گر فتار کرکے انہیں کڑی سے کڑی سزا دے تا کہ آئندہ کوئی بد بخت ر و ضہ ر سو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بے حرمتی نہ کر سکے۔ چند بد بخت شرپسندعناصر نے ر ضہ ر سو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر بد تمیز ی اور بے حرمتی کر کے مسلمانو ں کے دلو ں کو دکھی کیا ہے
اس واقعہ کی جتنی مذ مت کی جائے کم ہے۔ ان خیالات کااظہارانہوں نے گزشتہ روزجمعۃ الوداع کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔انہوں مزیدکہاکہ روضہ رسول پر ہونے والا واقعہ انتہائی قابل مذمت ہے، پوری قوم نے اس پر کرب محسوس کیا ہے، مقدس جگہ پر جہالت کا مظاہرہ کیا گیا، جس پر پوری قوم کا سر شرم سے جھک گیا۔مسجدنبویﷺ ایسا مقام ہے جہاں پر لوگ چلنے کے لئے قدم بھی انتہائی احترام سے رکھتے ہیں۔افسوس کی بات یہ ہے کہ
ایک سیاسی جماعت کاسربراہ اپنی تقریروں میں مخالفین کا نام لے لے کر لوگوں کو اکسا رہا ہے۔پہلے پاکستان کی سیاست کو گالم گلوچ سے آلودہ کیا گیا اب مخالفین کو حراساں کرنے کی روایت اور تشدد متعارف کیا جا رہا۔قو م کوتقسیم درتقسیم اورنفرت کی آگ میں دھکیلاجارہاہے۔سیاسی انتہاء پسندی کونہ روکاگیاتومعاشرے کاامن وسکون تباہ ہوکررہ جائے گا۔سیاست دانوں کو چاہیے کہ وہ مذہب کارڈ کو سیاست میں استعمال نہ کریں۔عمران خان نیازی نے ساڑھے تین سال ریاست مدینہ کا مذہبی کارڈ استعمال کیا، لیکن وہ کچھ بھی نہ کر سکے، ایسی صاف سیاست کریں جو دھرنوں، لانگ مارچ کی صورت میں ملکی معیشت کو نقصان نہ پہنچائے۔