اسلام آباد (این این آئی)پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیر اعظم عمران خان نے مبینہ دھمکی آمیز مراسلے پر سپریم کورٹ کی اوپن سماعت کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہاہے کہ قومی سلامتی کمیٹی کے نئے اعلامیہ میں بھی پاکستان میں مداخلت کی تصدیق ہوئی ہے ،قوم کسی صورت امریکی غلامی قبول نہیں کرے گی، کارکن اسلام آباد مارچ کی تیاری کریں ، تحریک انصاف 27رمضان المبارک کو یوم دعا منائیگی ،
جلد ہی کارکنان کو حقیقی آزادی کیلئے دارالحکومت میں مارچ کرنے کی کال دیں گے، چیف الیکشن کمشنر جانبدار ہیں ان پر اعتبار نہیں، مستعفی ہوجانا چاہیے۔ ہفتہ کو سابق وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت تحریک انصاف کی سیاسی کمیٹی کا ہوا جس میں گزشتہ روز قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس سے متعلق معاملات کا جائزہ لیا گیا۔ذرائع کے مطابق سیاسی کمیٹی کے اجلاس میں عمران خان نے کہا کہ قومی سلامتی کمیٹی کے نئے اعلامیہ میں پی ٹی آئی کیمؤقف کی تصدیق کی گئی، نئے اعلامیہ میں بھی پاکستان میں مداخلت کی تصدیق ہوئی، قوم کسی صورت امریکی غلامی قبول نہیں کرے گی۔ذرائع کے مطابق اجلاس میں چیف الیکشن کمشنر کے مبینہ جانبدارانہ رویے پر بھی گفتگوکی گئی۔اجلاس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیراعظم نے کہاکہ ان کی جماعت 27 رمضان المبارک کو یوم دعا منائے گی اور وہ جلد ہی کارکنان کو حقیقی آزادی کیلئے دارالحکومت میں مارچ کرنے کی کال دیں گے۔سابق وزیر اعظم نے کہا کہ قومی سلامتی کمیٹی نے تسلیم کیا کہ مراسلہ حقیقت ہے، جس میں تکبر کے ساتھ دھمکی دی گئی تھی اور تکبر کے ساتھ کہا گیا تھا کہ عمران خان کو ہٹایا گیا تو معافی دی جائیگی۔انہوںنے کہاکہ ملک کے وزیراعظم کے خلاف سازش کی گئی، ڈونلڈ لو کی میٹنگ کے بعد اگلے دن عدم اعتماد جمع کرائی گئی، عدم اعتماد جمع ہونے کے بعد تماشا شروع ہوا۔
انہوں نے کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ مراسلے کی تحقیق کیلئے سپریم کورٹ اوپن سماعت کرے تاکہ لوگوں کو پتہ چلے کہ کون کون لوگ غیر ملکی سفارت خانے جاتے تھے۔سابق وزیر اعظم کے مطابق سپریم کورٹ کو اب وہ کرنا چاہیے جو تب کرنا چاہیے تھا، کیوں کہ یہ ملکی آزادی اور خود مختاری کیخلاف بڑی سازش ہوئی ہے اگر سپریم کورٹ نے اوپن سماعت نہ کی تو آئندہ کوئی سربراہ کھڑا نہیں ہوگا،ان کے مطابق سپریم کورٹ تحقیقات کریگا تو پتہ
چلے گا کہ کون اس سازش میں ملوث تھا، اب تو قومی سلامتی میں بھی سازش ثابت ہوگئی۔چیئرمین تحریک انصاف نے دعویٰ کیا کہ انہیں جنوری 2022 میں ہی معلوم ہو چکا تھا کہ سازش کی جا رہی ہے، اگر اب ادارے کھڑے نہ ہوئے تو ہمارے بچوں کا بھی مستقبل خطرے میں ہے۔عمران خان نے کہا کہ جب ملک کی معیشت مضبوط ہو رہی تھی ہماری ٹیکس وصولی سب سے زیادہ تھی، پیداوار بڑھ رہی تھی، صنعتی پیداوار آگے بڑھ رہی تھی تو اس وقت
ملک کے خلاف سازش کرکے افراتفری کا ماحول پیدا کیا گیا۔سابق وزیر اعظم نے الزام عائد کیا کہ نواز شریف نے لندن میں بیٹھ کر سازش کی اور انہوں نے لوگوں سے ملاقاتیں کیں جب کہ ان کے چھوٹے بھائی اور آصف علی زرداری نے یہاں سے ان کا ساتھ دیا۔عمران خان نے کہا کہ انہوں نے یہ بھی سن رکھا ہے کہ کوئی کہہ رہا تھا کہ اس طرح کے مراسلے آتے رہتے ہیں، کوئی یہ بھی کہتا ہے کہ پہلے بھی ایسی دھمکیاں دی جاتی تھیں توان لوگوں
کوشرم آنی چاہیے۔پی ٹی آئی سربراہ نے دوران پریس کانفرنس چیف الیکشن کمشنر پر بھی عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ جانبدار ہیں اس پر اعتبار نہیں، ہمیں اعتبار نہیں تو اسے مستعفی ہوجانا چاہیے۔عمران خان نے وزیر اعظم شہباز شریف کو بھی آڑے ہاتھوں لیا اور کہا کہ انہیں ے اور ان کے بیٹے کو 40 ارب روپے کا جواب دینا ہے، وہ چور ہیں۔سابق وزیر اعظم نے کہا کہ ان کا نام ای سی ایل میں ڈالا جائے کیوں کہ انہوں نے ویسے بھی
بیرون ملک نہیں جانا۔سابق وزیر اعظم نے کہاکہ منحرف اراکین نے اپنے حلقوں، جمہوریت سے غداری کی، الیکشن کمیشن، سپریم کورٹ منحرف اراکین کا کیس روزانہ کی بنیاد پر سنے۔انہوںنے کہاکہ مغرب کی جمہوریت میں کوئی سوچ بھی نہیں سکتا خرید و فروخت ہو، حیران ہوں سپریم کورٹ، الیکشن نے خرید و فروخت کا نوٹس نہیں لیا، الیکشن کمشنر سارے فیصلے ہمارے خلاف کرتا ہے، ہمیں اعتماد نہیں، چیف الیکشن کمشنر امپائر نہیں بن سکتا۔
انہوںنے کہاکہ محلہ لیول کی تنظیمیں اسلام آباد حقیقی مارچ کی تیاری کریں، اسلام آباد میں عوام کا اتنا بڑا سمندر آئے گا، عوام میں بیداری آچکی ہے۔ایک بار پر شہباز شریف پر تنقید کرتے ہوئے عمران خان نے کہاکہ ضمانت پر رہا شخص فیتے کاٹتا پھر رہا ہے،انہوںنے کہاکہ 20 سال نواز شریف لوگوں کو کہتا رہا زرداری کرپٹ ہیں، ان لوگوں میں کوئی شرم نہیں لوگوں کو بھیڑ، بکریاں سمجھتے ہیں، انہی کیساتھ بیٹھ کر بندر بانٹ کر رہے ہیں، کیا شریف خاندان، زرداری کے علاوہ اور کوئی پارٹی میں نہیں ہے، زرداری نے بیٹے کو چھوڑا ہوا ہے، اگر ان لوگوں کے ہاتھ میں ملک دیا جائیگا تو اس سے بڑی سازش کیا ہوگی؟۔