لاہور( آن لائن ) نجم سیٹھی چیف ایگزیکٹیو کے طور پر فیصلہ سازی میں اہم کردار ادا کرتے رہے،بالآخر اگلی مدت کیلیے خود بھی چیئرمین بن گئے،عمران خان کی حکومت آئی تو نجم سیٹھی کو استعفی دینا پڑا،احسان مانی حکومتی نامزد رکن کے طور پر بورڈ کے سربراہ بنے،ان کی رخصتی کا فیصلہ کرنے کے بعد عمران خان نے رمیزراجہ کو نامزد کیا، رسمی کارروائی کیلیے ووٹنگ ہوئی جس میں سابق کپتان کا انتخاب بھی ہوگیا۔
اب حکومت بدلی تو رمیزراجہ کا مستقبل بھی غیر یقینی نظر آرہا ہے، روزانہ ان کے حوالے سے مختلف اطلاعات سامنے آرہی ہیں،گذشتہ روز بھی رپورٹس سامنے آئیں کہ چیئرمین پی سی بی کو ہٹانے کا فیصلہ کرلیا گیا ہے۔پیٹرن انچیف شہباز شریف طریقہ کار کے مطابق گورننگ بورڈ کیلیے 2نئے ارکان کی نامزدگی کریں گے، ان میں سے ایک پی سی بی کی کمان سنبھالے گا، دوسری صورت یہ بھی ہے کہ گورننگ بورڈ ارکان ووٹنگ میں 3/4کی اکثریت سے عدم اعتماد کا اظہار کردیں تو رمیز راجہ کو جانا پڑے گا،دوسری جانب سابق وزیر اعظم عمران خان کی ہدایت پر رمیزراجہ آخری گیند تک لڑنے کیلیے تیار نظر آتے ہیں۔بورڈ کے معتبر ذرائع نے تصدیق کی کہ چیئرمین رمیز راجہ نے ڈائریکٹرز اور جنرل منیجرز کو بلاکر مختصر ملاقات میں بتایا کہ گذشتہ 10روز میں سامنے آنے والی اطلاعات کی وجہ سے پیدا ہونے والی غیر یقینی صورتحال میں پی سی بی کی کارکردگی متاثر ہورہی ہے،اس حوالے سے واضح کرنا چاہتا ہوں کہ مجھے کام جاری رکھنے کیلیے کہا گیا ہے، اب غیر یقینی صورتحال کا خاتمہ ہوجانا چاہیے، آپ سب معمول کے مطابق اپنی فرائض کی انجام دہی کا سلسلہ جاری رکھیں۔یاد رہے کہ شہباز شریف نے وزارت عظمی کا حلف اٹھایا تو پی سی بی کی ویب سائٹ پر پیٹرن انچیف عمران خان کی تصویر ہٹاکر ان کی لگادی گئی تھی،
ذرائع کے مطابق چیئرمین پی سی بی کی میٹنگ کے باوجود ملازمین میں بے چینی کی لہر پائی جاتی ہے۔ بیشتر اس موضوع پر بات کرنے سے بھی گریز کررہے ہیں۔ایک عہدیدار نے کہا کہ بورڈ میں تبدیلیوں کے حوالے سے حکومتی ایوانوں سے کوئی ٹھوس موقف سامنے آنے تک اس غیر یقینی صورتحال کا خاتمہ نہیں ہوسکتا،خوش قسمتی سے اس وقت میں ملک میں کوئی انٹرنیشنل کرکٹ شیڈول نہیں ہے،جون میں ویسٹ انڈین ٹیم کی آمد سے قبل تمام معاملات کا معمول پر آنا ضروری ہوگا۔