اتوار‬‮ ، 29 ستمبر‬‮ 2024 

جن سے بھی غلطی ہو گئی اسے ٹھیک کرنے کا ایک ہی طریقہ ہے فوری الیکشن کرائو، عمران خان

datetime 22  اپریل‬‮  2022
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور( این این آئی) سابق وزیر اعظم و تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے فوری انتخابات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ جن سے بھی غلطی ہو گئی ہے اسے ٹھیک کرنے کا واحد حل یہ ہے کہ فوری انتخابات کرائو،ہم اپنے ملک کو نقصان نہیں پہنچانا چاہتے لیکن ہم کسی صورت اس سلیکٹڈ امپورٹڈ حکومت کو تسلیم نہیںکریں گے، جو یہ سمجھ رہے ہیں کہ مینار پاکستان کے جلسے کے بعد تحریک ختم ہو جائے گی

وہ بھول میں ہیں یہ تحریک ابھی زور پکڑے گی ،ابھی تو پارٹی شروع ہوئی ہے، اپنے پارٹی کے لوگوں سے کہا ہے کہ وہ لوگوںکو سازش سے آگاہ کرنے کیلئے ملک کے ہر کونے میں جائیں ،عوام میری کال کا انتظار کریں میںانہیںکب بلائوں گا ،میں عدلیہ سے بڑے ادب سے پوچھتا ہوں کہ کیا آپ کا کام نہیں کہ جن افسران نے اربوں روپے کی کرپشن کرنے والے شریف خاندان کے خلاف کیس کی تحقیقات کیں ان کا تحفظ کیا جائے ،یہ بہت تکلیف دہ ہے جو بھی طاقتو ر ہیں ان کو ہمارا انصاف کا نظام قانون کے نیچے لا ہی نہیں سکتا ،میں جب تک زندہ ہوں میں اس امپورٹڈ حکومت کو تسلیم نہیں کروں گا ،میں اپنے ملک کے لوگوں سے کہتاہوں کہ اگر انہوںنے لوٹوںکوجیتنے دیا تو آپ اپنے ملک سے غداری کریں گے،عدالتیں بھی بارہ بجے کھل جاتی ہیں،ہمارے آئین میں پارلیمنٹ کی طاقت تھی لیکن ہم نے اس کو جاتے دیکھا،ہم آئی ایم ایف کی غلامی سے آزاد ہونے کی طرف جارہے تھے تب ہماری حکومت کو سازش کر کے گرایا گیا ،نہ نیب میرے نیچے تھی، عدلیہ آزاد ، سوائے ایف آئی اے کیسز ہیں وہ بھی افسران نے ڈر ڈر کر کئے، میرے ہاتھ میں کیا تھا ، جن کے ہاتھ میں اختیار تھا وہ کرپشن کو برا ہی نہیں سمجھتے تھے ،ان کیلئے کرپشن بری چیز ہی نہیں تھی ، کرپشن کو برا نہیں سمجھتے تھے یہ ملک کے ساتھ بڑا المیہ ہے ،ہم مراسلے پر کسی کمیشن کو نہیں مانتے،صرف سپریم کورٹ کے کمیشن کو مانیں گے

جس کی عدالت کے اندر کھلی سماعت ہو تاکہ سب کو پتہ ہو کتنی بڑی سازش ہوئی ہے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوںنے مینار پاکستان گرائونڈ میں بڑے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ عمران خان نے کہا کہ میں لاہور والوں کا جتنا بھی شکریہ ادا کروں وہ کم ہے ، مجھے پتہ تھا کہ آپ مجھے مایوس نہیںکریں گے، میں نے کبھی اتنے بڑے جلسے سے خطاب نہیں کیا ۔ اللہ تعالیٰ نے آپ کے دل میں شعور ڈالا آپ کو جگایا ہے ، یہ اللہ کا کرم ہے ،یہ اللہ کا خاص

کرم ہوتاہے جب وہ ایک قوم کو جگادیتاہے ، ایک انسانوں کے ہجوم کو قوم بنا دیتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہم نے نہ غلامی قبول کرنی ہے نہ امپورٹڈ حکومت کو قبول کرنا ہے ، سلیکٹڈ حکومت کیا ہوتی ہے جو باہر سے سلیکٹڈ ہو کر باہرسے مسلط کی جاتی ہے ،جو انتخابات کرانے سے ڈرتی ہے ، جو پیسے لگا کر ضمیر خرید کر لائی جائے ،جو سامراج کے جوتے پالش کر کے مسلط کی گئی ہے ،میںکسی صورت اس حکومت کو قبول نہیںکروں گا،میں

غلاموںکو اور کرپٹ ترین لوگوں کو کبھی قبول نہیںکروںگا۔ انہوںنے کہا کہ یہ سازش کیوں ہوئی ، میں جب سے وزیر اعظم بنا میری سب سے بڑی کوشش یہ تھی ہماری آزاد خارجہ پالیسی بنے تاکہ ہم جو بھی فیصلے کریںوہ اپنے لوگوںکے مفادات کے لئے کریں ، اپنے لوگوں کوبیرون ملک کے مفادات پر قربان نہ کروں ،میرے فیصلے میری قوم کیلئے ہوں ۔جو اس سے عادی تھے جو حکم دیتے تھے،دھمکیاں دیتے تھے، ایک ہی ٹیلیفون پر ساری باتیں منوا

لیتے تھے انہیں یہ چیز پسند نہیں آئی ۔ میںنے فیصلہ کیا تھا جس دن وزیر اعظم بنا ہر انٹر نیشنل فورم پر بات اسلامو فوبیا،ہمارے نبی ؐکی شان میں جوگستاخی کرتے اقوام متحدہ اور او آئی سی میں آوازاٹھائوں گا ، ڈیڑھ ارب مسلمانوں کو تکلیف دیتے تھے وہ بھی پسند نہیں آئی، میری جتنی خارجہ پالیسی تھی اس میں یہ تھاکہ چین اور روس سے ،مسلمان ممالک سے تعلقات مضبوط ہوں تاکہ میری قوم کو فائدہ ہو ۔ میں نے کبھی کسی سے ڈکٹیشن نہیں لی ۔ باہر

سے حکم آیاروس کیوں چلے گئے ،پاکستان میں گیس ختم ہو رہی ہے اس کا معاہدہ کرنا تھا ، روس ہمیں تیل 30فیصد کم قیمت پردے رہا تھا،ہم پیٹرول اورڈیزل کو عوام کو30فیصد کم پر بیچ سکتے تھے،ہمیں20لاکھ ٹن گندم منگوانی تھی وہ بھی ہمیں30فیصد کم قیمت پرملنا تھی اور اس میںہماری عوام کو فائدہ تھا او رمیں مہنگائی کم کر سکتا تھا۔انہوںنے کہاکہ بھارت جو امریکہ کا قریبی سٹریٹجک اتحادی ہے وہ روس سے تیل منگوا رہاہے ، امریکہ

نے بھارت سے کہا کہ روس سے تیل نہ خریدو لیکن اس نے سیدھا جواب دیا ہم اپنے لوگوںکے مفادات کیلئے فیصلے کرتے ہیں۔ بھارت کی خارجہ پالیسی ان کے لوگوںکے مفادات کیلئے ہے اور ہماری پالیسی کسی اورقوم کے مفادات کیلئے ہو ۔ انہیںچین سے تعلقات پسند نہیں آئے ۔ تب باہر سے سازش ہونی شروع ہوئی ۔ یہ یاد رکھیں سازش کبھی مکمل نہیں ہو سکتی جب تک ملک کے اندر میر جعفر او رمیر جعفر نہ بیٹھے ہوں۔ یہاں بھی میر صادق

او رمیر جعفر بیٹھے ہوئے تھے جنہوںنے باہر کی سازش میں پورا حصہ لیا ۔ اوربھی لوگ ملوث تھے اور تاریخ کبھی ان کو معاف نہیں کرے گی جنہوںنے ایک حکومت کو اس وقت گرایا ۔ جب ہماری حکومت سب سے بہترین کارکردگی دکھا رہی تھی ۔ معیشت صحیح طرف جارہی تھی ،5.6فیصد سے معیشت گروتھ کر رہی تھی ، ہماری برآمدات32ارب ڈالر تک پہنچ گئی تھیں اوریہ تاریخ میں کبھی نہیں ہوا ۔ ترسیلات زر سے31ارب ڈالر ز آئے

،ٹیکسزمیں 6ہزار ارب روپے سے اوپر اکٹھا کیا ، سارے برصغیر جس میں بیروزگاری تھی جبکہ پاکستان نے بیروزگاری ختم کی۔ انہوںنے کہاکہ شوگرمافیا جو کسانوںکو قیمت پوری نہیں دیتا تھا وقت پر پیسے نہیںدیتے تھا ،دونوں پارٹیوں میں شوگرمافیا تھے ، ہم نے شوگر مافیا کا مقابلہ کیا ، کسانوںکو پیسے دلوائے ، پانچ فصلوںمیں پچھلے سال ریکارڈ پیداوار ہوئی ۔ دنیا کہہ رہی تھی پاکستان کی معیشت صحیح راستے پر جارہی ہے ،ہم آئی ایم ایف

کی غلامی سے آزاد ہونے کی طرف جارہے تھے تب ہماری حکومت کو سازش کر کے گرایا ، پہلے حکومتیں کرپشن کی وجہ سے گریں ، چیلنج کرتا ہوں کیاعمران خان نے لندن میں کوئی فلیٹ لئے ، فیکٹریاں لگائیں ، میرے اوپر الزام لگایا جارہا ہے کہ توشہ خان سے تحائف لئے ۔بیرون ممالک سے وزیر اعظم یا وزراء کو ججوملتاہے وہ توشہ خانہ میں جاتاہے ، ان کے دور میں 15فیصد دے کر خرید سکتے تھے ہم نے اسے 50فیصد پررکھا،جوبھی

خریدے سب ریکارڈ کے اوپر ہیں سب قانون کے اندر رہ کر خریدے ، میں گھرکے باہر سڑک کرائی تو حکومت کا پیسہ نہیںلیا ، قانون کے مطابق کیمپ بنا کر سارے اخراجات حکومت سے لے سکتا تھا ،میں اپنے اخراجات خود کرتاہوں، لاہورکا گھراپنے پیسے سے چلایا ، حفاظتی دیوار اپنی جیب سے بنوائی ۔ یہ پراپیگنڈا کر رہے ہیں ، میںچیلنج کرتاہوںکہ کسی وزیر اعظم نے اپنے اوپر کم پیسہ خرچ نہیں کیا جتنا میں نے کیا ہے ۔انہوںنے کہا کہ

سامراج جو باہر بیٹھاہے اس نے ملک کے خلاف کتنی بڑی سازش کی ہے ۔ میں پہلے دن سے جس دن جنرل مشرف نے امریکہ کے سامنے گھٹنے ٹیکے ،میںپہلے دن سے اس کے خلاف تھا، میں نے ہر فورم پر کہا کہ یہ ہماری جنگ نہیں ہے ، کسی اورکی جنگ میںپاکستانیوںکو قربان کر رہے ہو ،افغانستان میں کوئی فوجی حل نہیں ،بات چیت سے مسئلہ حل ہوگا، اس پر مجھے طالبان خان کاکہاگیا ،کردار کشی ہوئی ۔انہوںنے کہاکہ خارجہ پالیسی اپنے لوگوںکے

لئے بنتی ہے لیکن ہمارے 80ہزار لوگ شہید ہوئے ،6500فوج کے جوان شہید ہوئے ، قبائلی علاقہ اجڑ گیا ، سو ارب ڈالر سے زیادہ ملک کو نقصان ہوا، کیا کبھی اس پر کوئی کمیشن بیٹھا،انٹرویو میں پوچھا کہ امریکہ کو اڈے دیںگے وہ مجھ سے ایبسلیوٹی ناٹ کے علاوہ کیا امید رکھتے تھے ،میںامریکہ کیلئے کیوں اپنے لوگوں کوقربان کروں، انہیںیہ بھی تکلیف تھی ، چیری بلاسم بوٹ پالش کرنے والا کہتا ہے کہ کیونکہ ہم مقروض ہیں ہم غلام ہے ہم

آپ کے جوتے پالش کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ میں قوم سے کہنا چاہتاہوں کہ بیشک ہمیں ووٹ نہ دو لیکن کبھی اس جماعت کوووٹ نہ دو جن کے لیڈرز کی جائیدادیں اور دولت ملک سے باہر پڑے ہیں،یہ کبھی سامراج کا دبائو قبول نہیں کر سکتے ، سامراج کو اس طرح کے کرپٹ غلام پسند ہیں یہ ان کے سامنے ہمیشہ جھکیں رہیں گے۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان میں چار سو ڈرون حملے ہوئے ، دنیا میں مثال ہی نہیں جس ملک کیلئے جنگ لڑ رہے ہیں وہ آپ پر

ہی بمباری کررہا ہے ، ایک دفعہ نوازشریف کے منہ سے نکلاکہ آپ بڑا غلط کر رہے ہیں ،میں اس کے خلاف سڑکوںپر نکلااوردھرنے دئیے کیونکہ یہ اپنے پیسے کے غلام ہیں ۔عمرا ن خان نے کہاکہ سب سے زیادہ تکلیف دہ بات یہ ہے کہ ہمیں مراسلہ آتا ہے ، امریکی آفیشل کی ہمارے ملک کے سفیر سے میٹنگ ہوتی ہے ، اس کا تکبر یہ تھا کہ اگرتم نے عمران خان کو عدم اعتماد سے نہ ہرایا تو پاکستان کو بڑی مشکلوں کا سامنا کرنا پڑے گا، اگر

تحریک عدم کامیاب ہو گئی تو ہم پاکستان کو معاف کر دیں گے، ہم نے کیا جرم کیا ہے کہ ہمیںمعاف کر دو گے ، یہ جرم کیا کہ اپنے ملک کیلئے روس چلا گیا ،کیا یہ کہ ہم آپ کو فضائی اڈے نہیں دیں گے ، بھارت کو کیوں یہ نہیں کہتے ، میںچیف ایگزیکٹو ہوں ،آپ کس کوکہہ رہے ہیں ۔جب امریکی آفیشل کی بات ہوئی اگلے دن عدم اعتماد کی تحریک جمع کراتے ہیں اور ہمارے 20لوگ سندھ ہائوس جانا شرع ہو جاتے ہیں ،بیس بیس کروڑ میں ان کے ضمیر

بکنا شروع ہو جاتے ہیں،مونس الٰہی خراج تحسین پیش کرتا ہوں آپ واحد رہ گئے باقی سارے چلے گئے ، اس طرح گئے جیسے عید پر بکرے بکتے ہیں ۔ انہوںنے کہاکہ میںبڑے ادب سے عدالتوں سے پوچھتا ہوں کیا یہ آئین و قانون کے خلاف نہیں ہے ،لوگ بکروںکی طرح بک رہے ہیں ، ہماری ٹکٹ پر ووٹ لے کر آئے اور وہاں بولیاںلگ گئیں۔انہوںنے شرکاء کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ سب نے وعدہ کرنا ہے آپ ہمیںووٹ دیں یا نہ دیں کبھی ان لوٹوں

کو ساری زندگی ووٹ نہیں دینا، ضمیر فروشوں کو جن کا نہ کوئی دین اور نہ ایمان ہے اورنہ شرم ہے ، ان کے بچوں پر دھبہ لگے گا ،ساری زندگی مہر لگے ،یہ کبھی سیاست کی طرف نہ آئیں،میںلوگوںسے کہناچاہتاہوںکہ اگر آپ نے لوٹوںکو جیتنے دیا تو آپ اس ملک سے غداری کریں گے ۔ عمران خان نے کہا کہ عدالتیں بھی بارہ بجے کھل جاتی ہیں،اسد قیصر اور قاسم سوری دونوںہیرو ہیں، ہمارے آئین میں پارلیمنٹ کی طاقت تھی لیکن ہم نے اس کو

جاتے دیکھا،اس ملک کے سب سے بڑے ڈاکوجو تیس سال سے لوٹ رہے تھے جن پر کرپشن کے کیسز تھے جو ضمانت پر تھے ان کو قوم پر مسلط کیا گیا وزیر اعظم بنا دیا گیا ، اس کے بیٹے کوسارالاہورجانتاہے ایک ایک چیز پر رشوت لیتا تھا اسے وزیر اعلیٰ کا امیدوار بنا دیا ہے ۔ یہ ایک دوسرے کو چور کہتے رہے ہیں ، چیری بلاسم نے نہیں کہا تھاکہ آصف زرداری کا پیٹ پھاڑ کر پیسہ نکالوں گا،نواز شریف نے آصف زرداری کو دوبارکرپشن پر جیل

نہیں ڈالا تھا،حدیبیہ پیپر ملزکا اربوں کاکیس آصف زرداری نے نہیں بنایا تھا، دونوں مل کر فضل الرحمان کو ڈیزل نہیں کہتے تھے۔میںجب تک زندہ ہوں ان کامقابلہ کروں گا اوران کو کبھی تسلیم نہیں کروں گا۔ملک پر اتنا بڑا ظلم کیا ہے کہ آپ کو اندازہ نہیں ہے ، اس سے معاشرے میں وہ تباہی ہو گی جوایٹم بم بھی نہیں کر سکتا۔انہوںنے کہا کہ چالیس ارب روپے کے شہباز شریف اور اس کے بیٹوں پر ایف آئی اور نیب میں کیسز ہیں، ایف آئی اے نے 16ارب

روپے ان کے نوکروںکے نام پر پکڑے ہیں او راس کو وزیر اعظم بنا دیا گیاہے ،ان پر 95فیصد کیسز ہمارے دور سے پہلے کے ہیں ، کون سا افسر ان کے خلاف ایکشن لے گا، انہوںنے دلیر آفیسر کو فارغ کیا جس نے ان کے کیسز پکڑے تھے۔میںعدلیہ سے بڑے ادب سے پوچھتا ہوں کہ کیا آپ کا کام نہیں ان افسران کی حفاظت کریں ۔ انہوںنے کہاکہ میں نے کوشش کی کہ ہمارے حکومت میں کیسزآگے بڑھیں ، زرداری کے اوپر اربوں روپے کے کیس تھے ،

بلاول بھٹو کو بھی جعلی اکائونٹ سے پیسہ جارہا تھا وہیں سے جہاں سے ایان علی کو جارہا تھا، لیکن یہاںکچھ ہوتا ہی نہیں تھا ،نہ نیب میرے نیچے تھی، عدلیہ آزاد ، سوائے ایف آئی اے کیسز ہیں ، وہ بھی افسران نے ڈر ڈر کر کئے، میرے ہاتھ میں کیا تھا ، جن کے ہاتھ میں اختیار تھا وہ کرپشن کو برا ہی نہیں سمجھتے تھے ،ان کیلئے کرپشن بری چیز ہی نہیں تھی ، کرپشن کو برا نہیں سمجھتے تھے یہ ملک کے ساتھ بڑا المیہ ہے ، جن کو جیل میں ہونا

چاہیے تھا وہ وزیر اعظم یا وزیر بن گئے یا وزیر اعلیٰ بننے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہوںنے کہا کہ کوئی قوم یہ برداشت نہیں کر سکتی ، جب تک زندہ ہوں نا انصافی اور ظلم کا مقابلہ کرتارہوں گا۔یہ بہت تکلیف دہ ہے جو بھی طاقتو ر ہیں ان کو ہمارا انصاف کا نظام قانون کے نیچے لا ہی نہیں سکتا ۔ انہوںنے کہا کہ ہم آئی ایم ایف سے 6ارب ڈالر کا قرض لیتے ہیں تو ہر بات ماننا پڑتی ہے گلے میں زنجیر ڈل جاتی ہے ۔ ہر سال غریب ملکوں سے جوپیسہ

امیر ملکوں میں جاتا ہے وہ1700ارب ڈالر ہے ،ہر سال 15ارب ڈالر ہمارے ملک سے باہر جاتا ہے ، ہم نے ان کامقابلہ کرنا ہے ، یہ حقیقی آزادی کی جنگ ہے اس کیلئے آپ کو تیار کرنے آیا ہوں ۔انہوںنے کہا کہ سنا ہے کہ میر جعفر کی حکومت نے فیصلہ کیا ہے مراسلے پر کمیشن بنائیں گے،شہباز شریف تمہارے اور تمہاری فیملی سے زیادہ جھوٹے اور کرپٹ لوگ دنیا میں آئے ہی نہیں ہیں،لاہور ہائیکورٹ میں گارنٹی دی تھی نواز شریف واپس آ

جائے گا۔ہم صرف کمیشن مانیں گے تو سپریم کورٹ کے کمیشن کو مانیں گے جس کی عدالت کے اندر سماعت ہو تاکہ سب کو پتہ ہو کتنی بڑی سازش ہوئی ہے ۔عمران خان نے کہا کہ چیف الیکشن کمشنر اس کو تو(ن) لیگ کے اندرکوئی عہدہ دے دو، اس نے تحریک انصاف کے خلاف کام کیا ہے ، سارے فیصلے ہمارے خلاف ہوئے۔ہم بار بار کہہ رہے ہیںکہ جب بھی تحقیقات کریں (ن) لیگ اور پیپلز پارٹی کی بھی کریں ،جب بھی تحقیقات ہوں دودھ کا

دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے گا۔تحریک انصاف وہ پارٹی ہے جو سیاسی فنڈ ریزنگ کرتی ہے ،انہیں وہ بزنس مین پیسے دیتے ہیں جن کے ساتھ مل کر یہ پیسے بناتے ہیں مجھے ایک ایک نام پتہ ہے ۔چیلنج کرتا ہوں تینوںکے اکٹھے کیس سنو قوم کے سامنے آئے کہ کس نے صحیح اور کس نے دو نمبری سے پیسے اکٹھے کئے ہیں۔انہوںنے کہاکہ یہ خودغلام ہیں اور22کروڑ لوگوںکو غلام بنا کر رکھ دیا ہے ، میںآپ کو آزاد کرانے آیا ہوں ،عہد لینے آیا ہوں ،ہم نے

اقبال کا شاہین بننا ہے ،ہم نے کسی صورت کسی کے سامنے جھکنا نہیں ، ہم نے فیصلہ کرناہے ہم اوپر جانا چاہتے ہیں یا زمین پر رینگنا چاہتے ہیں۔جس دن لاالہ اللہ کا مطلب سمجھ گئے غلامی کی زنجیریں ٹوٹ جائیں گی۔انہوںنے کہا کہ جب تک یہ چور اور ڈاکو مسلط رہیں گے ملک کبھی آگے نہیںبڑھے گا نیچے جائے گا ، بھٹو کے زمانے کے علاوہ کبھی خارجہ پالیسی آزاد نہیں ہوئی۔اسامہ بن لادن کو پاکستان میں ختم کیا ، یہاں تین دن تک کوئی نہیںبولا

،اوبامہ اپنی کتاب میں لکھتا ہے کہ مجھے بڑا خوف تھاکہ جب میں صدر زرداری کو ٹیلیفون کروں گا وہ بڑی مذمت کروں گا،تین روز بعد ٹیلیفون کیا تو مجھے اس نے مبارک دینی شروع کر دی ۔عمران خان نے کہا کہ ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ پاکستان کی حقیقی آزادی کی تحریک چلانی ہے ، سیاسی مخالفین یہ کہتے ہیں کہ مینار پاکستان کے بعد کیا ہو گا تو کان کھول کر سن لو اصل پارٹی تو اب شروع ہوئی ہے ۔میں تحریک انصاف کو نہیںبلکہ سارے ملک

(ن) لیگ اور پیپلز پارٹی کے لوگوںکو جو ملک میں آزادی چاہتے ہیں ان کو بھی پیغام دے رہا ہوں سب نے تیاری کرنی ہے گلی گلی محلے محلے میں جا کر تیاری شروع کریںاورکال کی انتظار کریں جب میںاسلام آباد بلائوں گا۔ میں واضح کر دوں میں کسی قسم کا تصادم نہیں چاہتا ، یہ میرا ملک ہے ۔ میرے پاس باہر جانے کی جگہ نہیں،ان پر تو تھوڑی مشکل آتی ہے تویہ باہر بھاگ جاتے ہیں جیسے برطانیہ کی ملکہ ان کی کوئی رشتہ دار ہے ۔ میرا جینا

مرنا پاکستان کے ساتھ ہے ۔انہوںنے کہا کہ ہماری فوج ہے ہماری پولیس ہے ، اگر ایک طاقتو ر فوج نہ ہوتی آج پاکستان کے تین ٹکڑے ہوئے ہوتے۔ دشمن اس لئے کامیاب نہیں ہوئے کیونکہ ہماری قوم اپنی فوج کے ساتھ کھڑی ہے ،ہم اپنی فوج اور پولیس کو داد دیتے ہیں۔ انہوںنے کہا کہ ہم اپنے ملک کو نقصان نہیں پہنچانا چاہتے لیکن ہم کسی صورت اس امپورٹڈ حکومت کو تسلیم نہیںکریں گے، یہ سوچ رہے ہیںکہ تحریک ختم ہو جائے گی توایسانہیںیہ ابھی زور پکڑے گی ،

سینئرز رہنمائوںسے کہاہے کہ سارے پاکستان میں نکل جائیں لوگوں کو تیار کریں ، سینئرز لیڈر شپ نے جانا ہے تیار ہوں، جلدی سے جلدی انتخابات کا اعلان کیا جائے ، ہم ایک جمہوری پارٹی ہے ، ہم جمہوریت چاہتے ہیں ۔ ہم کبھی بھی اس سلیکٹڈامپورٹڈ حکومت کو تسلیم نہیںکریں گے،ایک ہی طریقہ ہے کہ جن سے بھی غلطی ہو گئی ہے ان کے پاس اسے ٹھیک کرنے کا ایک ہی طریقہ ہے کہ فوری انتخابات کرائو۔ہم27ویں رمضان کی شب حقیقی آزادی کی تحریک کو کامیاب کرنے کی دعا مانگیںگے۔انہوںنے شرکاء سے کہا کہ میں آپ سے عہدلینا چاہتا ہوںکہ آپ نے اپنے ملک کی حقیقی آزادی اورجمہوریت کیلئے ہر وقت جدوجہد کریں گے ،تب تک جدوجہد کریں گے جب تک انتخابات کااعلان نہیں ہوتا۔

موضوعات:



کالم



خوشحالی کے چھ اصول


وارن بفٹ دنیا کے نامور سرمایہ کار ہیں‘ یہ امریکا…

واسے پور

آپ اگر دو فلمیں دیکھ لیں تو آپ کوپاکستان کے موجودہ…

امیدوں کے جال میں پھنسا عمران خان

ایک پریشان حال شخص کسی بزرگ کے پاس گیا اور اپنی…

حرام خوری کی سزا

تائیوان کی کمپنی گولڈ اپالو نے 1995ء میں پیجر کے…

مولانا یونیورسٹی آف پالیٹکس اینڈ مینجمنٹ

مولانا فضل الرحمن کے پاس اس وقت قومی اسمبلی میں…

ایس آئی ایف سی کے لیےہنی سنگھ کا میسج

ہنی سنگھ انڈیا کے مشہور پنجابی سنگر اور ریپر…

راشد نواز جیسی خلائی مخلوق

آپ اعجاز صاحب کی مثال لیں‘ یہ پیشے کے لحاظ سے…

اگر لی کوآن یو کر سکتا ہے تو!(آخری حصہ)

لی کو آن یو اہل ترین اور بہترین لوگ سلیکٹ کرتا…

اگر لی کوآن یو کر سکتا ہے تو!

میرے پاس چند دن قبل سنگا پور سے ایک بزنس مین آئے‘…

سٹارٹ اِٹ نائو

ہماری کلاس میں 19 طالب علم تھے‘ ہم دنیا کے مختلف…

میڈم چیف منسٹر اور پروفیسر اطہر محبوب

میں نے 1991ء میں اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور سے…