اسلام آباد (این این آئی)وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ مئی اور جون میں پیٹرول سبسڈی کا96 ارب روپے تک کا خرچہ ہے، پاکستان کی سویلین حکومت چلانے کے خرچے سے دگنا ہے، جسے ہم جاری نہیں رکھ سکتے۔بدھ کو وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد پریس بریفنگ میں مفتاح اسماعیل نے کہا کہ عمران خان بارودی سرنگ لگاکر گئے، ڈیزل اور پیٹرول پر ٹیکس نہیں لیا،
عمران خان نے شہباز شریف کی حکومت کو مشکل میں ڈالا ہے، پیٹرول سستا کرنا کوئی مہربانی نہیں ہوتی کیونکہ عوام کے ہی پیسے ہوتے ہیں۔مفتاح اسماعیل نے کہا کہ 52 روپے ڈیزل پر سبسڈی ہے اور 21 روپے پیٹرول پر ہے، اپریل میں سبسڈی کی مد میں 68 ارب روپے کا خرچہ ہوا ہے جو گزشتہ روز منظور کیا گیا اور اوگرا کے مطابق مئی اور جون میں 96 ارب روپے تک کا خرچہ ہے، یہ پاکستان کی سویلین حکومت چلانے کے خرچے سے دگنا ہے، جسے ہم جاری نہیں رکھ سکتے، اس پر وزیراعظم کو فیصلہ کرنا ہوگا، آئی ایم ایف سے میری ملاقات ہوجائے پھر اس پھر بات کروں گا۔ وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ ایک خط دکھا رہا ہوں جو پی ٹی آئی کی نااہلی اور بدعنوانی بیان کرتاہے، خط دکھاؤں گا اور چھپا کر ساتھ نہیں لے جاؤں گا،وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل نے پریس بریفنگ کے دوران خط لہرا دیا۔انہوں نے کہاکہ تحریک انصاف والے 5575 ارب روپے کا خسارہ چھوڑ کرگئے ہیں، (ن)لیگ کے دور میں بجٹ خسارہ 1600 ارب روپے تھا، عمران خان نے 4 سال میں 20 ہزار ارب سے زائد قرض لیا، مسلم لیگ (ن)2 ہزار ارب روپے قرض لیا کرتی تھی،عمران خان ساڑھے 4 ہزار ارب روپے سالانہ قرض لے رہے تھے، انہوں نیایک ڈالر بھی واپس نہیں کیا اور بھاری قرض لینیکے باجود ایک اینٹ بھی نہیں لگائی، ایک اسکول نہیں بنایا،عمران خان اور بزدار نے صرف تختیاں لگائی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سمجھ نہیں آیا عمران خان کی حکومت بدعنوان زیادہ تھی یا نااہل، ہم قیمتوں میں کمی کریں گے، روئیں گے نہیں، پاکستان میں روپے کو مستحکم کریں گے، عمران خان کی حکومت میں دوسرے سال منفی فیصد شرح نمو تھی، اشیائے خوردونوش میں موجودہ وقت میں مہنگائی 17.3 فیصد ہے،ٹیکس محاصل 11 فیصد سے کم ہو کر 9 فیصد پر آگئے ہیں۔ مفتاح اسماعیل نے کہا کہ عمران خان نے سالانہ قرض 900 فیصد بڑھا دیا، آج ایک کروڑ 35 لاکھ بچے مفلسی میں زندگی گزار رہے ہیں، ایکسپورٹ ضرور بڑھی لیکن مہنگائی بھی بڑھ گئی ہے، ایکسپورٹ سے زیادہ امپورٹ بڑھ گئی ہے،
ایس این جی پی ایل میں دو سو ارب سے زیادہ نقصان ہوا ہے، گیس سیکٹر کا اس سے پہلے کوئی سرکلر ڈیٹ نہیں تھا، آج 15سو ارب روپے کا سرکلر ڈیٹ گیس سیکٹر میں ہے۔ وفاقی وزیر خزانہ نے کہاکہ یوریا ایک لاکھ چالیس ہزار ٹن اسمگل ہوچکا ہے، یوریا کی ایکسپورٹ کی اجازت نہیں ملنی چاہیے تھی، عمران خان کی حکومت نے پچھلے سال گندم ایکسپورٹ کردی، وزیراعظم نے فوری طور پر تحقیقاتی کمیشن بنانے کی ہدایت کی،تحقیقات کریں گے کہ اس اسمگلنگ میں کون کون ملوث ہے۔انہوں نے کہاکہ بہتر عوام اور ترقی دوست بجٹ دیاجائیگا، پاکستان میں روپے کو مستحکم کریں گے، سطح غربت کو بھی کم کیاجائیگا، امید ہے اب روپیہ مزید نہیں گرے گا، ہم چاہتے ہیں کہ آئی ایم ایف کا پروگرام بحال ہو جائے۔