کیلیفورنیا(این این آئی) انسانی تاریخ میں اب تک سب سے بڑا دمدار ستارہ (کومٹ)سامنے آیا ہے جو لگ بھگ دس لاکھ برس سے ہمارے سورج کے گرد چکر کاٹ رہا ہے۔ اس پراسرار شے کو ہمارے نظامِ شمسی کا سب سے بڑا جرمِ فلکی قراردیا گیا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق ہبل خلائی دوربین سے دیکھے جانے والے اس دمدار ستارے کو C/2014 UN271کا نام دیا ہے اور اس کا
مرکزہ (نیوکلیئس) اب تک ہماری معمولات کے تحت سب سے وسیع ہے۔ 140کلومیٹر طویل مرکزہ عام کومٹ سے 50گنا بڑا ہے۔ خود اس کے مطالعے سے دمدار ستارے کی ہیئت اور ارتقا کو سمجھنے میں مدد ملے گی۔ماہرین کے مطابق C/2014 UN271کا ظہور بھی مشور اوورٹ بادل سے ہوا ہے۔ یہ سرد اور برفیلے اجسام کا ایک بہت وسیع علاقہ ہے جہاں سے دمدار ستارے آتے ہیں اور ہمارے نظامِ شمسی کی اطراف سے گزرتے رہتے ہیں۔ اوورٹ کلائوڈ بہت دور واقع ہے اور نظامِ شمسی سے ماورا ہے۔ بعض ماہرینِ فلکیات اوورٹ کلاڈ کو مفروضہ بھی قرار دیتے ہیں۔جب جب اس جگہ سے کوئی برفیلا اجسام باہر نکلتا ہے تو ہمارے سورج کی بے پناہ ثقلی قوت کی بنا پر یہ کھنچا چلا آتا ہے اور جیسے جیسے سورج کے گرد پہنچتا ہے اس کی پگھلی ہوئی برف لمبی دم کی طرح ہوتی جاتی ہے۔ جب اس پر روشنی پڑتی ہے تو ہمیں لمبی برفیلی دم محسوس ہوتی ہے اور یوں ہم اسے کومٹ یا دمدار ستارہ کہتے ہیں۔
خیال ہے کہ اس کو دیکھ کر خود اوورٹ کلاڈ کی تشکیل کو سمجھا جاسکتا ہے۔ اب تک ہم جانتے ہیں کہ اوورٹ کلائوڈ اندرونی نظامِ شمسی میں بہت عرصے پہلے بنے تھے۔ پھر بڑے گیسی سیارے مثلا زحل اور مشتری وجود میں آئے اور اورٹ بادل وہاں سے ہٹ کر دور ہوتے گئے۔یونیورسٹی آف کیلیفورنیا لاس اینجلس کے ماہرِ فلکیات ڈیوڈ جیووٹ نے کہا کہ دمدار ستارہ محض ایک نمونہ ہے اور شاید ایسے سینکڑوں ہزاروں دمدار ستارے موجود ہیں لیکن اتنے مدھم ہیں کہ ہم انہیں اچھی طرح دیکھ نہیں سکتے
۔ پہلے پہل اس کی روشنی سے قیاس کیا گیا کہ یہ غیرمعمولی طور پر بہت بڑا دمدار ستارہ اور اب اس کی تصدیق ہوچکی ہے۔سائنسدانوں واضح تصاویر اور کمپیوٹر ماڈلنگ سے دمدار ستارے کے مرکزے کا اندازہ لگایا ہے۔ اس کا مدار بھی سب سے طویل اور لمبا ہے جبکہ طویل دم برف اور گیسوں سے بنی ہے۔ اگرچہ C/2014 UN271کا باضابطہ اعلان گزشتہ برس کیا گیا لیکن یہ ڈارک انرجی سروے کے ڈیٹا میں سال 2014اور 2018میں دو مرتبہ سامنے آیا لیکن ایک اور مطالعے میں اس کا شائبہ 2010میں بھی ملا تھا۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ اس کا مدار بہت ہی بیضوی اور طویل ہے اوریہ 30لاکھ سال میں ایک چکر مکمل کرتا ہے جبکہ دس لاکھ برس سے یہ سورج کی جانب آرہا ہے۔ 2031میں یہ سورج سے قریب ترین مقام پر ہوگا لیکن وہ بھی ایک ارب کلومیٹر ہی ہوگا۔