شرح سود میں 2.25 فیصد اضافہ سٹیٹ بینک نے مانیٹری پالیسی کا اعلان کردیا

7  اپریل‬‮  2022

کراچی (آن لائن)ملک میںموجودہ سیاسی و آئینی بحران اور روپے کی مسلسل گرتی ہوئی قدر کے درمیان اسٹیٹ بینک نے بھی سرپرائز دیتے ہوئے شرح سود میں 2.5فیصد اضافہ کا اعلان کردیا ہے،جس کے بعد شرح سود9.75فیصد سے بڑھکر12.25فیصد کی سطح پر پہنچ گئی ہے۔تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک کی زری پالیسی کمیٹی کا اجلاس گزشتہ روز

اسٹیٹ بینک میں منعقد ہوا،زری پالیسی کمیٹی کے اجلاس میںکہا گیا کہ زری پالیسی کمیٹی کے گزشتہ اجلاس کے بعد سے مہنگائی کا منظرنامہ مزید بگڑ گیا ہے اور بیرونی استحکام کو درپیش خطرات بڑھ گئے ہیں، بیرونی لحاظ سے مستقبل کی منڈیوں سے امکان ظاہر ہوتا ہے کہ اجناس کی عالمی قیمتیں بشمول تیل طویل تر عرصے تک بلند رہیں گی اور امکان ہے کہ فیڈرل ریزرو اس سے زیادہ تیزی سے شرح سود میں اضافہ کرے جتنا پہلے سمجھا گیا تھا جس سے عالمی مالی حالات کے زیادہ سخت ہونے کا اندیشہ ہے، ملکی سطح پر مارچ میں مہنگائی کے اعدادوشمار غیرمتوقع طور پر اضافے کی شکل میں سامنے آئے اور شہری اور دیہی دونوں علاقوں میں قوزی مہنگائی کافی بڑھ گئی، اگرچہ بروقت طلب کو معتدل کرنے والے اقدامات اور مضبوط برآمدات اور ترسیلات زر کی بنا پر فروری میں جاری کھاتے کا خسارہ سکڑ کر 0.5 ارب ڈالر رہ گیا جو اس مالی سال کی پست ترین سطح ہے، تاہم ملک میں بڑھی ہوئی سیاسی غیریقینی کیفیت نے پچھلے ایم پی سی اجلاس کے بعد سے روپے کی قدر میں 5 فیصد کمی اور ملکی ثانوی مارکیٹ کی یافتوں نیز پاکستان یورو بانڈز کی یافت اور سی ڈی ایس کے تفاوت میں کردار ادا کیا۔

علاوہ ازیں زیادہ تر قرض کی واپسی اور ریکوڈک کے منصوبے سے متعلق تصفیہ کے حوالے سے حکومتی ادائیگیوں کے باعث اسٹیٹ بینک کے زر مبادلہ کے ذخائر میں کمی آئی،ان حالات کے نتیجے میں اوسط مہنگائی کی پیش گوئیوں میں اضافہ کردیا گیا ہے اور پیش گوئی کے مطابق اوسط مہنگائی مالی سال 22ء میں 11 فیصد سے تھوڑی اوپر ہوگی اور مالی سال 23ء میں معتدل ہوجائے گی۔

جار ی کھاتے کا خسارہ ابھی تک متوقع طور پر مالی سال 22ء میں جی ڈی پی کے لگ بھگ 4 فیصد رہنے کا امکان ہے، اگرچہ نان آئل جاری کھاتے کا توازن مسلسل بہتر ہوا ہے ،تاہم مجموعی جاری کھاتے کا انحصار اجناس کی عالمی قیمتوں پر ہے۔ ایم پی سی نے نوٹ کیا کہ مذکورہ بالا صورت حال کے لیے ایک مضبوط اور فعال پالیسی ردعمل کی ضرورت تھی۔

چنانچہ ایم پی سی نے اپنے ہنگامی اجلاس میں پالیسی ریٹ کو 250 بیسس پوائنٹس بڑھا کر 12.25 فیصد کرنے کا فیصلہ کیا۔ ایم پی سی کا یہ نقطہ نظر تھا کہ اس اقدام سے بیرونی اور قیمتوں کے استحکام کو محفوظ رکھنے میں مدد ملے گی۔ ایم پی سی نے یہ بھی نوٹ کیا کہ اسٹیٹ بینک مہنگائی اور بیرونی کھاتے پر دباؤ کو کم کرنے کے لیے مزید اقدامات کررہا ہے۔

ایم پی سی نے اس امر کو اجاگر کیا کہ مالی سال 22ء میں پاکستان کی بیرونی فنانسنگ کی ضروریات آزاد ذرائع سے مکمل طور پر پوری ہوگئی ہیں، ایم پی سی نے نوٹ کیا کہ ان فیصلہ کن اقدامات کے ہمراہ ملکی سیاسی غیریقینی میں کمی اور محتاط مالیاتی پالیسیوں سے یہ بات یقینی ہوجانی چاہیے کہ کوویڈ 19 سے پاکستان کی مضبوط معاشی بحالی پائیدار رہے گی۔

موضوعات:



کالم



تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟


نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…