اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک ، این این آئی )اٹارنی جنرل خالد جاوید خان نے کہا کہ وہ ڈپٹی سپیکر کی رولنگ کا دفاع نہیں کریں گے ، 4سال سلیکٹڈ کہنے والے آج اسی اسمبلی کا وزیر اعظم بننا چاہتے ہیں ، رولنگ کے بعد عمران خان وزیر اعظم برقرار رہتے تو مستعفی ہوجاتا،مناسب
یہی تھا کہ عمران خان عوام میں جاتے ، وہی فیصلہ انہوں نے کیا،اس سے قبل سپریم کورٹ آف پاکستان نے کہاہے کہ پنجاب سے متعلق کوئی حکم نہیں دیں گے، معاملہ ہائیکورٹ لے کر جائیں۔جمعرات کو چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال کی سربراہی میں عدالت عظمی کے 5 رکنی لارجر بینچ نے معاملے پر لیے گئے از خود نوٹس اور متعدد فریقین کی درخواستوں پر مسلسل پانچویں روز سماعت کی ۔سماعت کے آغاز میں پنجاب کی صورتحال کا تذکرہ ہوا ایڈووکیٹ جنرل پنجاب احمد اویس نے روسٹرم پر آکر عدالت کو بتایا کہ رات کو نجی ہوٹل میں تمام اراکین صوبائی اسمبلی نے حمزہ شہباز کو وزیراعلیٰ بنا دیا، سابق گورنر چوہدری سرور حمزہ شہباز سے باغ جناح میں حلف لیں گے۔ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ حمزہ شہباز نے بیوروکریٹس کی میٹنگ بھی بلا لی ہے، آئین ان لوگوں کیلئے انتہائی معمولی سی بات ہے۔اس پر چیف جسٹس عمر عطا بندیال سے کہا کہ پنجاب کے حوالے سے کوئی حکم نہیں دیں گے، پنجاب کا معاملہ ہائی کورٹ میں لے کر جائیں، قومی اسمبلی کے کیس سے توجہ نہیں ہٹانا چاہتے۔جسٹس مظہر عالم میاں خیل نے کہا کہ گزشتہ روز پنجاب اسمبلی کے دروازے سیل کر دیے گئے تھے، کیا اسمبلی کو اس طرح سیل کیا جا سکتا ہے؟ بعدازاں چیف جسٹس نے مسلم لیگ (ن) کے وکیل اعظم نذیر تارڑ اور ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کو روسٹرم سے ہٹادیا۔