اسلام آباد (این این آئی)حکومت مخالفت اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ اداروں کی نیوٹریلٹی مشکوک ہے، اب بھی اداروں کے اندر ایسے لوگ موجود ہیں جو موجودہ سازش میں ملوث ہیں۔ ایک انٹرویومیں مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ مجبور نہ کیا جائے کہ وہ سازش میں ملوث ہونے والوں کا نام لیں، پھر کہا جائے کہ آپ نے اداروں کا نام کیوں لیا؟
،سربراہ پی ڈی ایم نے کہا کہ نیشنل سکیورٹی کمیٹی اجلاس کا بار بار حوالہ دیا جا رہا ہے، اداروں کو آگے آکر وضاحت کرنی چاہیے۔مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ نواز شریف اور یوسف رضا گیلانی کو نکالا جا سکتا ہے تو عمران خان کو کیوں نہیں نکالا جاسکتا۔دوسری جانب نائب صدر پیپلز پارٹی سینیٹر شیری رحمان نے کہاہے کہ وزیراعظم، اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر نے دنیا کے سامنے آئین کی خلاف ورزی کی۔ اپنے بیان میں شیری رحمن نے کہاکہ عدم اعتماد سے بچنے کے لئے آئین کو پامال کیا گیا، وزیراعظم، اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر نے دنیا کے سامنے آئین کی خلاف ورزی کی۔ انہوں نے کہاکہ آئین کی پاسداری کا حلف اٹھانے والوں نے ہیں آئین شکنی کی۔ انہوں نے کہاکہ فیصلے میں تاخیر کی وجہ سے غیر یقینی کی صورتحال میں مزید اضافہ ہو رہا ہے، آئین انصاف کے منتظر ہے۔ شیری رحمن نے کہاکہ عمران خان آئین توڑ کر لوگوں کو احتجاج پر اکسا رہے ہیں، آئین توڑ کر یہ جمہوریت کے محافظ بننے کی کوشش کر رہے۔ انہوں نے کہاکہ ہمیشہ کی طرح جھوٹ پر مبنی بیانیہ بنایا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ یہ ”35 پنچر”کی طرح بعد میں کہے گے ان کا سیاسی بیان تھا۔
شیری رحمن نے کہاکہ خط کے معاملے پر بھی عمران خان جلد یو ٹرن لینگے۔ شیری رحمن نے کہاکہ جس خط پر عمران خان ایک خطرناک بیانیہ بنا رہے ہیں اس کی صداقت پر اب کئی سوالات آٹھ چکے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ عمران خان اور اسپیکر کو اب سازش اور غداری کا الزام ثابت کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہاکہ آپ 197 ارکان اسمبلی پر خارجہ سازش میں ملوث ہونے کا الزام لگا کر سیاست تو کر سکتے ہیں لیکن سچ ثابت نہیں کر سکتے۔