لاہور(آئی این پی ) سابق گورنر پنجاب چودھری محمد سرور نے کہا ہے کہ میرے خلاف سازشوں سے باز نہیں آئے تو سارے راز کھول دوں گا، مجھے کبھی عہدوں کی خواہش نہیں رہی ہے اور ہمارا خواب تھا کہ پی ٹی آئی عوام اور قانون کی حکمرانی قائم کرے، اس کے لیے ہم نے عمران خان کو جتوانے کے لیے بھرپور کوشش کی، عمران خان 9 اراکین
صوبائی اسمبلی والے شخص سے بلیک میل ہوئے،زیر اعظم نے کہا صرف عثمان بزدار ہی نیا پاکستان بنا سکتا ہے، پرویز خٹک میرے پاس کاغذ کا ٹکڑا لائے کہا دستخط کریں تو میں نے کہا برطانوی پارلیمان کا رکن رہا ہوں غیر آئینی کام نہیں کر سکتا، انہوں نے مجھے گالیاں دیں تو اینٹ کا جواب پتھر سے دوں گا، رات کو مجھے کہا گیا پرویز الہی ہار رہا ہے اسمبلی اجلاس ملتوی کر دیں تو میں نے کہا میں آئینی سربراہ ہوں غیر آئینی کام نہیں کروں گا۔ اتوار کو لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور نے کہا میں آج کوئی ایسی بات نہیں کروںگا جس سے ماحول میں کشیدگی آئے ، میں نے پہلے بھی گورنر کے عہدے سے استعفیٰ دیاتھا ۔ سب کو معلوم ہے کہ مجھے کبھی عہدوں سے پیارنہیں ہوا،اگر پیار ہوتا تو گورنرکے عہدے سے استعفیٰ نہ دیتا ، انہوں نے کہاکہ ہمارے ملک کی تاریخی حقائق موجود ہیں اورہم ایسا پاکستان چاہتے تھے جس کا خواب قائد اعظم محمد علی جناح نے دیکھا ۔
ملک میں عدل وانصاف ،لوکل گورنمنٹ کی بہتری ،غربت کاخاتمہ اور آئین وقانون کی بالادستی ان کا خواب تھا ۔ لاکھوں لوگوں کے ذریعے عمران خان کے خواب کی تعبیر پر ہماری جدوجہد جاری ہے ، پورے پاکستان کو معلوم ہے کہ میں نے پاکستان کے ہر ضلع اور ہر حلقے میں دس دس جلسے کئے اورعمران خان کو ملک کا وزیراعظم منتخب کیا ۔ چوہدری محمد سرورنے کہا کہ اس کے بعدمیں جہانگیراور شاہ محمود قریشی وزارت اعلیٰ کی امیدوار تھے ۔
خواجہ چوہدری ایم پی اے بنا لیکن وہ بھی وزیراعلیٰ بن سکتا تھا ۔ اس پر وزیراعظم نے وزارت اعلیٰ کے عہدے پر ہمیں ان فٹ قرار دیا ، اور عثمان بزدار کو وزارت اعلیٰ دینے کافیصلہ کیا اور کہاکہ عثمان بزدار نیا پاکسان بنا سکتا ہے ہم نے اس پر اپنے جذبات کو درگور کیا ۔ہمارا خیال تھاکہ ہم نیاپاکستان بنائیں گے اگر وزیراعظم سمجھتے ہیں کہ نیا پاکستان عثمان بزدار بناسکتے ہیں تو اہم اس کے ساتھ ہیں پورے پاکستان نے دیکھا کہ پنجاب میں کیا تماشے ہورہے ہیں ہم نے دیکھا کہ عثمان بزدار کس قسم کانیا پاکستان بنارہا ہے ۔
انہوں نے کہا میں چیلنج کرتا ہوں کہ پاکستان تحریک انصاف کے ورکرز اور پوری وفاقی حکومت کے وزراء لندن میں نیویارک تک ہر بندہ آہیں بھر رہا تھا کہ ہم نے یہ پاکستان بنانا تھا جس میں ہر تین ماہ بعدکبھی وزیراعظم ، وزیراعلیٰ وغیرہ کا عہدہ تبدیل ہور ہا ہے تو کبھی ملازمین بک ر ہے ہیں ،ایسا پاکستان کی تاریخ میں کبھی نہیں ہوا ۔ہم نے مفت کام کرنے کا سوچا اور عمران خان کا ساتھ دیا ۔
انہوں نے کہا ایک طرف عمران خان اور دوسری طرف پاکستان تحریک انصاف تھی اگر نیشنل ٹرانسپیرنسی ہے تو عثمان بزدار کووزیراعلیٰ بنانا نیشنل ٹرانسپیرنسی ہے ، پنجاب میں ہر جگہ سڑکیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے ، لیکن ہم نے دل پر پتھر رکھ کر کیا کہ ہم نے عمران خان کا ساتھ د ینا ہے ، میں پوری قوم سے کہنا چاہتا ہوں کہ رمضان المبارک کا مہینہ ہے ، اگر بات میں سچائی نہ ہوئی تو قوم جو فیصلہ کرے گی قبول کروں گا ۔
تمام پاکستان تحریک انصاف کے ورکرز اور عوام روتی رہی کہ عثمان بزدار کو وزارت اعلیٰ سے ہٹاکرکسی اور کو عہدہ دو ، ہماری بات نہیں مانی گئی بالآخر عثمان بزدار کو وزرات اعلیٰ سے ہٹانے کافیصلہ کیا گیا 184پی ٹی آئی کے لوگ ٹکٹ پربن کر آئے ہیں ،ان میںسے ایک بندہ بھی عمران خان کو وزیرا علیٰ کیلئے پسند نہیں آیا ۔ صرف عثمان بزدار کو وزیراعلیٰ کے عہدے کیلئے نامزدکیا ۔ عثمان بزدار نے کوئی الیکشن بھی نہیں لڑا یہ پاکستان تحریک انصاف کے لوگوں کے منہ پر طمانچہ ہے ۔
اس نے پنجاب اسمبلی میں سب کے سامنے کہا کہ میں بلیک میل نہیں ہوگا آپ اس شخص سے بلیک میل ہورہے ہیں۔ جس کے ہاوس 9ایم پی ایز ہیں ،میں ایمانداری سے کہتا ہوں کہ میں ڈیڑھ سال ن لیگ کا گورنر اور ساڑھے تین سال پی ٹی آئی کا گورنر رہا ۔ اسوقت پنجاب کے چار صوبوں میںایک صوبہ بہاولپور ،گجرات اور منڈی بہاؤالدین تھا ۔رات کو مجھے کال آئی کہ چوہدری پرویز الٰہی ہاررہا ہے۔
پنجاب اسمبلی کا اجلا س ملتوی کردیں ، کہا آپ کے پاس اختیار ہے کہ پرویز الٰہی پورے ووٹ نہ لے تو اسمبلی قلیل کردیں میں نے کہا کہ وزیراعظم جو کہیں گے میں کروں گا لیکن کوئی غیر آئینی قدم نہیں اٹھاؤں گا روس جائیں لیکن ہم امریکہ سے ٹکر نہیں لے سکتے ۔ عمران خان غیر سیاسی مشورے لینے سے پرہیز کریں ۔قذافی نے بھی ٹکر لی پھر دیکھیں اس کے ساتھ کیا ہوا ۔آپ ایک کیساتھ تعلق بناکر دوسرے کے ساتھ تعلق نہ بگاڑیں۔