پیر‬‮ ، 23 دسمبر‬‮ 2024 

اپوزیشن کے 196 ارکان سندھ ہاؤس میں اکٹھے ہو گئے، پی ٹی آئی کے 22 ارکان بھی شامل

datetime 30  مارچ‬‮  2022
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (مانیٹرنگ، این این آئی) اپوزیشن کے 196 ارکان سندھ ہاؤس میں اکٹھے ہو گئے، پی ٹی آئی کے 22 ارکان بھی شامل ہو گئے ہیں، اس بات کا دعویٰ جیو نیوز نے کیا ہے، دوسری جانب متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان نے متحدہ اپوزیشن کیساتھ معاہدے پر دستخط کے بعد حکومت سے باضابطہ علیحدگی کا اعلان کردیا جس کے بعد منحرف حکومتی ارکان کے بغیر ہی متحدہ اپوزیشن کو قومی اسمبلی میں اکثریت مل گئی ہے

جبکہ متحدہ اپوزیشن نے وزیراعظم عمران خان سے فوری استعفیٰ کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیراعظم استعفیٰ دے کر نئی روایات قائم کرسکتے ہیں، اگر وزیراعظم استعفیٰ نہیں دیتے تو آئیں اسمبلی سیشن میں تحریک عدم اعتماد کی ووٹنگ میں اپنی اکثریت ثابت کریں،بہت جلد اپوزیشن لیڈر شہباز شریف ملک کے وزیراعظم منتخب ہوں گے،ایم کیو ایم کے ساتھ حقیقی معاہدہ طے پایا ہے یہ کوئی جعلی خط نہیں،کراچی اور پاکستان کی ترقی کیلئے سب کو ملکر محنت کرنا ہوگی۔ایم کیو ایم پاکستان کے کنوینر خالد مقبول صدیقی نے یہ اعلان اپوزیشن لیڈر شہبا زشریف، پیپلز پارٹی کے چیئر مین بلاول بھٹو زر دار ی، جے یو آئی (ف)کے سربراہ مولانا فضل الرحمن،بلوچستان عوامی پارٹی کے سربراہ خالد مگسی، بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ اختر مینگل اور ایم کیو ایم کے رہنماؤں کے پریس کانفرنس میں کیا۔ایم کیو ایم پاکستان کے کنوینر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ اس معاہدے کی کوئی شق ہمارے سیاسی فائدے کے لیے نہیں بلکہ ملک کے وسیع تر مفاد کے لیے ہے۔انہوں نے کہاکہ اپنے سیاسی مفادات پر ہم نے پاکستان کے مفادات کو ترجیح دی ہے۔ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما نے کہاکہ یہ ایک تاریخی موقع ہے، آج کے دن ہم ایسی سیاست کا آغاز کرنا چاہتے ہیں جہاں کسی کو سیاسی انتقام کا نشانہ نہ بنایا جائے، آج کامیابی سے زیادہ امتحان کا دن ہے، چاہتے ہیں سیاسی اختلافات ختم کرکے آگے بڑھیں،

آج قوم کو ایک امتحان کا سامنا ہے جس سے گزرنا ہے۔اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے پاکستان مسلم لیگ (ن)کے صدر اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں ایک اہم دن ہے، شاید دہائیوں میں ایسا موقع آیا جب پوری قومی سیاسی قیادت ایک پلیٹ فارم پر قومی جرگہ کی صورت میں موجود ہے۔شہباز شریف نے کہا کہ ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما اور پاکستان پیپلز پارٹی کے آصف زرداری اور بلاول بھٹو نے

ملاقات کی اور 20 منٹ میں معاملات طے ہوگئے، یہ حقیقی معاہدہ ہے، یہ کوئی جعلی خط نہیں ہے۔اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے وزیراعظم عمران خان سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم استعفیٰ دے کر نئی روایات قائم کرسکتے ہیں۔چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے کہا کہ ایم کیو ایم پاکستان نے کراچی اور پاکستان کی ترقی کے لیے اچھا فیصلہ کیا، کراچی اور پاکستان کی ترقی کیلئے اب مل کر محنت کرنی ہے۔

بلاول بھٹو نے کہاکہ زیراعظم اپنی اکثریت کھو چکے ہیں، لہذا عمران خان استعفیٰ دیں۔بلاول بھٹو نے کہا کہ اگر وزیراعظم استعفیٰ نہیں دیتے تو آئیں اسمبلی سیشن میں تحریک عدم اعتماد کی ووٹنگ میں اپنی اکثریت ثابت کریں۔بلاول بھٹو نے کہا کہ حکومت اپنی اکثریت کھو چکی، بہت جلد اپوزیشن لیڈر شہباز شریف ملک کے وزیراعظم منتخب ہوں گے۔متحدہ اپوزیشن کی ایم کیو ایم پاکستان کے رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس کے موقع پر بات چیت

کرتے ہوئے پی ڈی ایم کے سربراہ اور جے یو آئی (ف) کے رہنما مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ ساڑھے تین سال قبل اس ڈرامے کا آغاز ہوا تھا اب اس کا خاتمہ قریب ہے، آج اس سیاسی ڈرامے کا ڈراپ سین ہوگیا۔سربراہ پی ڈی ایم نے کہا کہ ساڑھے تین سال قبل آنے والی نحوست کے خاتمے اور اس سے نجات دلانے میں کارکنوں سے اہم کردار ادا کیا، ان کی بے توقیری کی سیاست نے ملک کی اخلاقی، سماجی بنادیں ہلادیں، آج اس جھوٹ پر مبنی سیاست کا

خاتمہ ہو گیا۔مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ اس وقت ہمیں قومی اسمبلی کے 175 اراکین کی حمایت حاصل ہے، وزیر اعظم عمران کان مستعفی ہوں۔مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ جس اتحاد اور یکجہتی کا قومی قیادت کی جانب سے اظہار کیا گیا اسی جذبے کی ملکی ترقی اور خوشحالی کی ضرورت ہے۔سربراہ پی ڈی ایم نے کہا کہ ساڑھے تین سال قبل آنے والی نحوست کے خاتمے اور اس سے نجات دلانے میں کارکنوں سے اہم کردار ادا کیا، ان کی بے

توقیری اور تمسخر کی سیاست نے ملک کی اخلاقی، سماجی بنیادیں ہلادیں، آج اس جھوٹ پر مبنی سیاست کا خاتمہ ہو گیا۔مولانا فضل الرحمن کا کہنا تھا کہ اس وقت ہمیں قومی اسمبلی کے 175 اراکین کی حمایت حاصل ہے، وزیر اعظم عمران کان مستعفی ہوں۔انہوں نے کہاکہ ڈراؤ مت، تمہیں کسی نے کوئی دھمکی نہیں دی، تمہاری حیثیت کیا ہے جو تمہیں کوئی دھمکی دے یا تمہارے خلاف سازش کرے۔سربراہ پی ڈی ایم نے وزیراعظم کو مخاطب کرتے

ہوئے کہا کہ تم ہو کیا چیز، ایسی باتیں کر کے تم اپنی اہمیت بڑھانا چاہتے ہو۔انہوں نے کہاکہ عمران خان کہتے ہیں کہ ان کے خلاف عالمی سازش ہورہی ہے، سازش ان کے خلاف نہیں، بلکہ ان کو اقتدار میں لانا ملک کے خلاف سازش تھی، اس عالمی سازش کے تحت ہی ماورائے قانون اقدامات کیے۔مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ جس اتحاد اور یکجہتی کا آج قومی قیادت کی جانب سے اظہار کیا گیا اسی جذبے کی ملکی ترقی اور خوشحالی کیلئے ضرورت

ہے۔بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی) کے رہنما اختر مینگل نے کہا کہ پیپلزپارٹی اور ایم کیو ایم کی نیک نیتی کی وجہ سے اس مقام پر پہنچے، ان کا اپنا ہی بیٹ ان کی وکٹ کو لگ چکا ہے، خان صاحب آپ کو کرکٹ کا تجربہ زیادہ ہوگا ہماری سیاست کا تجربہ زیادہ ہے، خان صاحب آپ سے درخواست ہے کہ مستعفی ہوجائیں، جب آپ اکثریت کھو چکے ہیں تو مستعفی ہوجائیں۔اختر مینگل نے کہا کہ کون کس کا ایجنٹ ہے سازش ہوئی یہ چورن اب

بکنے والا نہیں، ہمیں نہ نیا پاکستان چاہیے،نہ ہمیں پراناپاکستان چاہیے،ہم وہ پاکستان چاہتے ہیں جہاں میرے بچے لاپتہ نہ ہوں۔پریس کانفرنس کے دور ان متحدہ اپوزیشن اور ایم کیو ایم پاکستان کے درمیان طے ہونے والے معاہدے پر باضابطہ دستخط ہوئے، چارٹر آف رائٹس معاہدے پر شہباز شریف، بلاول بھٹو زرداری، خالد مقبول صدیقی، مولانا فضل الرحمن، سردار اختر مینگل، خالد مگسی نے دستخط کیے۔قبل ازیں متحدہ قومی موومنٹ پاکستان (ایم کیو ایم پی)

کی رابطہ کمیٹی نے وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر پارٹی اور اپوزیشن کے درمیان گزشتہ رات ہونے والے معاہدے کی توثیق کردی ہے۔ایم کیو ایم پاکستان کی رہنما نسرین جلیل نے کراچی میں پارٹی کے مرکز کے باہر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے اس پیش رفت کی تصدیق کی۔واضح رہے کہ گزشتہ رات گئے پارٹی نے اپوزیشن لیڈرز کے ساتھ ملاقات کی تھی جس نے دارالحکومت میں کافی ہلچل مچادی تھی۔ابتدائی طور پر خواجہ آصف،

شیری رحمن، نوید قمر، ایاز صادق، اختر مینگل، وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ اور دیگر پر مشتمل اپوزیشن کا وفد آدھی رات سے کچھ پہلے پارلیمنٹ لاجز پہنچا تھا۔انہوں نے ایم کیو ایم کے کنوینر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی اور دیگر رہنماؤں سے بات چیت کی تھی۔ملاقات کے دران مشترکہ اپوزیشن نے کوشش کی کہ ایم کیو ایم فوری طور پر کسی فیصلے کا اعلان کردے لیکن ایم کیو ایم پاکستان نے اتنی رات گئے کوئی حتمی بیان دینے سے گریز کیا تھا اور

اعلان کیا تھا کہ وہ اگلے دن اپنے فیصلے کا اعلان کرے گی۔قبل ازیں خواجہ آصف، شیری رحمٰن، نوید قمر، ایاز صادق، اختر مینگل، وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ اور دیگر پر مشتمل اپوزیشن کا وفد آدھی رات سے کچھ پہلے پارلیمنٹ لاجز پہنچا تھا۔بعد ازاں حزب اختلاف کے مرکزی رہنما آصف علی زرداری اور ان کے بیٹے بلاول، مولانا فضل الرحمن اور شہباز شریف بھی رات 2 بجے کے قریب وہاں پہنچے تھے تاکہ حکومتی اتحادی کو رخ بدلنے پر آمادہ کیا جا سکے۔اس بات کی تصدیق پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے بھی کی تھی۔

موضوعات:



کالم



طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے


وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…

شیطان کے ایجنٹ

’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…