بینکاک(این این آئی) تھائی لینڈ کے شہر رکھون راتچسیمامیں راجامنگلای یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی (آر ایم یو ٹی آئی)میں سینئر طلبا کی جاری کردہ پرتشدد رسم کے نتیجے میں ایک طالب علم ہلاک ہوگیا ۔میڈیارپورٹس کے مطابق ہلاک ہونے والے طالبِ علم کی موت پر فوری ایکشن لیتے ہوئے
یونیورسٹی نے فیصلہ کیا کہ ہیزنگ کی رسم میں نئے طالب علم کو مسلسل جسمانی تشدد کا نشانہ بنانے والے 15 طلبا کو برخاست کیا جارہا ہے۔جسمانی تکلیف کی حامل رسم میں ہلاک ہونے والے طالبِ علم کی شناخت پاڈیوس چونپکڈی کے نام سے ہوئی ہے جس کی عمر 19 سال تھی۔یونیورسٹی کے حکام کی طرف سے کی گئی تحقیقات میں 13 مارچ کو سیکنڈ ایئر کے 30 طلبا اور 37 نئے طلبا کو اس مہلک رسم میں ملوث پایا گیا، یونیورسٹی کے صدر، پروفیسر کوسٹ سری فتھورن نے کہا کہ 15 طلبا کو یونیورسٹی سے برخاست کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے کیونکہ وہ پاڈیوس کے بے ہوش ہونے تک اسے مارتے رہے۔ بعد میں پاڈیوس کو جب اسپتال لے جایا گیا تو وہ راستے میں ہی زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گیا۔انہوں نے مزید کہا کہ اس کے علاوہ 10 دیگر سینئر طلبا نے اس رسم کی تیاری میں مدد کی اور فرسٹ ایئر کے طلبا کو ذہنی و جسمانی اذیت پہنچائی جس کی وجہ سے وہ زخمی ہوئے۔ ان دس طالب علموں کے امتحان کے نتائج متاثر ہوں گے جبکہ امتحان میں سے 10 پوائنٹس کی کٹوتی ان پانچ دیگر طلبا کی بھی ہوگی جنہیں اس پرتشدد رسم کے بارے میں پیشگی اطلاع تھی لیکن وہ یونیورسٹی کے حکام یا اپنے والدین کو مطلع کرنے میں ناکام رہے۔یونیورسٹی نے 37 جونیئر طالب علموں پر بھی امتحان میں 10 پوائنٹس کی کٹوتی کا فیصلہ کیا جو کہ یونیورسٹی کے ضوابط کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اس رسم کی حمایت کرتے ہیں۔واضح رہے کہ ہیزنگ نامی رسم کا مقصد نئے طلبا کی قوت برداشت کا امتحان لینا ہوتا ہے جس کے بعد وہ سینئر گروپ میں شامل کیے جاتے ہیں۔