اسلام آباد (این این آئی) سینئر سیاستدان اور سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے وزیر اعظم سے ملاقات کی خبروں پر واضح کیا ہے کہ چوری چھپے ملاقات کرنے والا نہیں، وقتی فائدے کیلئے جماعتوں میں نہیں جاتا،مجھے پی ٹی آئی کے 27مارچ کے جلسے میں شرکت کی کوئی دعوت ملی ہے اور نہ ہی میں جلسے میں شرکت کر رہا ہوں، وقتی فائدے کیلئے پارٹی بدلنے والا نہیں ،کوئی پارٹی جوائن کر نے کی جلد نہیں ،
اپنے حلقوں کے ووٹرز کی مشاورت سے چلونگا ،این اے 59 اور 62 دونوں سے انتخاب لڑوں گا، کسی کو کوئی شک و شبہ نہ رہے،چار مرتبہ پنجاب کی وزارت اعلیٰ طشتری میں پیش کی گئی،نہ جانے مجھے کیا کیا سیاسی لالچ دئیے گئے ،میرے پائے استقلال میں کوئی لغزش نہیں آئی، میں چور دروازے سے اقتدار کی دہلیز پر قدم نہیں رکھوں گا، سوشل میڈیا پر میرا کوئی اکاؤنٹ نہیں،جعلی اکاؤنٹس کا سراغ لگانے کے لیے ایف آئی اے سے رجوع کیا ہے، انشا اللہ میں اپنا آفیشل اکاؤنٹ کھول رہا ہوں جس سے ڈس انفارمیشن کی حوصلہ شکنی ہو گی،ملک قرضوں کے بوجھ تلے دب کر رہ گیا ہے،اس وقت ملک کا سب سے بڑا مسئلہ قرضوں کی بروقت ادائیگی ہے،اس بارے میں پوری قوم کو سوچ بچار کرنے کی ضرورت ہے،قومی معاشی پالیسی بنانی چاہیے، حکومت اور اپوزیشن سب بند گلی میں کھڑے ہیں اس وقت ملک و قوم کو بند گلی سے نکالنے کی ضرورت ہے۔ بی بی سی کیلئے سینئر صحافی محمد نواز رضا کی رپورٹ کے مطابق جب چوہدری نثار علی خان سے سوال کیاگیاکہ چوہدری صاحب! آپ چکری میں اپنی حویلی میں پر سکون بیٹھے ہوئے ہیں، ٹی وی چینلز پر آپ کی وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کی خبریں چل رہی ہیں اس میں کس حد تک صداقت ہے؟ خود وزیر اعظم نے بھی اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ان کی آپ سے ملاقات ہوئی ہے جس پر چوہدری نثار علی خان مسکرا دیے
اور جواب دیا کہ پچھلے تین چار روز سے میں چکری میں ہوں، یہاں سے باہر نہیں گیا تو پھر وزیر اعظم عمران خان سے میری ملاقات کہاں ہوئی ہو گی؟ پچھلے ہفتے، مہینے یا سال تو کوئی ملاقات نہیں ہوئی، تو پھر کب ملاقات ہوئی!‘انھوں نے کہا کہ میں چوری چھپے ملاقات کرنے والا نہیں ہوں،عمران خان میرا ایچیسن کالج سے دوست ہے لیکن میری اپنی سیاست ان کی اپنی سیاست۔ان سے سوال کیاگیاکہ کیا آپ پی ٹی آئی کے 27مارچ 2022 کو پریڈ
گراؤنڈ میں منعقد ہونے والے جلسے کو رونق بخش رہے ہیں؟۔انھوں نے دو ٹوک الفاظ میں اس افواہ کی تردید کی اور کہا کہ مجھے پی ٹی آئی کے جلسے میں شرکت کی کوئی دعوت ملی ہے اور نہ ہی میں جلسے میں شرکت کر رہا ہوں۔ ان سے سوال کیاگیاکہ چوہدری صاحب! آپ کس پارٹی کو جوائن کر رہے ہیں؟جس پر چوہدری نثار علی خان کے چہرے پر خفگی نمایاں نظر آنے لگی۔ انھوں نے کہا کہ آپ مجھے جانتے ہیں، میں وقتی فائدہ کے لیے
پارٹی بدلنے والا نہیں۔ 2018 کے انتخابات میں مسلم لیگ (ن) کا ٹکٹ نہ دیے جانے پر کوئی پارٹی جوائن نہ کی، اب چار سال گزر گئے ہیں، مجھے کوئی پارٹی جوائن کرنے کی جلدی نہیں، آپ کو جواب عام انتخابات کے وقت مل جائے گا۔انھوں نے اپنے ووٹرز کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ میرے ووٹرز نے مجھے اپنی کشتی کا ملاح بنایا ہے، میں ان سے مشاورت کروں گا کہ اس کشتی کو میں کس جانب لے کر چلوں، مشاورت کے بعد ملاح کشتی کی
سمت کا تعین کرے گا، اگر میرے حلقوں کے ووٹرز نے کہا کہ آزاد حیثیت سے انتخاب لڑو، تو میں ان کے فیصلے کے سامنے سر تسلیمِ خم کر دوں گا۔ اگر انھوں نے اس سے مختلف رائے دی تو اس کو پیش نظر رکھ کر فیصلہ کروں گا۔انہوںنے کہاکہ وادی سواں کے عوام نے مجھے مسلسل آٹھ بار قومی اسمبلی کا رکن منتخب کر کے پارلیمنٹ بھجوایا ہے اور مجھ پر وادی سواں کے لوگوں کا قرض ہے جسے میں ان کی خدمت کر کے ہی اتار رہا ہوں۔ان سے
سوال کیاگیاکہ آپ کے سیاسی مخالفین کا کہنا ہے چار سالہ خاموشی نے آپ کے سیاسی کیریئر کو گہنا دیا ہے۔ انھوں نے آسمان کی طرف دیکھ کر کہا کہ جب تک رب العزت ذات کسی کی سیاست ختم نہ کر دے اس وقت تک کوئی کسی کو سیاست سے آؤٹ نہیں کر سکتا۔انھوں نے میرے استفسار پر بتایا کہ والد محترم بریگیڈیئر فتح علی خان مغربی پاکستان کی اسمبلی کے رکن رہے۔ ان کی وفات کے بعد جائیداد کی تقسیم کا مرحلہ آیا تو میں نے اپنی
جنم بھومی (اس حویلی) کا انتخاب کیا کیونکہ میری سیاست وادی سواں کے عوام سے ہے۔ میں اس حویلی میں آکر بہت خوش ہوتا ہوں، بچپن کی یادیں تازہ کرتا ہوں، میرے گھر کے سامنے سے دریائے سواں گزرتا ہے، اس کا نظارہ ہی کچھ اور ہے۔ان سے سوال کیاگیاکہ کیا آپ صرف این 59 سے ہی انتخاب لڑیں گے؟ جس پر چوہدری نثار علی خان نے کہا کس نے آپ کو کہا ہے میں صرف اسی حلقے سے انتخاب لڑوں گا؟ میرا حلقہ واہ ٹیکسلا سے وادی
سواں تک پھیلا ہوا تھا۔ جنرل پرویز مشرف کے دور میں مجھے ہروانے کے لیے میرے حلقہ کی تقسیم اس طرح کی گئی کہ وادی سواں کے ووٹوں کو دو حصوں منقسم کر دیا گیا لیکن اس کے باوجود میرے حلقہ کے عوام نے دونوں حلقوں سے مجھے بھاری ووٹوں سے کامیاب کروا کر پارلیمنٹ بھجوایا۔ میں این اے 59 اور 62 دونوں سے انتخاب لڑوں گا، کسی کو کوئی شک و شبہ نہ رہے۔ان سے سوال کیاگیاکہ آپ نے چار سال سے چپ کا روزہ رکھا ہوا اور
اب اس کو کس طرح توڑیں گے؟جس پر انھوں نے کہا کہ ماضی میں ایک بار نہیں چار بار وزارت اعلیٰ پنجاب طشتری میں پیش کی گئی۔ نہ جانے مجھے کیا کیا سیاسی لالچ دئیے گئے لیکن میرے پائے استقلال میں کوئی لغزش نہیں آئی۔ میں چور دروازے سے اقتدار کی دہلیز پر قدم نہیں رکھوں گا۔ عوام کے ووٹوں کی قوت سے پارلیمان میں جا کر فیصلہ کروں کہ مجھے کیا کرنا ہے۔سوشل میڈیا کے بارے میں انھوں نے کہا کہ سوشل میڈیا پر میرا کوئی
اکاؤنٹ نہیں، کچھ میرے مداحوں نے کھول رکھے ہیں، ان کے لاکھوں فالورز ہیں،ان سے کبھی شکایت پیدا نہیں ہوئی البتہ سیاسی مخالفین نے میرے نام سے جعلی اکاؤنٹس بنا رکھے ہیں،ان کے ذریعے غلط معلومات پھیلائی جاتی ہیں،میرے لیے اس طرح کی ہر غلط معلومات کا جواب دینا ممکن نہیں۔ میں نے ان جعلی اکاؤنٹس کا سراغ لگانے کے لیے ایف آئی اے سے رجوع کیا ہے۔ انشا اللہ میں اپنا آفیشل اکاؤنٹ کھول رہا ہوں جس سے ڈس انفارمیشن کی
حوصلہ شکنی ہو گی۔ملک کے معاشی حالات کے بارے میں چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ ملک قرضوں کے بوجھ تلے دب کر رہ گیا ہے،اس وقت ملک کا سب سے بڑا مسئلہ قرضوں کی بروقت ادائیگی ہے۔ اس بارے میں پوری قوم کو سوچ بچار کرنے کی ضرورت ہے۔ قومی معاشی پالیسی بنانی چاہیے، جس پر پوری قوم کا اتفاق رائے ہو، اس پالیسی کی تمام سیاسی جماعتوں کو اونر شپ لینی چاہیے،ملک بند گلی میں دھکیل دیا گیا ہے، حکومت اور
اپوزیشن سب بند گلی میں کھڑے ہیں اس وقت ملک و قوم کو بند گلی سے نکالنے کی ضرورت ہے۔چوہدری نثار علی خان کی عمران خان سے 2018 کے انتخابات سے چند روز قبل میجر (ر) عامر کی رہائش گاہ پر ملاقات ہوئی تھی۔ اس ملاقات میں عمران خان نے انھیں پارٹی میں اہم عہدہ دینے کی پیشکش کی تھی اور کہا کہ چوہدری نثار علی خان میری پارٹی میں آجاؤ، سب اختیارات آپ کو دے دوں گا، پارٹی ٹکٹ بھی آپ کی صوابدید پر ہوں گے لیکن چوہدری نثار علی خان نے پی ٹی آئی میں شمولیت سے انکار کر دیا
اور کہا کہ عمران خان جس شخص کے ساتھ میں نے 35 سال رفاقت کی، اس کے ساتھ نہ چل سکا۔ آپ کے ساتھ تو ایک روز بھی نہ چل سکوں گا۔اس پر عمران خان نے کہا کہ نواز شریف تو کرپٹ ہے،میرا کیریئر تو صاف ستھرا ہے آپ میرے ساتھ کیوں نہیں آجاتے۔چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ میاں نواز شریف مجھے ناپسند کرتے ہیں اور میں بھی ان کے بارے میں ایسے ہی جذبات رکھتا ہوں لیکن میں انھیں کرپٹ نہیں کہتا، غیب کا علم اللہ تعالی جانتا ہے، میں نے ان کے قریب کرپشن نہیں دیکھی،اگر میری نظروں سے ایسی بات گزرتی تو میں کب کا ان کو چھوڑ چکا ہوتا۔