لندن(مانیٹرنگ، این این آئی) روس یوکرین مذاکرات میں پیش رفت ہوئی ہے، اس بات کا انکشاف برطانوی جریدے فنانشل ٹائمز نے کیا ہے، رپورٹ کے مطابق روس یوکرین عارضی جنگ بندی کے لئے پندرہ نکاتی فارمولے پر اتفاق ہوا ہے، اس فارمولے میں فوری جنگ بندی اور روسی فوج کا یوکرین سے انخلا شامل ہے۔ دوسری جانب برطانیہ نے سیکڑوں روسی افراد اور اداروں پر پابندیاں عاید کردیں
اوریورپی یونین اورامریکا کے ساتھ مل کر صدرولادیمیر پوتین کی حمایت کے الزام میں لوگوں کونشانہ بنانے کے لیے ایک نئے قانون کا استعمال کیا ہے۔برطانیہ، یورپی یونین اورامریکا کوامید ہے کہ یہ پابندیاں روسی صدرکو یوکرین پرحملے سے روکنے کے لیے دباؤ ڈالیں گی۔میڈیارپورٹس کے مطابق برطانوی حکومت کے اقتصادی جرائم بل کی قانونی سازی کے بعد فوری طور پرعاید کردہ پابندیوں میں صدر پوتین کے قریبی افراد مثلا سابق صدردمتری میدویدیف، وزیردفاع سرگئی شوئیگو اور روسی ٹیلی ویژن کے ایگزیکٹو قنسطنطین ارنسٹ کو ہدف بنایا گیا ہے۔روسی تاجروں میخائل فریڈمین اور پیوٹرایون، کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف اور وزارت خارجہ کی ترجمان ماریہ زخروفا کے خلاف بھی پابندیاں عاید کی گئی ہیں۔برطانیہ کا کہنا ہے کہ پابندیوں کے اس نئے دور میں 100 ارب پاؤنڈکی حامل اشرافیہ پر قدغنیں عاید کی گئی ہیں۔برطانوی وزیرخارجہ لیزٹرس نے کہا کہ ہم یوکرین میں روس کے جرائم میں ان افراد کی ملی بھگت پران کا مواخذہ کررہے ہیں اور صدرپوتین کے مقربین یعنی بڑے اشرافیہ سے لے کران کے وزیراعظم اوران کے جھوٹ اور غلط معلومات پھیلانے والے پروپیگنڈے بازوں کو نشانہ بنانے میں پہلے سے کہیں زیادہ تیزی سے آگے بڑھ رہے ہیں۔انھوں نے ایک بیان میں کہا کہ ہم اپنے اتحادیوں کے ساتھ مل کر روسی صدر پر دبا ؤبڑھاتے رہیں گے اور روس کی جنگی مشین کے لیے
رقوم کی ترسیل کے دروازے بند کردیں گے۔انھوں نے بتایا کہ برطانیہ نے 370 سے زیادہ نئی پابندیاں عاید کی ہیں اور 24 فروری کو روس کے یوکرین پر حملے کے بعد سے مجموعی طور پریہ تعداد 1000 سے زیادہ ہو گئی ہے۔اس سے قبل برطانیہ نے کہا تھا کہ وہ روس کولگژری اشیا کی برآمد پرپابندی عاید کردے گا اور 90 کروڑ پاؤنڈمالیت
کی روسی درآمدات پر35 فی صد نیا ٹیرف عاید کرے گا جس میں ووڈکا، دھاتیں، کھاد اور دیگر اجناس شامل ہیں۔وزیرخزانہ رِشی سنک نے ایک بیان میں کہا کہ ہمارے نئے محصولات روسی معیشت کو عالمی تجارت سے مزید الگ تھلگ کردیں گے اوراس بات کو یقینی بنائیں گے کہ اسے قواعدوضوابط پرمبنی ایسے بین الاقوامی نظام سے کوئی فائدہ نہ ہو جس کا وہ احترام ہی نہیں کرتا ہے۔