لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک ٗ آئی این پی )مسلم لیگ ق کے رہنما اور اسپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الٰہی نے وزیراعظم عمران خان کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ خان صاحب نے سب سے ہاتھ کیا ہے۔عمران خان نے ق لیگ کو تحریک انصاف میں ضم ہونے کی بھی پیشکش کی،جن کی منتیں کرتے رہے وہ برتن توڑتے رہے، 3سال منتوں سے نکالے، پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن فیصلہ کرچکی ہیں کہ اسمبلیاں اپنی مدت پوری کریں گی، وزیراعظم عمران خان 100 فیصد مشکل میں ہیں کیونکہ سارے اتحادیوں کا 100 فیصد رجحان اپوزیشن کی جانب ہے۔
نجی ٹی وی کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کے خلاف عدم اعتماد کامیاب ہونے کی صورت میں بھی صوبائی اسمبلیاں کام کرتی رہیں گی۔انہوں نے کہا کہ ن لیگ کی کمان نواز شریف کے پاس ہی ہے، وہ جو کہتے ہیں وہی ان کی ن لیگ فالو کرتی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ شیخ رشید کے دل میں عمران خان کی محبت جاگی ہوئی ہے وہ ہماری قربت شاید بھول گئے۔ وزیر اعلیٰ بن گیا تو اپنے تمام وعدے پورے کروں گا کسی کو دھوکہ نہیں دوں گا۔ حکومت کی اتحادی جماعت مسلم لیگ ق کے مرکزی رہنما اور سپیکر پنجاب چودھری پرویز الہی نے مزید کہا کہ وزیراعظم عمران خان 100 فیصد مشکل میں ہیں کیونکہ سارے اتحادیوں کا 100 فیصد رجحان اپوزیشن کی جانب ہے۔ انٹرویو میں ان کا کہنا تھا کہ حکومت میں عقل و دانش کا 100 فیصد فقدان نظر آرہا ہے۔ حکومت کے گھبراہٹ اور غصے میں فیصلے سامنے آرہے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ تمام جماعتوں نے ہمیں پنجاب کی وزارت اعلی کی پیش کش کی ہے مگر حکومت نے ابھی تک ایسی پیش کش نہیں کی۔اگر ہمیں وزارت اعلی کی پیش کش ہوئی تو ہم پی ٹی آئی حکومت کی کوتاہیاں دور کردیں گے۔
ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن سے ہمارے جو بھی معاملات طے پائے اس کے ضامن آصف علی زرداری ہوں گے۔ایک سوال پر کہ آصف زرداری کا کہنا ہے کہ ان کے پاس 172 سے زائد ارکان ہیں، چودھری پرویز الہی کا کہنا تھا کہ وہ ٹھیک کہتے ہیں اپوزیشن کے پاس حکومت سے زیادہ بندے ہیں۔انہوں نے کہا کہ انہیں اتحادیوں کے فون آتے ہیں باقی سب نیوٹرل ہیں، پشاور سے بھی کچھ نہیں آرہا۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد کامیاب ہونے کی صورت میں بھی صوبائی اسمبلیاں کام کرتی رہیں گی۔ہمارا فیصلہ ایم کیو ایم کی وجہ سے رکا ہوا ہے، ایم کیو ایم کے پیپلز پارٹی کے ساتھ کچھ مسائل ہیں۔چودھری پرویز الہی کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن فیصلہ کرچکی ہیں کہ اسمبلیاں اپنی مدت پوری کریں گی۔سپیکر پنجاب اسمبلی نے کہا کہ شہباز شریف سے ملاقات ہوئی ہے، جلد ان سے دوبارہ ملاقات ہوگی۔
ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان نے مسلم لیگ ق تحریک انصاف میں ضم ہونے کی پیش کش کی۔ہم نے کہا کہ مسلم لیگ کسی اور پارٹی میں ضم نہیں ہوگی، اس کا اپنا ووٹ بینک ہے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ عمران خان کی ناتجربہ کاری آڑے آرہی ہے، انہیں پہلے سیکھنا چاہیے تھا۔اس سے قبل مسلم لیگ ق کے صدر چودھری شجاعت حسین نے حکومت اور اپوزیشن سے اپیل ہے کہ ملکی مفاد میں وہ اپنے اعلان کردہ جلسوں کو منسوخ کرنے کا اعلان کریں۔
ایک بیان میں ان کا کہنا ہے کہ پاکستان کے موجودہ نامساعد معاشی اور سیاسی حالات اس خطرناک محاذ آرائی کے متحمل نہیں ہو سکتے۔غربت اور مہنگائی کی چکی میں پسنے والے عوام حکومت اور اپوزیشن کے جلسوں اور نمبروں کی سیاست سے سخت پریشان ہیں۔چودھری شجاعت حسین کا کہنا تھا کہ حیرانی کی بات یہ ہے کہ اپوزیشن تو جلسوں کی سیاست کرتی ہی ہے مگر اس وقت حکومت بھی اس کے مقابلے میں جلسے کرنے لگ گئی ہے جو اس کا کام نہیں ہے۔
یہ سیاسی مسابقت ملک میں ایسی سیاسی افراتفری اور بحران پیدا کرسکتی ہے جس کا فائدہ پاکستان کے اندرونی وبیرونی دشمنوں کو ہوسکتا ہے۔صدر مسلم لیگ ق نے کہا کہ دونوں فریقین اپنے اپنے کارکنان کو اشتعال انگیز سیاست کا راستہ مت دکھائیں۔آئین اور جمہوریت کی پاسداری کے لیے ہار اور جیت کو انا کا مسئلہ بنائے بغیر جمہوری طریقے کے مطابق ووٹنگ میں حصہ لیں۔