اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)سینئر صحافی ، کالم نگار اور اینکرپرسن سلیم صافی اپنے آج کے کالم میں لکھتے ہیں کہ پاکستان میں کسی وقت کچھ بھی ہو سکتا ہے۔ کل کے بارے میں کوئی پیش گوئی نہیں کی جا سکتی۔ پیش گوئی اور تجزیہ تبھی ممکن ہوتا ہے جب کھیل کے رولز معلوم ہوں اور کھیل بھی رولز کے تحت ہورہا ہو۔
یہاں چند افراد کے ہاتھوں میں اس قوم کی تقدیر ہے، ان میں سے کسی ایک فرد کی سوچ میں تبدیلی یا دو افراد کے گٹھ جوڑ سے سارا کھیل الٹ سکتا ہے۔اس لیے کل کے بارے میں کوئی بات یقین کے ساتھ نہیں کی جا سکتی لیکن سرِدست عمران خان کی رخصتی یقینی نظر آتی ہے۔وجوہات اس کی تین ہیں۔ ان کی حکومت اسٹیبلشمنٹ لائی تھی، وہ بچارہی تھی اور وہی چلا رہی تھی۔ اب اس نے ہاتھ اٹھا کر غیرجانبداری اختیار کر لی ہے۔ اس غیرجانبداری کا نہ صرف وہ خود اعلان کررہے ہیں بلکہ مولانا، زرداری اور نواز شریف سمیت پوری اپوزیشن کو اس کا یقین بھی ہو گیا ہے۔ یوں عمران خان کو پہلی مرتبہ خود حکومت بچانی اور سیاست کرنی پڑرہی ہے جو انہوں نے رَتی بھر نہیں سیکھی۔دوسری وجہ جس کے باعث ہم جیسے طالب علموں کو ان کے جانے کا یقین ہوچکا ہے یہ کہ وہ بدترین بوکھلاہٹ کا شکار ہوگئے ہیں جو میڈیا اور اپوزیشن کے خلاف ان کی کارروائیوں اور لہجے کے بےقابو ہونے سے عیاں ہے۔تیسری وجہ یہ ہے کہ خود انہوں نے ان دو چیزوں کی آڑ لینا شروع کردی ہے جو پاکستان کے اندر حکمران اپنے اقتدار کا سورج غروب ہوتا دیکھ کر لیتے ہیں۔ ایک یہ کہ امریکہ مجھے ہٹارہا ہے اور دوسرا وہ اسلام کا نام استعمال کرنے لگ جاتا ہے۔