جمعہ‬‮ ، 15 اگست‬‮ 2025 

اپوزیشن نے عمران خان کو بے بس کر دیا وزیر اعظم سے اہم ترین اختیار چھن گیا

datetime 10  مارچ‬‮  2022
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)عمران خان قومی اسمبلی تحلیل کرنے کے اختیارات سے محروم، آئینی ماہر کا کہنا ہے کہ تحریک عدم اعتماد کے نوٹس نے ان سے پارلیمنٹ کا ایوان زیریں تحلیل کرنیکا اختیار چھین لیا ہے۔اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے عدم اعتماد کی قرارداد جمع کرانے کے ساتھ وزیراعظم عمران خان اپنی مرضی سے قومی اسمبلی کو تحلیل کرنے کا اختیار فوری طور پر کھو چکے ہیں۔

روزنامہ جنگ میں طارق بٹ کی خبر کے مطابق معروف آئینی ماہر کاشف ملک نے وضاحت کی کہ تحریک عدم اعتماد کے نوٹس کے محض دائر کرنے نے ان سے پارلیمنٹ کے ایوان زیریں کو تحلیل کرنے کا اختیار چھین لیا ہے جسے وہ اپنی مرضی کے مطابق کسی بھی وقت بجالانے کے مجاز تھے۔یہ شق اٹھارویں ترمیم کے ذریعے آئین میں داخل کی گئی جب پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی حکومت کے آخری دور میں قومی اسمبلی کو تحلیل کرنے کا صدر کا صوابدیدی اختیار متفقہ طور پر ختم کر دیا گیا تھا۔ اس کے نتیجے میں بدنام زمانہ آرٹیکل 58(2)(b) کو حذف کر دیا گیا تھا۔اس کی موجودہ شکل میں آرٹیکل 58 کہتا ہےکہ اگر وزیراعظم نے مشورہ دیا تو صدر قومی اسمبلی تحلیل کر دیں گے؛ مقننہ، جب تک کہ جلد تحلیل نہ ہو جائے، اس مشورے کے بعد اڑتالیس گھنٹے کی میعاد ختم ہونے پر تحلیل ہو جائے گی۔اس کا مطلب یہ ہے کہ صدر کے پاس مشورہ میں تاخیر کا کوئی اختیار نہیں ہے اور انہیں بغیر کسی تاخیر کے وزیر اعظم کی سفارش پر عمل درآمد کرنا ہوگا۔ آرٹیکل کی وضاحت وزیر اعظم سے اسمبلی کو تحلیل کرنے کا اختیار چھین لیتی ہے جب تحریک عدم اعتماد کا نوٹس دائر کردیا گیا ہو۔

اس طرح یہ آرٹیکل ایک مخصوص حالت میں قومی اسمبلی کی تحلیل کے سلسلے میں صدر کو صوابدیدی اختیار دیتا ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ صدر اپنی صوابدید پر قومی اسمبلی کو تحلیل کر سکتے ہیں جہاں، وزیر اعظم کے خلاف عدم اعتماد کا ووٹ منظور کر لیا گیا ہو، آئین کی دفعات کے مطابق قومی اسمبلی کا کوئی دوسرا رکن اسمبلی کے ارکان کی اکثریت کا اعتماد حاصل کرنے کا حکم نہیں دیتا، جیسا کہ اس مقصد کے لیے بلائے گئے اسمبلی کے اجلاس میں یقینی بنایا گیا ہے۔

موجودہ صورت حال میں ایسی صورت حال اسی صورت میں پیدا ہوگی جب عمران خان کو تحریک عدم اعتماد کے ذریعے ووٹ دے کر ہٹایا جائے گا اور وزیر اعظم کے عہدے کے لیے کوئی دوسرا امیدوار اس قابل نہیں ہے کہ اس کے خصوصی طور پر بلائے گئے اجلاس میں ارکان اسمبلی کی اکثریت کی حمایت حاصل کر سکے اس بات کا تعین کرنے کے لیے کہ کس کے پاس اکثریت ہے۔عوامی سطح پر یہ بات مشہور ہے کہ عمران خان اپنے وزراء، مشیروں اور معاونین کے ساتھ بند کمرے میں ہونے والی بات چیت کے دوران ایک سے زیادہ مرتبہ دھمکیاں دے چکے ہیں کہ اگر انہیں دیوار سے لگایا گیا تو وہ قومی اسمبلی کو تحلیل کرنے سے بھی دریغ نہیں کریں گے۔ تاہم منگل کو اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے ان کے خلاف عدم اعتماد کی قرارداد قومی اسمبلی سیکرٹریٹ میں جمع کرانے کے بعد یہ اختیار باقی نہیں رہا۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



شیلا کے ساتھ دو گھنٹے


شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…

بابا جی سرکار کا بیٹا

حافظ صاحب کے ساتھ میرا تعارف چھ سال کی عمر میں…

سوئس سسٹم

سوئٹزر لینڈ کا نظام تعلیم باقی دنیا سے مختلف…

انٹرلاکن میں ایک دن

ہم مورج سے ایک دن کے لیے انٹرلاکن چلے گئے‘ انٹرلاکن…

مورج میں چھ دن

ہمیں تیسرے دن معلوم ہوا جس شہر کو ہم مورجس (Morges)…

سات سچائیاں

وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…

ماں کی محبت کے 4800 سال

آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…

سچا اور کھرا انقلابی لیڈر

باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…

کرایہ

میں نے پانی دیا اور انہوں نے پیار سے پودے پر ہاتھ…

وہ دن دور نہیں

پہلا پیشہ گھڑیاں تھا‘ وہ ہول سیلر سے سستی گھڑیاں…

نیند کا ثواب

’’میرا خیال ہے آپ زیادہ بھوکے ہیں‘‘ اس نے مسکراتے…