اپوزیشن نے عمران خان کو بے بس کر دیا وزیر اعظم سے اہم ترین اختیار چھن گیا

10  مارچ‬‮  2022

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)عمران خان قومی اسمبلی تحلیل کرنے کے اختیارات سے محروم، آئینی ماہر کا کہنا ہے کہ تحریک عدم اعتماد کے نوٹس نے ان سے پارلیمنٹ کا ایوان زیریں تحلیل کرنیکا اختیار چھین لیا ہے۔اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے عدم اعتماد کی قرارداد جمع کرانے کے ساتھ وزیراعظم عمران خان اپنی مرضی سے قومی اسمبلی کو تحلیل کرنے کا اختیار فوری طور پر کھو چکے ہیں۔

روزنامہ جنگ میں طارق بٹ کی خبر کے مطابق معروف آئینی ماہر کاشف ملک نے وضاحت کی کہ تحریک عدم اعتماد کے نوٹس کے محض دائر کرنے نے ان سے پارلیمنٹ کے ایوان زیریں کو تحلیل کرنے کا اختیار چھین لیا ہے جسے وہ اپنی مرضی کے مطابق کسی بھی وقت بجالانے کے مجاز تھے۔یہ شق اٹھارویں ترمیم کے ذریعے آئین میں داخل کی گئی جب پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی حکومت کے آخری دور میں قومی اسمبلی کو تحلیل کرنے کا صدر کا صوابدیدی اختیار متفقہ طور پر ختم کر دیا گیا تھا۔ اس کے نتیجے میں بدنام زمانہ آرٹیکل 58(2)(b) کو حذف کر دیا گیا تھا۔اس کی موجودہ شکل میں آرٹیکل 58 کہتا ہےکہ اگر وزیراعظم نے مشورہ دیا تو صدر قومی اسمبلی تحلیل کر دیں گے؛ مقننہ، جب تک کہ جلد تحلیل نہ ہو جائے، اس مشورے کے بعد اڑتالیس گھنٹے کی میعاد ختم ہونے پر تحلیل ہو جائے گی۔اس کا مطلب یہ ہے کہ صدر کے پاس مشورہ میں تاخیر کا کوئی اختیار نہیں ہے اور انہیں بغیر کسی تاخیر کے وزیر اعظم کی سفارش پر عمل درآمد کرنا ہوگا۔ آرٹیکل کی وضاحت وزیر اعظم سے اسمبلی کو تحلیل کرنے کا اختیار چھین لیتی ہے جب تحریک عدم اعتماد کا نوٹس دائر کردیا گیا ہو۔

اس طرح یہ آرٹیکل ایک مخصوص حالت میں قومی اسمبلی کی تحلیل کے سلسلے میں صدر کو صوابدیدی اختیار دیتا ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ صدر اپنی صوابدید پر قومی اسمبلی کو تحلیل کر سکتے ہیں جہاں، وزیر اعظم کے خلاف عدم اعتماد کا ووٹ منظور کر لیا گیا ہو، آئین کی دفعات کے مطابق قومی اسمبلی کا کوئی دوسرا رکن اسمبلی کے ارکان کی اکثریت کا اعتماد حاصل کرنے کا حکم نہیں دیتا، جیسا کہ اس مقصد کے لیے بلائے گئے اسمبلی کے اجلاس میں یقینی بنایا گیا ہے۔

موجودہ صورت حال میں ایسی صورت حال اسی صورت میں پیدا ہوگی جب عمران خان کو تحریک عدم اعتماد کے ذریعے ووٹ دے کر ہٹایا جائے گا اور وزیر اعظم کے عہدے کے لیے کوئی دوسرا امیدوار اس قابل نہیں ہے کہ اس کے خصوصی طور پر بلائے گئے اجلاس میں ارکان اسمبلی کی اکثریت کی حمایت حاصل کر سکے اس بات کا تعین کرنے کے لیے کہ کس کے پاس اکثریت ہے۔عوامی سطح پر یہ بات مشہور ہے کہ عمران خان اپنے وزراء، مشیروں اور معاونین کے ساتھ بند کمرے میں ہونے والی بات چیت کے دوران ایک سے زیادہ مرتبہ دھمکیاں دے چکے ہیں کہ اگر انہیں دیوار سے لگایا گیا تو وہ قومی اسمبلی کو تحلیل کرنے سے بھی دریغ نہیں کریں گے۔ تاہم منگل کو اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے ان کے خلاف عدم اعتماد کی قرارداد قومی اسمبلی سیکرٹریٹ میں جمع کرانے کے بعد یہ اختیار باقی نہیں رہا۔

موضوعات:



کالم



میزبان اور مہمان


یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…