غیرقانونی فارن فنڈنگ کیس میں عمران خان اور ان کے ساتھ ملوث افراد ثبوت اور شواہد کی روشنی میں مجرم ثابت ہوچکے ہیں، اکبر ایس بابر

5  مارچ‬‮  2022

اسلام آباد (این این آئی) پاکستان تحریک انصاف کے بانی راہنما اور فارن فنڈنگ کیس کے پٹیشنر اکبر ایس بابر نے کہا ہے کہ پاکستان میں باکردار، بااصول، ذہین ، ایماندار ،باہمت اور باصلاحیت قیادت کا کوئی بحران نہیں، مسئلہ ایسے افراد کو اقتدار تک لانے کا طریقہ کار موجود نہ ہونا ہے جس کا حل سیاسی جماعتوں کو قانون کے تابع منظم کرنے میں ہے۔

جب تک سیاسی جماعتیں قانون کے بجائے شخصیات اور خاندانوںکے زیراثر رہیں گی تو وہ ملک میں سیاسی قیادت کی نرسری نہیں بن سکتیں۔وہ ہفتہ کی شام دفاع، قومی سلامتی اور خارجہ امور کے سینئر صحافیوں سے خصوصی گفتگو کرتے رہے تھے اکبر ایس بابر کا کہن تھا کہ فارن فنڈنگ کیس کا بنیادی اور بڑا مقصد ہی سیاسی جماعتوں کو ادارہ بنانا ہے، جمہوری نظام کی ماں کہلانے والے برطانیہ، امریکہ اور چین میں باصلاحیت قیادت کو اقتدار میں لانے کے اپنے اپنے طریقے رائج ہیں لیکن پاکستان میں کوئی طریقہ ہی نہیں، برطانیہ کی اپنی جماعت نے تین الیکشن کرائے اور اپنی ہی قیادت کا احتساب کرکے تین وزرا اعظم بدلے، وہاں کسی کولانگ مارچ یا احتجاج نہیں کرنا پڑا۔ انھوں نے کہا کہ غیرقانونی فارن فنڈنگ کیس میں عمران خان اور ان کے ساتھ ملوث افراد ثبوت اور شواہد کی روشنی میں مجرم ثابت ہوچکے ہیں، الیکشن کمشن اپنے کہے الفاظ میں اس کیس میں مزید ’تاریخی تاخیری حربے‘ استعمال کرنے کی اجازت نہ دے، سکروٹنی کمیٹی کی رپورٹ پر دو ماہ گزرنے کے باوجود پی ٹی آئی کا جواب نہ دینا اوراسی رپورٹ کے چندمحدود حصوں کو استعمال کرکے تاخیری حربے اختیار کرنا دراصل الیکشن کمشن کو اس کیس میں فیصلہ دینے سے روکنے کی کوشش ہے۔ یوکرین بحران سے متعلق پاکستان کو بین الاقوامی اصولوں پر مبنی اصولی پالیسی اختیار کرنا ہوگی،

اکبر ایس بابر نے کہا کہ یوکرین پر حملے کے موقع پر عمران خان کا روس میں موجود ہونا ، اصولی فارن پالیسی کی نفی ہے کیونکہ 1971 میں بھارت ایسا ہی اقدام پاکستان کے خلاف کر چکا ہے۔ اکبر ایس بابر نے کہاکہ پاکستان میں قیادت کا بحران جس انداز میں کیاجاتا ہے، وہ مناسب نہیں۔ اس کا تاثر یہ لیا جاتا ہے کہ شاید پاکستان میں باصلاحیت، ایمان دار اور ذہین افراد موجود نہیں۔یہ تاثر اپنے معاشرے پر عدم اعتماد کے مترادف ہے۔ جو سچ نہیں۔

ہمارا معاشرہ بانجھ نہیں۔ یہاں ایک سے بڑھ کر ایک باصلاحیت شخص موجود ہے۔ لیکن یہاں مسئلہ باصلاحیت افراد کو اوپر لانے کا ہے۔ انہوں نے کہاکہ فارن فنڈنگ کیس پر عمل ہونے سے یہ بحران نہیں رہے گا۔ اکبر بابر نے مثال دیتے ہوئے کہاکہ جمہوری نظام کی ماں برطانیہ میں پانچ سال میں تین الیکشن ہوئے ہیں۔ خود کنزرویٹو جماعت نے تین وزیراعظم بدلے۔وہاںکسی کو کوئی لانگ مارچ یا احتجاج نہیں کرنا پڑا۔اس کی وجہ یہ ہے کہ برطانیہ میں ان کی

سیاسی جماعتیں ایک ادارہ ہیں۔ جماعت خود اپنے سربراہ اور عہدیداروں کا احتساب کرتی ہیں، انہیں تبدیل اور منتخب کرتی ہیں۔ یہ ہی وجہ ہے کہ ایک پاکستانی نڑاد صادق خان لندن کا مئیر بن جاتا ہے۔ یہ دلیل ہے کہ برطانیہ میں سیاسی جماعتیں ادارہ ہیں، اس لئے وہاں قیادت کا بحران نہیں۔ امریکہ میں بھی دو جماعتی نظام ہے۔ ان جماعتوں کے اندر سے نئی قیادت سامنے آتی ہے۔ عوام کسی کو جانیں یا نہ جانیں، لیکن جب ایک شخص کا جماعت انتخاب

کرلیتی ہے تو وہ عوام کے سامنے آجاتا ہے اور مقبولیت بھی اسے مل جاتی ہے کیونکہ وہاں جماعت پر شخصی ، انفرادی یا گروہی قبضہ نہیں۔ تحریک انصاف کے سابق نائب صدر نے کہاکہ چین کی مثال ہمارے سامنے موجود ہے۔ چین کے سوپر پاور بننے کی وجہ بھی یہ ہی ہے۔کمیونسٹ جماعت میں میرٹ آرڈر موجود ہے جو نیچے سے اوپر تک معاشرے کے سب سے ذہین اور قابل لوگوں کواوپر لاتا ہے۔ ڈینگ ڑیا? پنگ یہ ہی تبدیلی لائے تھے جس

کی وجہ سے چین نے ترقی کی اور آج وہ سوپر پاور کہلارہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہر نظام کی کامیابی کا راز میرٹ پر لیڈرشپ کو اوپر آنے دینا ہے۔ برطانیہ میں ایک ،امریکہ میں دوسر اور چین میں تیسرا طریقہ رائج ہے لیکن پاکستان میں کوئی طریقہ ہی نہیں۔ جس کے نتیجے میں پاکستان میں بہترین کی جگہ بدترین لوگ اوپر آرہے ہیں۔ تو پھر تو تباہی تو لازم ہے۔ اکبر ایس بابر نے پاکستان کی خارجہ پالیسی کے حوالے سے کہاکہ پاکستان کی خارجہ

پالیسی بین الاقوامی اصولوں کے تابع ہونی چاہئے۔ یوکرین پر جب حملہ ہوا تو عمران خان وہاں موجود تھے۔یہ آزادانہ بااصول فارن پالیسی کی نفی تھی۔ کیونکہ ہم کیسے ایک جارح ملک کی پالیسی کی حمایت کرسکتے ہیں ؟جبکہ ہم 1971 میں ایسی ہی جارحیت کا خود نشانہ بن چکے ہیں۔ اس وقت یہی روس تھا جس نے اگست 1971 میںبھارت سے سکیورٹی معاہدے پر دستخط کئے تھے۔ اس معاہدے کی شہہ پر بھارت نے پاکستان پر حملہ کیا تھا

کیونکہ اس معاہدے کے بعد وہ خود کو محفوظ سمجھتا تھا کہ کوئی اور بین الاقوامی طاقت مداخلت نہیں کرے گی۔انہوں نے کہاکہ 1960کی دہائی میں جب پاکستان امریکہ کا قریب ترین اتحادی بنا ہوا تھا۔ سیٹو، سینٹو جیسے دفاعی اور سکیورٹی معاہدوں میں پاکستان شامل تھا۔ اس کے باوجود پاکستان نے اصولی موقف اپنایا تھا اور سلامتی کونسل میں چین کی رکنیت کا معاملہ ہر فورم پر اٹھایا تھا۔ اس وقت تائیوان سلامتی کونسل میں چین کی نمائندگی کرتا تھا

کیونکہ سکیورٹی کونسل میں مستقل نشست تائیوان کے پاس تھی۔ اس زمانے میں پاکستان کی یہ وہ اصولی پالیسی تھی جس کا کئی دہائیوں تک پاکستان کو فائدہ ہوا اور چین آج تک اس اصول پسندی پر پاکستان کا معترف ہے۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان کی معاشی بدحالی کا حل سیاسی استحکام میں ہے۔ سیاسی استحکام اس وقت تک نہیں آسکتا جب تک سیاسی جماعتیں منظم اور قاعدے قانون کے نیچے نہ ہوں۔ فارن فنڈنگ کیس اس بڑے مقصد کے لئے ہے کہ

سیاسی جماعتوں کو ادارہ بنایا جائے۔ شخصیات کے کنٹرول سے انہیں آزاد کیاجائے تاکہ پاکستان کی بہترین صلاحیت رکھنے والے لوگ قیادت میں آسکیں۔ انہوں نے کہاکہ فارن فنڈنگ میں فیصلہ کن وقت آچکا ہے۔ شواہد اور ثبوت ریکارڈ کا حصہ بن چکے ہیں۔ یہ ثابت ہوچکا ہے کہ جو الزامات میں نے لگائے تھے، وہ الزامات نہیں بلکہ حقائق ہیں۔ الیکشن کمشن نے 10 اکتوبر2019 کو اپنے فیصلے میں قرار دیا کہ فارن فنڈنگ کیس میں پی ٹی آئی نے

تاریخی تاخیری حربے استعمال کئے اور قانونی عمل کا ناجائز اور غلط استعمال کیا۔ اس کیس میں اب بھی پی ٹی آئی تاخیری حربے اختیار کررہی ہے۔ اس کی تازہ ترین مثال یہ ہے کہ سکروٹنی کمیٹی کی رپورٹ کے دو ماہ گزرنے کے باوجود پی ٹی آئی نے اس پر اپنا جواب جمع نہیں کرایا۔ کیونکہ انہیں معلوم ہے کہ اگر وہ اس پر جواب دیتے ہیں تو پھر الیکشن کمشن فیصلہ سنا دے گا۔ سکروٹنی کمیٹی رپورٹ پر اپنا تجزیہ یا جواب دینے کے بجائے پی ٹی آئی نے سکروٹنی کمیٹی کے چند محدود حصوں کو بنیاد بنا کر تاخیری حربوں کا نیا سلسلہ اختیار کیا ہے۔ الیکشن کمشن کو اس کا نوٹس لے کر سدباب کرنا چاہئے۔

موضوعات:



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…