یوکرین صورتحال ، افغانستان کو امریکہ کی سیاسی گفتگو سے خارج کردیاگیا

3  مارچ‬‮  2022

واشنگٹن (این این آئی)امریکی صدر جو بائیڈن کے پہلے اسٹیٹ آف یونین خطاب سے ظاہر ہوا کہ امریکا کی سیاسی گفتگو میں افغانستان غیرمتعلق ہوتا جارہا ہے۔ جو بائیڈن نے اپنے اسٹیٹ آف دی یونین خطاب میں افغانستان کے صرف 2حوالے دیے، وہ بھی ان بیماریوں کے بارے میں تھے جن کا وہاں تعیناتی کے دوران امریکی فوجی شکار ہوئے۔

انہوں نے کہا کہ عراق اور افغانستان میں ہمارے فوجی دستوں کو بہت سے خطرات کا سامنا تھا، ایک دستہ اڈوں پر تعینات تھا جو ان جلتے گڑھوں سے اٹھنے والے زہریلے دھوئیں میں سانس لینے پر مجبور تھا جس میں جنگ کے فضلے، جیٹ فیول اور طبی اور خطرناک مواد سمیت دیگر بہت کچھ جلایا جاتا تھا۔انہوں نے کہا کہ جب وہ ملک واپس آئے تو دنیا کے بہترین تربیت یافتہ جنگجو پہلے جیسے نہیں رہے، انہیں سر درد، غیر حساسیت، اور چکر سمیت کینسر جیسے مسائل کا سامنا تھا جو ان کے لیے جان لیوا ثابت ہوسکتا ہے۔صدر جو بائیڈن نے کہا کہ وہ اس مسئلے سے واقف ہیں کیونکہ ان فوجیوں میں سے ایک ان کے بیٹا میجر بیو بائیڈن تھے۔میجر بیو بائیڈن کوسوو میں ملٹری سروسز سے واپس آنے کے بعد 2001 میں بیمار ہو گئے تھ، ان میں دماغ کے کینسر کی ایک مہلک قسم کی تشخیص ہوئی تھی جس کے بعد مئی 2015 میں ان کا 46 سال کی عمر میں انتقال ہوگیا تھا۔انہوں نے کہا کہ ہم یقینی طور پر نہیں جانتے کہ کیا جلنے والا گڑھا میرے بیٹے کے دماغ کے کینسر اور دیگر بہت سے فوجیوں کی بیماریوں کا سبب بنا، لیکن میں ہر ممکن کوشش کرنے کے لیے پرعزم ہوں۔

انہوں نے کانگریس پر زور دیا کہ اس بات کو یقینی بنانے کے لیے ایک قانون پاس کیا جائے کہ عراق اور افغانستان میں زہریلے اثرات سے متاثر ہونے والے سابق فوجیوں کو وہ فوائد اور صحت کی جامع دیکھ بھال مل جائے جس کے وہ مستحق ہیں۔جنگ سے متعلق بیماریوں پر توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت پر زور دینے کے علاوہ، اس تقریب سے یہ ظاہر ہوا کہ افغانستان کتنی تیزی سے امریکا کی سیاسی گفتگو سے غائب ہو رہا ہے۔

امریکا کی دستبرداری بہت پہلے شروع ہوئی لیکن اگست 2021 میں افغانستان سے امریکی اور نیٹو افواج کے انخلا کے بعد اس میں تیزی آئی۔کئی برسوں تک افغانستان اور عراق کی جنگیں امریکی صدور، خاص طور پر جارج ڈبلیو بش کے سالانہ اسٹیٹ آف دی یونین خطابات کا اہم موضوع رہیں۔انخلا کے بعد بھی افغانستان نے درپیش انسانی بحران پر نیوز بریفنگ اور بات چیت کے ذریعے توجہ مبذول کرائی۔

میڈیا اور تھنک ٹینکس دونوں نے بائیڈن انتظامیہ پر زور دیا کہ وہ افغان معیشت کی بحالی میں مدد کرے۔تاہم گزشتہ ہفتے جب روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے یوکرین پر حملہ کیا تو اس نے افغانستان کو ان مباحثوں سے بھی باہر دھکیل دیا۔توقع کے مطابق صدر جو بائیڈن کے پہلے اسٹیٹ آف دی یونین خطاب میں یوکرین کو بھی مرکزی موضوع بنایا گیا۔

موضوعات:



کالم



کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟


فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…