اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) امریکی فیڈرل ریزرو بورڈ نے پاکستان کے سرکاری بینک پر 9 ارب 70 کروڑ روپے کا جرمانہ کردیا ہے۔ جب کہ بورڈ نے انسداد منی لانڈرنگ پروگرام میں بہتری کا بھی مطالبہ کیا ہے اور حکم نامے کے 60
روز کے اندر قابل قبول تحریری پروگرام جمع کرنے کی ہدایت بھی کی ہے۔ روزنامہ جنگ میں مہتاب حیدر کی شائع خبر کے مطابق، امریکا کے فیڈرل ریزرو بورڈ نے امریکا میں فعال پاکستان کے سرکاری بینک اور اس کے ہیڈکوارٹر پر انسداد منی لانڈرنگ کی خلاف ورزی پر 5 کروڑ 50 لاکھ ڈالرز (تقریباً 9 ارب 69 کروڑ 37 لاکھ 50 ہزار روپے) جرمانہ عائد کردیا ہے۔ جب کہ بورڈ نے انسداد منی لانڈرنگ پروگرام میں بہتری کا مطالبہ بھی کیا ہے۔ یہ دوسرا پاکستانی بینک ہے جس پر جرمانہ عائد کیا گیا ہے۔ اس کا اعلان اس وقت کیا گیا تھا جب ایف اے ٹی ایف نے پیرس میں اپنے اجلاس میں منی لانڈرنگ اور انسداد دہشت گردی فنانسنگ کے حوالے سے پاکستان کی عمل درآمد رپورٹ کا جائزہ لیا تھا۔ فیڈرل ریزرو بورڈ نے یہ اقدام نیویارک اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے فنانشل سروسز کے اشتراک سے کیا ہے۔ فیڈرل ریزرو بورڈ کا کہنا تھا کہ اس حکم نامے کے 60 روز کے اندر بینک اور برانچ مشترکہ طور پر تحریری پروگرام جمع کریں گے جو کہ ریزرو بینک کے لیے قابل قبول ہوگا اور اس کی ڈیزائننگ اس طرح یقینی بنائی جائے گی کہ تمام برانچز یا مشتبہ قانون کی خلاف ورزی یا مشتبہ ٹرانزیکشنز کی شناخت، بروقت، درست اور مکمل رپورٹنگ قانون نافذ کرنے والے اداروں اور نگراں اداروں کو کی جائے گی جیسا کہ مشتبہ سرگرمیوں سے متعلق قوانین میں کہا گیا ہے۔
پروگرام میں درج ذیل نکات شامل ہونے چاہیئے۔ 1۔ بینک کی رسک پروفائل کے لیے منظم اور نگرانی کے قوانین کا بہترین دستاویزی صورت میں ترتیب دیا جانا، جس میں صارفین کی اقسام، مصنوعات یا سروس کی اقسام، جغرافیائی مقام، غیرملکی نمائندہ بینکنگ سرگرمیاں جیسے عوامل شامل ہوں۔ ان میں امریکی ڈالرز کلیئرنگ سرگرمیاں بھی شامل ہونی چاہیئے۔ 2۔ نگرانی قوانین اور حدود میں دستاویزی تبدیلی، ٹیسٹنگ، تجزیے کے لیے پالیسی اور طریقہ کار ترتیب دینا شامل تھا۔ اس نمائندے نے نیشنل بینک آف پاکستان کا موقف حاصل کرنے کی کوشش کی لیکن کوئی جواب نہیں مل سکا۔