مودی کمپنی نے حجاب کو للکار کر بھارت کی نئی تقسیم کی بنیاد ڈال دی، خواتین

13  فروری‬‮  2022

کراچی (این این آئی) بھارت میں حجاب پر پابندی کے خلاف مجلس وحدت مسلمین کراچی، خواتین ونگ کی جانب سے کراچی پریس کلب پر احتجاجی مظاہرہ کیا گیا جس سے خواہر بنین، خواہر شاذیہ امام اور مولانا صادق نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کی مودی سرکار نے للکار کر اکیسویں صدی میں ایک بار پھر ہندوستان کی تقسیم کی بنیاد ڈال دی ہے۔

مسکان کی نعرہ تکبیر کی صداوں نے عالم اسلام کو متحد اور نام نہاد انسانی حقوق کے چیمپنئن کی سیکولر بھارت کی تنگ نظری کو بے نقاب کردیا ہے۔مقررین نے کہا کہ حجاب ہمارا شرعی فریضہ ہے۔ایک گز کپڑا سر پر ڈالنے پر بھارت کی متعصب حکومت تلملا کررہ گئی وہ دیگر اقلیتوں کو حقوق دینے کے دعوے کس طرح کرتی ہے۔ ہندوستان میں اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کے ساتھ مودی سرکار کا جو رویہ ہے اس سے پوری دنیا بخوبی واقف ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ عیسائی، ہندو، مسلمان، یہودی اور دیگر مذاہب میں بھی بے حجابی کی اجازت نہیں ہے۔ ہندو سیتا کی پاکبازی کا ذکر کرتے ہیں،مسیحی برداری میں جناب مریم کی عصمت کی تاسی میں لڑکی نن بن جاتی ہیں۔ انھوں نے بھارت کو متنبہ کیا کہ اپنی روش تبدیل کرے ورنہ وہ دن دور نہیں کہ بھارت کی اکھنڈتا پارہ پارہ ہوکر رہ جائے گی۔بھارتی حکومت حجاب کے خلاف نہ صرف قانون سازی کر رہی ہے بلکہ خواتین کو حجاب اتارنے اور عملی طور پر ہراساں کرنے کے واقعات میں آئے دن اضافہ ہوتا جارہا ہے۔حجاب فقط ہندوستان میں بسنے والی خواتین کا حق نہیں بلکہ تمام کلمہ گو خواتین کا شرعی فریضہ ہے۔ ہندوستان کے اندر مسلمانوں پر جو مظالم ڈھائے جارہے ہیں اور مسئلہ حجاب کے خلاف جو سازشیں کی جارہی ہیں اس کی بھرپور مذمت کرتے ہیں۔ ہندوستان کروڑوں مسلمانوں کا مسکن ہے۔

یہ کہاں کی جمہوریت ہے کہ کروڑوں انسانوں کے بنیادی حقوق کو پائمال کرتے ہوئے ان کے خلاف قانون پاس کرایا جائے۔بھارت میں مذہبی جنونیوں کے سامنے نعرہ توحید بلند کرنے والی بیٹی مسکان تنہا نہیں ہم سب مائیں، بہنیں،بیٹیاں ان کے ساتھ ہیں۔آر ایس ایس کے غنڈوں کے ناروا رویے کے خلاف ہم سراپا احتجاج ہیں۔ مودی حکومت

ہوش کے ناخن لے.حجاب محض عورت سے منسوب نہیں بلکہ یہ مکمل نظام اخلاق اور نظام عفت و عصمت ہے۔ حجاب کو مسلم خواتین کی پسماندگی کی علامت قرار دینے والے اس کی طاقت سے آگاہ نہیں۔ مغرب اور بھارت کی حجاب دشمنی دراصل اسلام دشمنی اور ان کے دوہرے معیار پر دلالت کرتا ہے۔ مغرب نے عسکری و ثقافتی یلغار کے ہتھیار سے

مسلم معاشرے کی ثقافت و روایات کو مسخ کرنے کی بھرپور کوشش کی تاہم مسلم خواتین اسلامی تعلیمات کے دفاع میں کبھی پیچھے نہیں رہیں گی۔ حجاب کے دفاع میں ان گنت قربانیاں دی گئی ہیں۔ مسلم خواتین کے حجاب کے حوالے سے مغرب کا رویہ نفرت آمیز، پر تعصب اور عدم برداشت کا ہے۔عدالت میں مروا شیربینی کا حجاب کی وجہ سے قتل،اور مجمع عام میں مسکان جیسی نہتی لڑکی کے خلاف ہجوم کی نعرہ بازی نام نہاد مہذب طبقے کی اصلیت کو واضح کرتا ہے۔

موضوعات:



کالم



کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟


فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…