پریٹوریا(این این آئی)جنوبی افریقہ کی فوج میں بطور میجر تعینات مسلمان خاتون میجر فاطمہ آئزک نے فوجی یونیفارم کے ساتھ اسکارف پہننے کی جنگ جیت لی۔میڈیارپورٹس کے مطابق جنوبی افریقہ کی فوج نے ایک مسلمان خاتون میجر کی مستقل مزاجی اور اس کی طرف سے قانونی جنگ کے باعث ملٹری یونیفارم سے متعلق اپنی پالیسی تبدیل کر دی ۔ اب ملکی فوج کی
مسلم خواتین اہلکار اپنے سروں پر ہیڈ اسکارف پہن سکیں گی۔فوج کے ایک ترجمان نے بتایا کہ اب جنوبی افریقہ کی مسلح افواج میں مسلم خواتین سپاہیوں اور افسران کا ہیڈ اسکارف پہننا خلاف قانون نہیں ہو گا۔ فوجی یونیفارم اور ہیڈ اسکارف سے متعلق اس تنازعے کا آغاز جون 2018 میں ہوا تھا۔قریب ڈھائی برس قبل ملکی فوج نے ایک مسلمان خاتون میجر فاطمہ آئزک کے خلاف یہ کہتے ہوئے مجرمانہ نوعیت کے الزامات عائد کر دیے تھے کہ وہ جان بوجھ کر اپنے سینئر افسران کے حکم پر عمل درآمد سے انکار اور اپنی ملٹری یونیفارم کے ساتھ سر پر ہیڈ اسکارف پہننے کی مرتکب ہو رہی تھیں۔پھر گزشتہ برس جنوری میں ایک فوجی عدالت نے میجر فاطمہ آئزک پر عائد کردہ الزامات واپس لے لیے تھے۔ ساتھ ہی فوجی عدالت نے انہیں اجازت دے دی تھی کہ وہ صرف استثنائی طور پر اپنی یونیفارم کے نیچے اپنا ہیڈ اسکارف بھی پہن سکتی ہیں۔اس قانونی جنگ کا نتیجہ اب یہ نکلا کہ جنوبی افریقی نیشنل ڈیفنس فورس نے اسی ہفتے یونیفارم سے متعلق اپنی مجموعی پالیسی تبدیل کر دی ہے۔ اب تمام مسلم خاتون فوجیوں اور افسران کو یہ اجازت دے دی گئی ہے کہ وہ چاہیں تو ڈیوٹی کے دوران اپنے سروں کو ہیڈ اسکارف سے ڈھانپ سکتی ہیں۔واضح رہے کہ یہ فیصلہ اس وقت سامنے آیا جب بھارت کی مسلمان طالبات تعلیمی اداروں میں حجاب کی پابندی کے خلاف احتجاج کر رہی ہیں۔