میانوالی(آن لائن) جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ صدارتی نظام ملک کو دولخت کرنے کا سبب بنا۔ صدارتی نظام کی باتیں کرنے والے بتائیں کہ کیا اب ان کا پھر ویسا ہی ارادہ ہے سی پیک ہمارے اتحادیوں کا عظیم منصوبہ تھا جسے کیش موجودہ حکمران کرانا چاہتے تھے مگر یہ عوامی منصوبہ ہے اور عوام ہی اس کا افتتاح کر رہی ہے
موجودہ حکومت نے اس پاک چین منصوبے کو تین ماہ سے ٹھپ کر رکھا ہے ان خیالات کا اظہار پی ڈی ایم و جے یو آء کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے میانوالی کے معروف روحانی مرکز خانقاہ سراجیہ میں فارغ التحصیل ہونے والے طلباء کے اعزاز میں منعقدہ تقریب اور سرگودھا ڈویڑن کے علماء کنونشن سے خطاب کے بعد میڈیا نمائندگان سے گفتگو کرتے ہوئے کیا مولانا فضل الرحمن کا کہنا تھا کہ ملک میں منصفانہ انتخابات کرانے والی حکومت کی ضرورت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جمعیت علمائے اسلام پی ٹی آئی کی ناجائز حکومت سے قوم کی جلد جان چھڑائے گی۔ خیبر پختونخواہ کے بلدیاتی انتخابات میں کامیابی حاصل کرکے جمعیت علمائے اسلام نے تبدیلی کی بنیاد رکھ دی ہے۔ مولانا فضل الرحمن کا کہنا تھا کہ سی پیک ہمارے اتحادیوں کا دیا ہوا عظیم منصوبہ ہے مگر اب تین سال سے یہ منصوبہ رکا ہوا ہے۔دریں اثناء علماء کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ کا کہنا تھا کہ سیاست انبیاء کی وراثت ہے اور ختم نبوت سیاست سے بالاتر ہے۔ اس پر سیاست نہیں کرنی چاہیے۔ سیاست کو جھوٹ کہنے والے خود کس منہ سے سیاست کر رہے ہیں۔ اس جھوٹی حکومت سے اب چھٹکارا پانا بہت ضروری ہے اس پارلیمنٹ میں جھوٹ اور فساد ہے اس کے اراکین خود حکمرانوں سے تنگ ہیں اور صدارتی نظام کی باتیں کر رہے ہیں ہم صدارتی نظام کے سخت مخالف ہیں
میں خود 40 سال سے سیاست کی غلام گردش میں ہوں سیاست سمجھتا ہوں ہمیں یہ کیا سیاست سمجھائیں گے ان لوگوں نے سٹیٹ بینک اور کشمیر کو فروخت کیا یہ اب نظریہ ختم نبوت کو بیچنا چاہتے ہیں مگر علما اور طلبا کی فوج موجود ہے جو انہیں ایسا نہیں کرنے دے گی سیاست بھی دین کا حصہ ہے ہم سیاست کو دین سے الگ نہیں سمجھتے۔