جمعہ‬‮ ، 01 اگست‬‮ 2025 

باہر جا کرعلاج کرانے والوںکو کیا پتہ غریب پر کیا گزرتی ہے، عمران خان

datetime 27  جنوری‬‮  2022
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد( آن لائن ) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستان کا صحت کارڈ دنیا کے ہیلتھ سسٹم سے ایک قدم آگے نکل گیا۔صحت کارڈ منصوبے پر وزیراعلیٰ پنجاب اور ان کی ٹیم کو خراج تحسین پیش کرتاہوں، مجھے برطانیہ میں صحت انشورنس سسٹم نے متاثر کیاتھا لیکن ہمارا صحت کارڈ منصوبہ امیرملکوں سے بھی آگے نکل گیا ہے، کوئی بھی خاندان نہ صرف سرکاری بلکہ نجی

اسپتالوں سے بھی علاج کراسکتا ہے،باہر جا کر علاج کرانے والوں کو کیا پتہ غریب پر کیا گزرتی ہے،ہم پوری دنیا کے لیے مثال بنیں گے، کہ اصل میں فلاحی ریاست کیا ہوتی ہے۔ پچھلے سربراہان مملکت یہ سمجھتے رہے کہ ملک میں پہلے خوشحالی آئے گی پھر ہم اسے فلاحی ریاست بنائیں گے، لیکن میں اس کے برعکس سمجھتا ہوں، ہم نے ملک کو فلاحی ریاست بنانے کی کبھی کوشش ہی نہیں کی، مدینے کی ریاست میں انسانیت اوراحساس تھا، ہیلتھ کارڈ کے بعد لوگوں کو تعلیم کے شعبے میں بھی سہولیات دیں گے، یونیورسٹیزاورکالجز میں رسول اللہ ؐ کی سیرتِ پڑھایا جائے گا۔بدھ کے روز صحت کارڈ کے اجرا کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ملک میں غریب ٹھوکریں کھاتا رہا، امیر فائدہ اٹھاتا رہا، ہم پاکستان کی جنگ لڑ رہے ہیں، پیسہ لوٹنے والے علاج کیلئے ملک سے باہر چلے جاتے ہیں، اپنی جائیداد بناتے ہیں، کھانسی بھی ہوتی ہے تو علاج کے لیے باہر چلے جاتے ہیں، سارا خاندان ملک سے باہر بیٹھا ہے، ایسے لوگوں کو عوام کی پریشانی کا کیا احساس ہو گا، غریب یہاں ٹھوکریں کھاتا رہتا ہے ۔ پاکستان میں سسٹم صرف اشرافیہ کے لیے بن گیا تھا، کسی نے سوچا ہی نہیں کہ ہم نے ریاست مدینہ کی طرف جانا ہے، ۔ میں نے برطانیہ کا صحت کا نظام بہت قریب سے دیکھا ہوا ہے، اور اس نے مجھے متاثرکیا جس کے تحت کوئی بھی شہری سرکاری ہسپتال میں جاکر اپنا علاج کروا سکتا ہے، لیکن یہ پروگرام برطانیہ کے ہیلتھ پروگرام سے بھی آگے اس میں کوئی بھی شخص نجی ہسپتال میں بھی علاج کروا سکتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ شاید ہی دنیا میں کوئی ایسا ملک ہوگا جہاں ایسا کوئی پروگرام شروع کیا گیا ہو، یہ ایسا پروگرام ہے جو امیر غریب سب کے لیے ہے، ہم نے سرکاری ہسپتالوں کی تنزلی دیکھی ہے، میں اور میرے بہن بھائی میو ہسپتال میں پیدا ہوئے تھے، اس وقت اس ہسپتال کا معیار تھا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ہم نے آہستہ آہستہ سرکاری ہسپتالوں کی تنزلی دیکھی اور پھر امیروں کے لیے نجی ہسپتال ہوتے تھے اور بچارہ عام شہری سرکاری ہسپتالوں میں جاتا تھا، ضلعی ہسپتالوں میں ڈاکٹرز جاتے ہی نہیں تھے لوگوں کو علاج کروانے کے لیے میانوالی سے راولپنڈی آنا پڑتا تھا۔انہوں نے کہا کہ غریب بچارہ ٹھوکریں کھا رہا تھا، ایسا نظام بن گیا تھا کہ اگر اچھا علاج چاہیے تو پیسے لاؤ۔وزیر اعظم نے کہا کہ یہ ملک کسی مقصد کے لیے بنا تھا کہ ہندوستان کے مسلمانوں نے پاکستان کے لیے ووٹ دیا تھا، علامہ اقبال کا خواب تھا کہ ہم دنیا میں ایک مثالی ریاست بنیں گے جو صحیح معنوں میں اسلامی ریاست ہوتی ہے، اور وہ ریاست مدینہ ہے۔ان کا کہنا تھا کہ کسی نے سوچا ہی نہیں کہ ہم نے ریاست مدینہ کی طرف جانا ہے۔انہوں نے کہا کہ میری والدہ کو کینسر ہوگیا تھا اور پاکستان میں کینسر کا علاج نہیں تھا مجھے والدہ کو برطانیہ لے کر جانا پڑا، تب میں نے شوکت خانم ہسپتال بنانے کا سوچا۔انہوں نے کہا کہ

ڈاکٹر فیصل سلطان شوکت خانم کی جدوجہد میں پہلے دن سے میرے ساتھ ہیں، ہم نے اس ہسپتال کے لیے باہر سے ماہرین کو بلایا تھا انہوں نے کہا تھا کہ اگر آپ نے 5 سے زائد کینسر کے مریضوں کا مفت علاج کرنے کی کوشش کی تو یہ ہسپتال تین ماہ میں بند ہوجائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ ہسپتال جو 70 ارب روپے کی لاگت سے بنا تھا وہاں ہر سال 10 ارب روپے غریب لوگوں کے علاج پر خرچ کیے جارہے ہیں،

اس سے میں نے سبق سیکھا تھا کہ یہ ہماری بڑی غلط فہمی ہیکہ پہلے ہم فنڈ اکٹھا کریں اور پھر لوگوں کی فلاح کریںانہوں نے کہا کہ رحمت العالمین اتھارٹی کے ذریعے ہم جامعات میں بچوں کو نبیﷺ کی سیرت کے بارے میں بڑھائیں گے، نبیﷺ نے ریاست مدینہ کیئلے پہلے لوگوں کے دلوں میں رحم ڈالا پھر قانون کی حکمرانی قائم کی ان دو چیزوں پر ہی ریاست مدینہ انحصار کرتی تھی، ہم نے

دونوں ہی پر غور نہیں کیا۔وزیر اعظم نے کہاکہ ہم نے فلاحی ریاست کی طرف بڑھنے کی کوشش ہی نہیں کی ایلیٹ ایک طرف ہوگئے تھے اور طاقت ور کیلیے ایک جبکہ کمزور کے لیے دوسرا قانون بن گیا تھا۔عمران خان نے کہا کہ قوم بڑی تب ہوتی ہے جب ساری قوم اسٹیک ہولڈر بن جاتی ہے، کسی ملک کو نیشنل سیکیورٹی اس میں رہنے والے لوگ فراہم کرتے ہیں، تو ملک مضبوط ہوتا ہے

۔اس ہیلتھ انشورنس پر ساڑھے 400 ارب روپے خرچ کیے جارہے ہیں، پاکستان کی تاریخ میں صحت کے شعبے میں یہاں تک کوئی پہنچا ہی نہیں ہے۔ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعلیٰ عثمان بزدار خود پسماندہ علاقے سے ہیں اس لیے انہیں لوگوں کی مشکلات کا اندازہ ہے، عثمان بزدارکیخلاف پراپیگنڈا کیاگیا، ان کیخلاف جتنی مہم چلائی گئی میں نے کبھی نہیں دیکھی، جب سروے ہوا تو عثمان بزدار نمبر ون وزیراعلیٰ بن گئے، پچھلاچیف منسٹرٹوپیاں، ہیٹ پہن کر گھومتاتھا، کھانسی بھی آجاتی تو بیرون ملک علاج کیلئے

چلے جاتے تھے، پورا خاندان باہر بیٹھا ہوتا ہے، انہیں کیا پتہ غریبوں پر کیا گزرتی ہے، غریب علاقوں میں لوگ اسپتال کے راستے میں ہی دم توڑ جاتے ہیں۔انہوں نے کہا صحت کارڈ صرف کارڈ نہیں صحت کا پورا نظام ہے، جس کے تحت سرکاری ہسپتالوں علاج نہیں کریں گے تو خود نقصان اٹھائیں گے، ساتھ ہی اس نظام کے تحت ضلعی سطح پر بھی ہسپتال بنائے جائیں گے۔وزیر اعظم نے کہاکہ صحت کے

نظام کے بعد ہم تعلیمی نظام پر بھی توجہ دیں گے۔اس موقع پر تقریب سے خطاب میں وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کا کہنا تھا کہ صحت کارڈ سے راولپنڈی ڈویژن کے تمام اضلاع مستفید ہوں گے، اس منصوبے پر حکومت 400 ارب روپے خرچ کرے گی، پنجاب میں صحت کارڈ کا اجرا مارچ تک کردیا گیا جائے۔انہوں نے کہا کہ اس سے قبل خیبرپختونخوا میں تمام شہریوں میں صحت

کارڈ تقسیم کردیا گیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ہم صحت کے حوالے سے پنجاب کو ماڈل صوبہ بنائیں، ہم نے صحت کا بجٹ پچھلی حکومت سے 200 گناہ بڑھایا ہے اس میں ہسپتالوں کی تزئین آرائش اور نئے ہسپتالوں کی تعمیر شامل ہے۔وزیر اعلیٰ پنجاب نے کہا کہ یہ ریاست مدینہ کی طرف پہلا قدم ہے، اور یہ وزیر اعظم کا ویژن اور تحریک انصاف کا منشور ہے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



ماں کی محبت کے 4800 سال


آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…

سچا اور کھرا انقلابی لیڈر

باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…

کرایہ

میں نے پانی دیا اور انہوں نے پیار سے پودے پر ہاتھ…

وہ دن دور نہیں

پہلا پیشہ گھڑیاں تھا‘ وہ ہول سیلر سے سستی گھڑیاں…

نیند کا ثواب

’’میرا خیال ہے آپ زیادہ بھوکے ہیں‘‘ اس نے مسکراتے…

حقیقتیں(دوسرا حصہ)

کامیابی آپ کو نہ ماننے والے لوگ آپ کی کامیابی…

کاش کوئی بتا دے

مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…

کان پکڑ لیں

ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…

وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)

دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…

وائے می ناٹ

میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…