جمعہ‬‮ ، 15 اگست‬‮ 2025 

بائیکاٹ مری ، سوشل میڈیا پر ٹاپ ٹرینڈ بن گیا

datetime 10  جنوری‬‮  2022
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک/این این آئی )مری میں مقامی دکانداروں اور ہوٹلز مالکان کے برف میں پھنس جانے والے بے بس سیاحوں کودونوں ہاتھوں سے لوٹنے پر شدید تنقید کا نشانہ بنا دیا گیا۔’’ مری بائیکاٹ ‘‘ٹاپ ٹرینڈ بن گیا ۔ تفصیلات کے مطابق ملکہ کوہسار مری میں برف باری کے دوران گاڑیوں میں پھنس کر انتقال کر جانے والوں کی تعداد 23 ہو گئی،اسلام آباد، لاہور، گوجرانوالہ، پنڈی،

مردان اور کراچی سے تعلق رکھنے والے سیاح طوفانی برف باری میں چل بسے ۔ مری میں پھنس جانے والے سیاحوں کو مقامی دکانداروں ، ہوٹلز مالکان نے دونوں ہاتھوں سے لوٹنا شروع کر دیا تھا ۔ مری سے واپس آنے والے سیاحوں نے انکشاف کیا ہے کہ مری میں انڈہ 500، پانی کی بوتل 500، کمرہ 50 ہزار، ٹائر کی چینز 30 ہزار اور برف میں پھنسی گاڑی 5 ہزار میں نکالی گئی۔ سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے سیاحوں کو دونوں ہاتھو ں لوٹنے پر شدید تنقید کا نشانہ بنا دیا ۔ ’’بائیکاٹ مری‘‘ٹویٹر پر ٹاپ ٹرینڈ بن گیا ۔ صارفین کی جانب سے کہا ہے کہ شرم آنی چاہیے کہ مری میں پھنس جانے والوں سیاحوں سے ہوٹلز مالکان نے تین ہزار روپے والا کمرہ کا کرایہ چالیس ہزار وصول کیا ۔ ہیٹر فی گھنٹہ کرایہ ایک ہزار وصول کیا جاتا رہا ، ٹائر میں چین لگانے کیلئے پانچ ہزار وصول کیا گئے ۔ 9پراٹھے اور ایک کپ چائے کے 900سو روپے وصول کیا گئے ۔ مری کے مقامیوں نے برف میں پھنسے بے بس اور مجبور لوگوں کو بالکل اس طرح لوٹا جس طرح میدان جنگ میں مال غنیمت لوٹا جاتا ہے ۔ سوشل میڈیا صارفین نے مری کے مقامی رہائشیوں ، سہولت کار اور ظالم ہوٹل مالکان کو سبق سکھانے اور مری جانے سے گریز کرنے اور تاحیات مری کیلئے جانے کا بائیکاٹ کا مطالبہ کیا ہے ۔ دوسری جانب مری میں برفبانی کے طوفان کے بعد پھنس جانے والے سیاحوں کی جانب سےیہ الزام لگایا گیا کہ ان سے 40سے پچاس ہزار روپے ایک رات کا وصول کیا جارہا ہے ۔سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر نورالعین دانش نے مری کے ایک ہوٹل کی رسید ٹویٹر پر شیئر کی جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک فیملی سے بیس ہزار روپے کرایہ وصول کیا گیا ہے ، صحافی کا کہنا تھا کہ مری کی قیامت خیز رات میں بغیر ہیٹر اور گرم پانی کے ایک کمرے کا 20ہزار کرایہ پھراگلےروز 12بجے کمرہ خالی کرنے کا حکم دیا گیا ۔ ہوٹل کا کارڈ بل سمیت موجود ہے ، اب دیکھتے ہیں انتظامیہ اس پر کیا ایکشن لے سکتی ہے۔”

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



شیلا کے ساتھ دو گھنٹے


شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…

بابا جی سرکار کا بیٹا

حافظ صاحب کے ساتھ میرا تعارف چھ سال کی عمر میں…

سوئس سسٹم

سوئٹزر لینڈ کا نظام تعلیم باقی دنیا سے مختلف…

انٹرلاکن میں ایک دن

ہم مورج سے ایک دن کے لیے انٹرلاکن چلے گئے‘ انٹرلاکن…

مورج میں چھ دن

ہمیں تیسرے دن معلوم ہوا جس شہر کو ہم مورجس (Morges)…

سات سچائیاں

وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…

ماں کی محبت کے 4800 سال

آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…

سچا اور کھرا انقلابی لیڈر

باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…

کرایہ

میں نے پانی دیا اور انہوں نے پیار سے پودے پر ہاتھ…

وہ دن دور نہیں

پہلا پیشہ گھڑیاں تھا‘ وہ ہول سیلر سے سستی گھڑیاں…

نیند کا ثواب

’’میرا خیال ہے آپ زیادہ بھوکے ہیں‘‘ اس نے مسکراتے…