ہفتہ‬‮ ، 16 اگست‬‮ 2025 

رانا شمیم توہین عدالت کیس ، فرد جرم کی کارروائی مؤخر

datetime 7  جنوری‬‮  2022
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(آن لائن)اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے سابق چیف جج گلگت بلتستان رانا شمیم و دیگر کے خلاف فرد جرم کی کارروائی 20 جنوری تک ملتوی کر دی ۔ جمعہ کے روز سماعت کے آغاز پر چیف جسٹس نے کہا کہ اس عدالت کا کوئی ایسا آرڈر دکھائیں جس میں شک ہو کہ جج کو انفلوئنس کیا گیا ہے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے سینئر صحافی انصار عباسی سے مکالمہ کرتے ہوئے

کہا کہ انصار عباسی صاحب آپ کی درخواست آئی ہے بتائیں کہ آرڈر میں کہاں کلیئریکل غلطی ہے؟ان پروسیڈنگ سے میں بھی ایجوکیٹ ہو رہا ہوں۔ انصار عباسی کا کہنا تھا کہ آرڈر میں لکھا گیا کہ اگر غلط حقائق بھی ہوئے تو مفاد عامہ میں چھاپوں گا میں نے ایسی کوئی بات نہیں کی۔ جس پرچیف جسٹس نے کہا کہ آپ نے درخواست میں یہ بھی لکھا کہ آپ کو نہیں معلوم تھا کہ بیان حلفی درست ہے یا غلط آزادی اظہار رائے کا خیال اس بینچ سے زیادہ کسی کو نہیں ہے اگر کوئی بڑا نام آپ کو کوئی بیان حلفی دے گا تو آپ چھاپ دیں گے؟ان کا کہنا تھا بیانیہ یہ ہے کہ ثاقب نثار نے ایک کیس میں جج سے بات کی، بینچ میں تو وہ جج صاحب ہی شامل نہیں تھے، بینچ میں تو میں جسٹس محسن اختر کیانی اور میاں گل حسن اورنگزیب شامل تھے اس سے تو یہ لگتا ہے کہ ہم تینوں ججز انفلوئنسڈ تھے عدالت کا یہ بھی کہنا تھا کہ ساری پروسیڈنگ میں بہت کوشش کی کہ آپ کو احساس ہو جائے کہ آپ نے کیا کیا؟آپ پچھلے سارے اخبارات دیکھ لیں کہ آپ کیا چھاپ رہے ہیں؟انکوائری کرانی ہے تو ان کی نہیں ہو گی جن کے بارے میں لکھا گیا انکوائری پھر ان ججز کی ہو گی جو اس وقت بینچز میں موجود تھے، جب اسٹوری آئی تو اپیلیں 2 دن بعد سماعت کے لیے مقرر تھیں۔جس پر انصار عباسی نے کہا کہ بیان حلفی کے بارے میں رانا شمیم نے بتانا ہے ہم نے رانا شمیم کا دعویٰ چھاپا اور ثاقب نثار کا بھی دعویٰ چھاپا کہ ایسا کچھ نہیں جس پر عدالت نے کہا کہ عدالت اظہار رائے کی آزادی کا بہت احترام کرتی ہے ،عدالت سب سے زیادہ سائل کے حقوق کی محافظ ہے مجھ پر جتنی مرضی تنقید ہو مجھے کوئی فرق نہیں پڑتا ،عدالت میں زیر سماعت مقدمے کی اہمیت کا کسی کو اندازہ نہیں نا سمجھی میں بھی چیزیں ہو جاتی ہیں ان کا کہنا تھا جوڈیشل کیریئر میں یہ دوسرا توہین عدالت کا نوٹس لیا ہے پہلے بھی ایک زیر التوا کیس کی وجہ سے توہین عدالت کا نوٹس لیا تھا،آپ کا یہاں کیس ہے اور آپ نے عالمی اداروں کے بیانات چھاپے اس موقع پر انصار عباسی نے کہا کہ میرے خیال سے فرد جرم عائد نہیں ہونی چاہیے جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ یہ آپ نے نہیں کورٹ نے طے کرنا ہے آپ عدالت کو ڈکٹیٹ نہیں کر سکتے۔ اس موقع پر سینئر صحافی ناصر زیدی نے کہا کہ ہمیں اس عدالت سے

انصاف ملا ہے اور آپ اندھیرے میں روشنی کی کرن ہیں عدالت سے استدعا ہے کہ چارج فریم نہ کریں۔چیف جسٹس اسلام آباد اطہرمن اللہ نے استفسار کیا کہ کیا اس کورٹ کا آخری آرڈر انٹرنیشنل آرگنائزیشنز کو بھجوایا گیا تھا؟ جس پر ناصر زیدی نے کہا کہ عدالتی حکم نامہ پرنٹ ہوا اور اس کا متن دنیا بھر میں گیا ،اس پر جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ کیا ان حالات و واقعات میں باہرکے کسی شخص کو عدالتی معاون بنا لوں جس پر انصار عباسی نے کہا کہ بیان حلفی کی اشاعت میں احتیاط برتی، عدالت یا جج کا

نام نہیں لکھاہم مختلف بیانات چھاپتے ہیں، یہ نہیں کہتے کہ بیان دینے والا سچ ہی بول رہا ہے جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ اگر آپ کو یقین نہیں تھا کہ بیان حلفی سچ ہے تو پھر آپ نے کیوں چھاپا؟جس پر انصار عباسی نے کہا کہ بیان حلفی کی اشاعت میں احتیاط برتی اور کورٹ یا اس کورٹ کے جج کا نام نہیں لکھا، میری نظر میں یہ معاملہ زیر التوا نہیں تھا،چیف جسٹس اطہر من اللہ نے استفسار کیا کہ

اگریہ بیان حلفی کے بجائے صرف بیان ہوتا تو بھی آپ چھاپتے؟ جس پر انصار عباسی نے عدالت کو بتایا کہ اگر یہ بیان حلفی کے بجائے صرف بیان ہوتا تو پھر یہ بیان نہیں چھاپتا، ایڈیٹر ڈان ظفر عباس نے کہا کہ ان کے پاس یہ بیان حلفی آتا تو وہ بھی ضرور چھاپتے ان کا صحافت میں بڑا نام ہے اور ہمارے میڈیا گروپ سے تعلق نہیں رکھتے اس موقع پر چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے ریمارکس دیے کہ شکر ہے کہ انہوں نے نہیں چھاپا ورنہ انہیں بھی توہین عدالت کا نوٹس ملتا اس موقع پر عدالتی معاون فیصل صدیقی

نے کہا کہ لاپرواہی کی اشاعت پر مجرمانہ توہین عدالت کا کیس نہیں بنتا میں صرف صحافیوں کی حد تک فرد جرم عائد کرنے کی مخالفت کر رہا ہوں، فردوس عاشق اعوان کا توہین عدالت کا کیس دیکھیں فردوس عاشق اعوان نے پریس کانفرنس میں توہین عدالت کی جسے تمام میڈیا نے دکھایا اس کیس میں بھی میڈیا کے خلاف کارروائی نہیں ہوئی تھی۔جس پر چیف جسٹس اسلام آباد نے کہا کہ عدالت عام لوگوں کے بنیادی حقوق پر فیصلہ دے تو اسے میڈیا میں وہ جگہ نہیں ملتی ،انصار عباسی کے موقف میں پرابلم ہے

اس کورٹ کا ایسا کوئی آرڈر دکھائیں کہ شک بھی کیا جا سکے کہ کوئی جج انفلوئنس ہوا ہے ،اس موقع پر عدالتی معاون فیصل صدیقی نے کہا کہ اس کیس میں اگر توہین عدالت ہوئی تو اس نے کی جس نے بیان حلفی دیا ،عدالتی معاون ریما عمر نے عدالت کو بتایا کہ آزادی اظہار رائے عدالت کیلئے کوششیں قابل تعریف ہیں معاملہ اظہار رائے کی آزادی کے ساتھ معلومات تک رسائی کا بھی ہے جب یہ اسٹوری شائع ہوئی اس کے بعد سے بیان حلفی سوشل میڈیا پر بھی گردش کر رہا تھا، عدالت کی آزادی اظہار رائے کیلئے

کوششیں قابل تعریف ہیں، صحافی کا کام خبر شائع کرتے وقت مناسب احتیاط برتنا ہے ،ریما عمر نے عدالت کو بتایا کہ انصارعباسی نے اپنی خبر میں ثاقب نثار کا موقف بھی شامل کیا بیان حلفی سوشل میڈیا پر بھی چلتا رہا لیکن خبر میں اس ہائیکورٹ یا جج کا نام نہیں لکھا گیا، صحافی نے خبر شائع کرتے وقت کسی حد تک مناسب احتیاط برتی اس کورٹ کے جج شوکت عزیز صدیقی نے بہت الزامات لگائے جو میڈیا نے رپورٹ کیے جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ کیا پھریہ بیانیہ درست ہے کہ سزا معطل کرنے والے بینچ کسی کے

کہنے پر بنے تھے؟ کیا آپ شک کر رہی ہیں کہ اس کورٹ کے بینچز کسی کے کہنے پر بنتے ہیں؟ جس پر ریما عمر نے کہا کہ بالکل نہیں میں شک نہیں کر رہی ، ریما عمر کا سابق جج جسٹس شوکت عزیز صدیقی کا دوبارہ ذکر کرنے پر چیف جسٹس نے ڈانٹ پلاتے ہوئے کہا کہ آپ عدالتی معاون ہیں برائے مہربانی اپنی نشست پر تشریف رکھیں ۔رانا شمیم کے وکیل عبداللطیف آفریدی نے عدالت کو بتایا کہ ہم تو چارج کے لیے تیار ہو کر آئے تھے جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ہم کسی انٹرنیشنل آرگنائزیشن کو کسی ایشو پر کمنٹ کرنے سے نہیں روک سکتے، ہر روز کوئی نا کوئی وزیر یا مشیر بیان دیتا ہے اور انہیں شائع بھی کیا جاتا ہے، توہین عدالت کے ایک مبینہ ملزم عدالت کے سامنے نہیں تو آج فرد جرم عائد نہیں ہو سکتی۔ عدالت نے فرد جرم کی کارروائی 20 جنوری تک موخر کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



شیلا کے ساتھ دو گھنٹے


شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…

بابا جی سرکار کا بیٹا

حافظ صاحب کے ساتھ میرا تعارف چھ سال کی عمر میں…

سوئس سسٹم

سوئٹزر لینڈ کا نظام تعلیم باقی دنیا سے مختلف…

انٹرلاکن میں ایک دن

ہم مورج سے ایک دن کے لیے انٹرلاکن چلے گئے‘ انٹرلاکن…

مورج میں چھ دن

ہمیں تیسرے دن معلوم ہوا جس شہر کو ہم مورجس (Morges)…

سات سچائیاں

وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…

ماں کی محبت کے 4800 سال

آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…

سچا اور کھرا انقلابی لیڈر

باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…

کرایہ

میں نے پانی دیا اور انہوں نے پیار سے پودے پر ہاتھ…

وہ دن دور نہیں

پہلا پیشہ گھڑیاں تھا‘ وہ ہول سیلر سے سستی گھڑیاں…

نیند کا ثواب

’’میرا خیال ہے آپ زیادہ بھوکے ہیں‘‘ اس نے مسکراتے…