اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک/آن لائن ) نتھیا گلی میں لگژری ہوٹل کی تعمیرکے کنٹریکٹ کے حوالے سے کمپنی ذرائع نے کہا ہے کہ انہیں اس ہوٹل کی تعمیر کا کنٹریکٹ جون 2021میں مل گیا تھا۔ تفصیلات کے مطابق نتھیا گلی میں لگژری ہوٹل کی تعمیر کے حوالے سے کانٹریکٹ پی ٹی آئی کو عطیہ دینے والے کو مل گیا ہے۔کانٹریکٹ کا حامل شخص اس آف شور کمپنی کا مالک ہے، جس نے عراق جنگ میں امریکا کو سیکورٹی خدمات فراہم کی تھیں۔روزنامہ جنگ میں فخر درانی کی شائع خبر کے مطابق، پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان نے
ایک ایسے فرد سے پارٹی فنڈنگ وصول کی ہے جو کہ دریشک سیکورٹی سولوشنز ان کارپوریٹڈ نامی آف شور کمپنی کا مالک ہے۔سیکورٹی کمپنی کا دعویٰ ہے کہ اس نے عراق جنگ میں امریکی افواج کو تقریباً 15 ہزار خصوصی غیر جنگی سیکورٹی اہلکار فراہم کیے تھے۔تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ خیبر پختون خوا میں پی ٹی آئی حکومت نے بدلے میں اس بااثر ڈونر کو اکتوبر، 2021 میں نتھیا گلی کے مقام پر لاکھوں ڈالرز کے لگژری ہوٹل کا کانٹریکٹ دیا تھا۔ایک جانب عمران خان نہ صرف افغانستان اور عراق کے خلاف امریکی جنگ کی مخالفت کرتے ہیں یا امریکی ڈرون حملوں کے خلاف مارچ کرکے نیٹو سپلائی معطل کرتے ہیں تو دوسری جانب ایسے شخص سے پارٹی فنڈنگ وصول کرتے ہیں جس کی کمپنی نے عراق جنگ میں امریکی افواج کی مدد کی تھی۔الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کی جانچ پڑتال کمیٹی رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ممتاز احمد مسلم ایک پارٹی ڈونر ہے جس نے پی ٹی آئی کو 24979ڈالرز عطیہ کیے تھے۔ممتاز مسلم بیرون ہوٹلز کے صدر اور مالک ہیں، جب کہ ان کی ملکیت میں دریشک سیکورٹی سولوشنز نامی کمپنی بھی ہے جو کہ جنگی علاقوں میں سیکورٹی خدمات فراہم کرتی ہے۔یہ عمران خان کے قریبی ساتھی بھی ہیں۔ 15 اپریل، 2018 کو انہوں نے عمران خان سے بنی گالہ میں ملاقات بھی کی تھی۔ جس کے بعد وزیراعظم نے انہیں مشیربنانے کا فیصلہ کیا تھا۔ 26 اپریل، 2018 کو پی ٹی آئی سربراہ نے ممتاز مسلم کے بطور مشیر تقرری پر دستخط کیے تھے۔ انہیں خصوصی منصوبوں کے چیئرمین کا مشیر بنایا گیا تھا۔جب کہ ان کا نام میڈیا پر پی ٹی آئی رہنما کے طور پر اس وقت سامنے آیا تھا جب ایف آئی اے نے ان پاکستانیوں کی فہرست شائع کی تھی جن کی متحدہ عرب امارات میں جائدادیں ہیں۔حال ہی میں پی ٹی آئی کی سوشل نیٹ ورکنگ ویب سائٹ پر ایک ٹوئٹ سامنے آئی ہے جو کہ خیبر پختون خوا حکومت اور بیرون ہوٹلز کے درمیان ہونے والے معاہدے سے متعلق ہے جس کے تحت نتھیا گلی میں ایک لگژری ہوٹل تعمیر کیا جائے گا۔دلچسپ بات یہ ہے کہ معاہدہ ہونے سے قبل ممتاز مسلم نے وزیراعلیٰ خیبر پختون خوا محمود خان سے 16 ستمبر،
2021 کو ملاقات کی تھی۔ جس کے بعد 20 اکتوبر، 2021 کو ان کی کمپنی کے ساتھ معاہدے پر دستخط ہوگئے۔ہوٹل کاروبار سے متعلق ویب سائٹ نے معاہدے پر دستخط کی تقریب سے متعلق لکھا ہے کہ ممتاز مسلم ہوٹل کے مالک اور سرمایہ کار ہیں۔ ہوٹل کاروبار کے علاوہ ممتاز مسلم کی متحدہ عرب امارات میں ایک سیکورٹی کمپنی بھی ہے۔آئی سی آئی جے کی
حال ہی میں جاری کردہ پنڈورا پیپرزجس میں 1 کروڑ20 لاکھ خفیہ فائلیں 14 آف شور کمپنیوں سے تھیں شامل تھی۔ان میں سے ایک فائل میں ممتاز احمد مسلم کا نام بھی شامل تھا جس کی دریشک سیکورٹی سولوشنز نامی آف شور کمپنی ہے۔ پنڈورا پیپرز دستاویزات میں انکشاف ہوا تھا کہ 6 اگست 2006 کو ممتاز احمد مسلم نے دریشک سیکورٹی سولوشنز کے نام
سے برٹش ورجن آئی لینڈ (بی وی آئی) میں ایک کمپنی بنائی۔دستاویزات کے مطابق، ممتاز احمد مسلم اور امتیاز احمد مسلم کو کمپنی کے افسر اور شیئرہولڈرز کے طور پر ظاہر کیا گیا۔ یہ وہی آف شور کمپنی تھی جو عراق جنگ میں امریکی افواج کو انسانی وسائل فراہم کرتی تھی۔ امتیاز احمد مسلم اس کمپنی کے ایم ڈی بھی تھے جو امریکی افواج کو سیکورٹی خدمات
بھی فراہم کرتے تھے۔دریشک کمپنی کی ویب سائٹ کے مطابق، کمپنی کے قیام کا مقصد لاکھوں ڈالرز کے جاری کانٹریکٹ پر عمل درآمد کروانا تھا۔ تاہم، سیکورٹی ڈویژن اس وقت قائم کیا گیا جب خصوصی غیر جنگی سیکورٹی فورسز کی ضرورت عراق اور افغانستان میں محسوس کی گئی۔ویب سائٹ کے مطابق، کمپنی نے یوگنڈا، مقدونیہ اور بوسنیا سے 14800 سیکورٹی
گارڈز بھرتی کرکے عراق بھجوائے تاکہ عراق میں امریکا کی 36 بیسز پر سیکورٹی فراہم کی جاسکے۔وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہیں ممتاز مسلم کی سیکورٹی کمپنی سے متعلق کوئی معلومات نہیں ہیں۔ جب کہ ہوٹل کے کانٹریکٹ سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ ممتاز مسلم نے اسے کھلی بولیوں کے ذریعے
حاصل کیا ہے۔ان سے جب ممتاز مسلم کی وزیراعلیٰ خیبر پختون خوا سے کانٹریکٹ ملنے سے قبل ملاقات سے متعلق پوچھا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ جہاں تک وہ جانتے ہیں خیبر پختون خوا حکومت نے یہ کانٹریکٹ نہیں دیا بلکہ فوج نے یہ کانٹریکٹ دیا ہے۔جب کہ عمران خان سے ان کے تعلقات سے متعلق فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ ممتاز مسلم پی ٹی آئی کے مخلص حمایتی اور سابق پارٹی رکن ہیں۔
دوسری جانب وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے معاون خصوصی برائے اطلاعات و تعلقات عامہ بیرسٹر محمد علی سیف نے سیاحتی علاقے نتھیاگلیمیں لگژری ہوٹل کی تعمیر کے لئے کنٹریکٹ ایوارڈ کرنے کے عمل پر صوبائی حکومت کے اثر انداز ہونے کی خبر کی سختی سے تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ گلیات ڈویلپمنٹ اتھارٹی ایک خود مختار ادارہ ہے
جبکہ فور سٹار ہوٹل کی تعمیر کے لئے جی ڈی اے کے بورڈ آف اتھارٹی نے ہی جون 2019 میں منظوری دی تھی۔ صوبائی حکومت کا ہوٹل کی تعمیر سے متعلق امور سے کوئی واسطہ نہیں۔ ہوٹل کے قیام اور کنٹریکٹ ایوارڈ کرنے سے متعلق تمام قانونی تقاضے پورے کیے گئے ہیں۔ ہوٹل کی تعمیر اور کنٹریکٹ ایوارڈ کرنے تک کا تمام
دستاویزی ریکارڈ جی ڈی اے پاس موجود ہے جو کہ کوئی بھی دیکھ سکتا ہے۔ بیرسٹر سیف کا کہنا تھا کہ جنوری 2020 میں تمام نمایاں بڑے اخبارات میں پراجیکٹ کا اشتہار دیا گیا۔ 8 فرمز نے ہوٹل کی تعمیر میں دلچسپی کا اظہار کیا جبکہ 2 مارچ 2020 کو ان 8 میں سے 4 فرمز کو پری کوالیفیکیشن معیار کے مطابق آر ایف پی کے لیے پری کوالیفائی قرار دیا گیا۔ 26 نومبر کو چاروں پری کوالیفائیڈ فرمز کو ٹیکنیکل بڈ کے لیے آر ایف پی جاری کیا گیا۔ بیرسٹر سیف نے کہا کہ پراجیکٹ کی ماحولیاتی، اقتصادی اور فن تعمیر
کے اعتبار سے جانچ پڑتال کے لیے خصوصی کمیٹی تشکیل دی گئی تھی جس نے ان چار فرمز کی ٹیکنیکل بڈز کا تفصیلی جائزہ لیا۔ مئی 2021 میں پراجیکٹ کی فنانشل بڈ متعلقہ فرمز کے نمائندوں کے سامنے کھولی گئیں جس میں ”دا بارون” کی طرف سے دی جانے والی بولی سب سے زیادہ پائی گئی۔
کامیاب بولی دہندہ فرم انٹرنیشنل ہوٹلر اور کابل اور کربلا میں دو فائیو سٹار ہوٹلز کی مالک اور انہیں چلا رہی ہیں۔ 20 مئی کو بورڈ کی جانب سے منظوری کا مراسلہ جاری کیا گیا جبکہ 9 جون 2021 کو جی ڈی اے اور متعلقہ فرم میں لیز کا معاہدہ طے پایا۔ اس موقع پر بیرسٹر سیف کا کہنا تھا کہ کنٹریکٹ ایوارڈ کرنے کے امور پر وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے اثرانداز ہونے کا تاثر قطعی طور پر بے بنیاد ہے۔ وہ ایک عوامی شخصیت ہیں جن سے کوئی بھی ملاقات کر سکتا ہے۔ بیرسٹر سیف نے مزید واضح کیا کہ
ہوٹل کی تعمیر سے متعلق کنٹریکٹ جون میں ایوارڈ ہوا جبکہ کامیاب فرم کے مالک نے ستمبر میں وزیراعلی سے ملاقات کی۔ بیرسٹر سیف کا کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان کے وژن کے مطابق صوبے میں سیاحت کے فروغ کے لیے ٹھوس اقدامات اٹھا رہے ہیں اور یہ ہوٹل بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔ اس کی تعمیر اور کنٹریکٹ ایوارڈ کے عمل کا تمام ریکارڈ موجود ہے جو کہ شفافیت سے انجام پایا ہے