لاہور(این این آئی) لاہور ہائی کورٹ نے قرآن مجید کو لازمی تعلیم قرار دینے کے لیے دائر انٹرا کورٹ اپیل پر سیکرٹری ایجوکیشن کی رپورٹ کو مسترد کرتے ہوئے اساتذہ کے تقرر کے حوالے سے رپورٹ دوبارہ طلب کرلی۔لاہورہائیکورٹ میں قرآن مجید کو لازمی تعلیم قرار دینے کے لیے دائر انٹرا کورٹ اپیل پر سماعت ہوئی۔
جسٹس شاہد وحید کی سربراہی پر مشتمل دو رکنی بینچ نے اپیل پر سماعت کی۔سیکرٹری ایجوکیشن نے اساتذہ کی بھرتی سے متعلق رپورٹ جمع کروا دی۔عدالت میں سیکرٹری ایجوکیشن غلام فرید،ایم ڈی پنجاب ٹیکسٹ بک بورڈ، ایڈووکیٹ جنرل پنجاب احمد اویس سمیت دیگر افسران بھی پیش ہوئے۔عدالت نے سیکرٹری ایجوکیشن کی رپورٹ کو مسترد کردیا اوران سے اساتذہ کے تقرر کے حوالے سے رپورٹ دوبارہ طلب کرلی۔اس سے قبل عدالت نے سیکرٹری ایجوکیشن سے استفسار کیا کہ کیا 37 ہزار آرٹس اور سائنس کے اساتذہ بچوں کو قرآن مجید پڑھائیں گئے۔ اس پر سیکریٹری ایجوکیشن نے جواب دیا کہ ان میں سے جو قرآن مجید پڑھانا جانتے ہیں،وہ پڑھا سکتے ہیں۔سیکرٹری ایجوکیشن سے سوال کیا گیا کہ آپ کے پاس کتنے اساتذہ کی آسامیاں خالی ہیں۔ اس پر سیکرٹری نے بتایا کہ پنجاب میں کل 90 ہزار اسکولوں کی آسامیاں خالی ہیں۔سیکرٹری ایجوکیشن سے مزید استفسار کیا گیا کہ پھر ان تمام خالی آسامیاں کو پورا کیوں نہیں کیا جارہا ہے۔انہوںنے عدالت کو بتایا کہ مالی مشکلات کے باعث بھرتیاں نہیں کررہے ہیں۔سیکرٹری نے کہاکہ ایم اے اسلامیات کے لیے 35 ہزار پرائمری اسکول کے لیے اساتذہ ہیں جن کی ٹریننگ کی جارہی ہے۔