گجرات(این این آئی)امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کی حکومت نالائقی، نااہلی کے بحر بے کراں کی مسافر ہے جس کی کوئی حد نہیں،منی بجٹ کے ذریعے معاشی ناکامیوں کا بوجھ غریب عوام پر لاد دیا گیا۔ حکومت نے عوام کے وسائل منی مائز اور مسائل میکسی مائز کر دیے ہیں،ساڑھے تین سال میں حکومت کی نااہلی نے ملک کو بدحالی تک پہنچا دیا،
ہر نیا دن حکومت کی طرف سے عوام کے لیے نئی آزمائش کی داستان کے ساتھ طلوع ہوتا ہے، وزیر اعظم کے قوم سے وعدے اور اعلانات سو سے زائد یوٹرنز کے نیچے دب چکے،اگر پارلیمنٹ آئی ایم ایف ڈیمانڈ ایکٹ منظور کرتی ہے،تو ملکی خودمختاری خطرے میں پڑ جائے گی، ترامیم ایسٹ انڈیا کمپنی کا نیا ویڑن ثابت ہو سکتا ہے۔ آئی ایم ایف کا ہدف عوام کو صرف بدحال کرنا نہیں، بلکہ کنگال کرنا ہے،آئی ایم ایف کی شرائط پر عمل درآمد سے نا صرف مہنگائی میں بے پناہ اضافہ ہو گا بلکہ ایک عام آدمی کی معیشت بھی متاثر ہو گی اور صنعت و تجارت بھی اس سے شدید متاثر ہوں گے،ملک کی معیشت کو مستقل بنیادوں پر ٹھیک کرنے کا واحد حل سودی نظام سے نجات میں ہے،اسلامی نظام معیشت آئے گا، تو انفرادی اور ملکی سطح پر ترقی ہو گی، ملک میں کروڑوں افراد زکوٰۃ کی ادائیگی کے ذریعے ایک بڑے ریونیو کا باعث بن سکتے ہیں، جماعت اسلامی سودی نظام کے خاتمے کی جدوجہد کو مزید موثر اور تیز کرے گی۔ اس خیالات کا اظہار انھوں نے ضلع گجرات کے اجتماع ارکان سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر ڈپٹی سیکرٹری جنرل اظہر اقبال حسن، ناظم شعبہ انتخابات وقار ندیم وڑائچ،امیر جماعت اسلامی پنجاب شمالی ڈاکٹر طارق سلیم، امیر ضلع گجرات سید ضیا اللہ شاہ اور دیگر قائدین موجود تھے۔امیر جماعت نے کہا کہ ساڑھے تین سال میں پی ٹی آئی حکومت ایک بھی وعدہ پورا کرنے میں کامیاب نہیں ہوئی،
قوم کے سامنے شرمندہ ہونے کی بجائے آج بھی نئے وعدے، اعلانات اور سبز باغ دکھانے کی سیاست کی کوشش کی جا رہی ہے، جس کو عوام کامیاب نہیں ہونے دیں گے،حکمرانوں کی نااہلی اور نالائقی کی حد کا تعین کرنا اس لیے ممکن نہیں کہ ہر نئے دن کے ساتھ اس میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، وزیراعظم کے اپنے سو سے زائد وعدوں
پر یوٹرنز نے عوام کے سامنے ان کو بے نقاب کر دیا ہے، حکومت آئی ایم ایف کی طرف سے عائد کردہ ظالمانہ شرائط کو لاگو کرنا چاہ رہی ہے تاکہ منی بجٹ کے ذریعے معاشی ناکامیوں کا بوجھ غریب عوام پر لاد دیا جائے۔ سراج الحق نے کہا کہ حکومت نے عوام کے وسائل منی مائز اور مسائل میکسی مائز کر دیے ہیں، گزشتہ ساڑھے
تین برسوں میں خطہء غربت سے نیچے زندگی گزارنے والے افراد میں بڑی تعداد میں اضافہ ہوا ہے، جس سے مڈل کلاس مسلسل ختم ہو رہی ہے جو باعث تشویش ہے۔ انہوںنے کہاکہ موجودہ اور سابقہ حکومتوں کی پالیسیوں کی وجہ سے ملکی قرضوں میں بے پناہ اضافہ ہوا۔ سٹیٹ بنک جیسا اہم ادارہ آئی ایم ایف کا سب آفس بن چکا ہے جو اس کی
براہ راست نگرانی میں 22کروڑ عوام کا سکون برباد کرنے کے لیے دن رات کوشاں ہے۔ آئی ایم ایف کا ہدف عوام کو صرف بدحال کرنا نہیں، بلکہ کنگال کرنا ہے۔ آئی ایم ایف کی شرائط پر عمل درآمد سے نا صرف مہنگائی میں بے پناہ اضافہ ہو گا بلکہ ایک عام آدمی کی معیشت بھی متاثر ہو گی اور صنعت و تجارت بھی اس سے شدید متاثر
ہوں گے۔ملک کی74 سالہ تاریخ میں دوسری دفعہ روپے کی قدر میں تقریباً 54فیصد کمی واقع ہوئی جس کی سب سے بڑی وجہ بین الاقوامی مالیاتی اداروں کی مرضی پر قرض کا حصول ہے۔ خطہ میں پہلے ہی مہنگائی کی شرح سب سے زیادہ ہے۔ منی بجٹ کے ذریعے عوام پر اربوں روپے کے نئے ٹیکسز کو مسترد کرتے ہیں۔ پہلے ہی عوام
مہنگائی کی دلدل میں گردن تک دھنس چکی ہے۔ ایسے میں حکمرانوں کا کہنا کہ غریب کو کچھ نہیں ہو گا قوم کے ساتھ مذاق ہے۔ مہنگائی کی وجہ سے غریب کا چولھا ٹھنڈا اور پیٹ خالی ہیں۔ حکومت فوری طور پر ان ظالمانہ اقدامات کو واپس لے اور آئی ایم ایف سے طے پانے والے معاہدوں کو قوم کے سامنے لایا جائے۔ امیر جماعت نے
کہا کہ ملک کے معاشی مسائل کا مستقل حل اسلام کے نظام معیشت میں پنہاں ہے،جماعت اسلامی ملک سے سودی نظام کے خاتمے کے لیے کوشاں ہے،اگر آئی ایم ایف کے منظور نظر گورنر سٹیٹ بنک سے استعفیٰ نہ لیا گیاتو احتجاج کی بڑی کال دے سکتے ہیں۔ جماعت اسلامی ملک میں فرد کی نہیں نظام کی تبدیلی چاہتی ہے۔ پاکستان میں
اللہ اور اس کے رسولؐکا نظام آئے گا، تو پھر ہی حقیقی معنوں میں فلاحی ریاست وجود میں آئے گی جس میں امیر اور غریب کے لیے یکساں سہولیات اور قوانین ہوں گے۔کارکنان حکومت کے خلاف فیصلہ کن اور بڑی تحریک چلانے کے لیے اپنے آپ کو تیار رکھیں۔ جماعت اسلامی آئندہ الیکشن میں بڑے پیمانے پر ووٹ کے ذریعے عوام کا اعتماد حاصل کرے گی۔