پشاور (این این آئی)پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ(پی ڈی ایم) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہاہے کہ فوری الیکشن کے لیے اسمبلی سے استعفے دینا چاہتے تھے ، الیکشن کے حوالے سے کچھ مشکلات کی وجہ سے اسمبلی کی رکنیت کو طاقت بنا کر حکومت حاصل کریں گے،23مارچ کو پوری قوم اسلام آباد کی طرف مارچ کریگی ،حکومت کے مقابلے میں جمعیت علمائے اسلام کو زیادہ ووٹ ملنا اپوزیشن کی فتح ہے ،
خیبر پختونخوا میں بلدیاتی انتخابات کے اگلے مرحلے میں بھی حکمران جماعت کا اس سے کہیں زیادہ برا حشر ہو گا۔پی ڈی ایم کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ پی ڈی ایم کی مرکزی قیادت نے فیصلہ کیا تھاکہ 23مارچ کو پوری قوم اسلام آباد کی طرف مارچ کرے گی اور اس حوالے سے صوبوں میں ذمے داریاں سونپی گئی تھیں تاکہ اس مارچ کے حوالے سے تیاریاں کر سکیں۔انہوں نے کہا کہ تمام جماعتوں نے 23 مارچ کے مہنگائی مارچ میں اپنی بھرپور شرکت کا عزم ظاہر کیا ہے اور تمام جماعتیں پوری قوت سے اس میں شریک ہوں گی۔انہوںنے کہاکہ اس پلیٹ فارم سے ایک بار یہ آواز دی جا رہی ہے کہ ملکی معیشت کو تباہ و برباد کرنے والی اس ناجائز اور نااہل حکومت کا خاتمہ ضروری ہے، لوگوں کی زندگی اجیرن ہو گئی ہے اور غریب آدمی بچوں کو قتل کر کے خودکشی کررہا ہے لہٰذا ایسی صورتحال سے ملک کو نکالنا قومی فریضہ بن چکا ہے۔انہوں نے خیبر پختونخوا کے بلدیاتی انتخابات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ حکومت کے مقابلے میں جمعیت علمائے اسلام کو زیادہ ووٹ ملنا اپوزیشن کی فتح ہے اور عوام نے یہ ثابت کردیا ہے کہ اب وہ اس حکومت کو مزید قبول کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں۔جمعیت علمائے اسلام(ف) کے سربراہ نے دعویٰ کیا کہ خیبر پختونخوا میں بلدیاتی انتخابات کے اگلے مرحلے میں بھی حکمران جماعت کا اس سے کہیں زیادہ برا حشر ہو گا
اور قوم یہ ثابت کرے گی کہ پچھلے الیکشن میں حکومت کی کامیابی جعلی اور دھاندلی کی پیداوار تھی۔حال ہی میں قومی اسمبلی میں پیش کردہ منی بجٹ پر گفتگو کرتے ہوئے انہوںنے کہاکہ اس بجٹ پر اسمبلی میں کوئی بحث نہیں ہوئی، اتنے اہم قومی مسئلے کی وجہ سے اس بل کو قائمہ کمیٹی میں جانا چاہیے تھا جبکہ اس پر ایوان میں بھی بحث
نہیں کی گئی۔مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ اب ایک نیا بل لایا جا رہا ہے جس کے تحت اسٹیٹ بینک کو آئی ایم ایف کے ساتھ منسلک کردیا جائیگا اور پھر اسٹیٹ بینک حکومت کے مطالبے پر بھی اسے قرض نہیں دے گا حالانکہ جولائی 2019 سے اسٹیٹ بینک نے حکومت پاکستان کوئی قرض نہیں دیا ہے۔سابقہ دھرنے کی ناکامی کے حوالے
سے سوال پر انہوں نے کہاکہ اس وقت دھرنا ہمارا فیصلہ تھا اور اپوزیشن نے صرف یکجہتی کا اظہار کیا تھا لیکن اب تو یہ فیصلہ ہی مشترکہ طور ایک ہی فورم پر کیا گیا ہے اور سب مل کر اس مارچ کو کامیاب بنائیں گے۔انہوںنے کہا کہ استعفے ہم اس لیے دینا چاہتے تھے تاکہ اس کے ذریعے سے فوری الیکشن کرا سکیں لیکن ان دنوں الیکشن
کے اس حوالے سے کچھ مشکلات ہیں لہٰذا اسمبلی کی رکنیت کو طاقت بنا کر ان سے حکومت حاصل کی جائے گی۔پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے سربراہ نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ پیپلز پارٹی اور عوامی نیشنل پارٹی کو کبھی اپنا مخالف نہیں سمجھا ہے، ان کو ہمیشہ اپوزیشن کا حصہ سمجھا ہے، وہ پی ڈی ایم کا حصہ نہیں ہیں لیکن
پارلیمنٹ میں سب شہباز شریف کی سربراہی میں اپوزیشن میں اکٹھے بیٹھتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ حکمران خوش نہ ہوں کہ ہم آپس میں لڑرہے ہیں، ایسا ہرگز نہیں ہے، ہم ایک تنظیم کا حصہ نہیں لیکن اس حکومت کے خلاف سوچ اور فکر پر اختلاف رائے موجود ہے۔انہوںنے کہاکہ 2018 میں انتخابی عمل میں جو مداخلت کی گئی اور ہم انہیں
جس دھاندلی ذمے دار انہیں ٹھہرا رہے تھے، اس بلدیاتی الیکشن میں ہمیں وہ نیوٹرل نظر آئے ہیں اور ہم نے ان کی غیرجانبداری کو سراہا ہے اور آپ لوگوں نے بھی دیکھ لیا کہ جب وہ غیرجانبدار ہوتے ہیں تو اسی طرح نتائج نظر آجاتے ہیں۔ایک اور سوال کے جواب میں مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ جب برطانیہ یہاں سے گیا تو خطے میں کشمیر اور عرب دنیا میں اسرائیل کا تنازع چھوڑ کر گیا، اب افغانستان سے امریکا گیا تو شاید ڈیورنڈ لائن کا تنازع چھوڑ کر جانا چاہتا ہے لہٰذا پاکستان اور افغانستان دونوں کو احتیاط کرنی چاہیے۔