اتوار‬‮ ، 28 دسمبر‬‮ 2025 

سپریم کورٹ کا کڈنی ہِل پارک پر قائم تمام تجاوزات اور مسجد ہٹانے کا حکم

datetime 28  دسمبر‬‮  2021 |

کراچی (این این آئی)سپریم کورٹ نے پارک کی جگہ پر مسجد کی تعمیر پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کڈنی ہِل پارک پر قائم تمام تجاوزات اور مسجد ہٹانے کا حکم دے دیاہے۔منگل کو سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں طارق روڈ کے قریب مدینہ مسجد کی تعمیر کے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ کمشنر کراچی اور ایڈمنسٹریٹر سمیت دیگر حکام عدالت کے

روبرو پیش ہوئے۔مقدمے کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے مرتضی وہاب سے استفسار کیا کہ آپ غیر قانونی مسجد کی تعمیر کے خلاف کارروائی کیوں نہیں کرتے؟ ایڈمنسٹریٹر مرتضی وہاب نے کہا کہ عدالت کے حکم پر ضرور کارروائی کی جائے گی۔چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ کو دیکھ کرحیرت ہوتی ہے، کام آپ کا ہے اور ہمارے حکم کا انتظار ہورہا ہے۔ جسٹس قاضی امین نے کہا کہ یہ عبادت گاہیں نہیں بلکہ اقامت گاہیں ہیں، یہ تو ہمارے سامنے آگیا ہے۔جسٹس قاضی امین نے کہا کہ عبادت گاہوں کیلئے نہ بجلی کا بل، نہ کوئی اور بل۔ کراچی میں کئی جگہ غیر قانونی تعمیرات کی گئی ہیں، کوئی پوچھنے والا نہیں ہے۔ عدالت نے طارق رود کی حدود سے لاعلمی کا اظہار کرنے پر ایڈمنسٹریٹر اور ڈی ایم سی کی سرزنش کی۔سپریم کورٹ نے ریمارکس دئیے کہ آپ دفتروں میں بیٹھنے آتے ہیں؟ چائے پئیں، گپ شپ کریں اور گھر چلے جائیں؟ کوئی کام نہیں آپ کے پاس؟ سب کچھ کون کروا رہا ہے؟ آپ نے اس شہر کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچایا، اسے ٹھیک کرنے کیلئے دھماکہ کرنا ہوگا۔چیف جسٹس نے کہا کہ یہ شہر جرمنی، جاپان، پولینڈ کی طرح دوبارہ بنے گا۔ چار آدمی کے گھر میں چالیس گھرانوں کو بسا دیا گیا۔ آپ کیا کر رہے ہیں؟ صرف پیسہ بنانے میں لگے ہوئے ہیں؟ پی ای سی ایچ ایس سے لے کر نارتھ ناظم آباد تک ایک ہی معاملہ ہے۔سماعت کے موقع پر چیف جسٹس گلزار احمد نے استفسار کیا کہ مدینہ مسجد کی طرف سے کوئی آیا ہے؟ مدینہ مسجد سے اوقاف کا کوئی تعلق ہے؟ سیکریٹری اوقاف نے نفی میں جواب دیا۔چیف جسٹس نے کہا کہ پارک کی جگہ پر مسجد بنادی گئی ہے۔ جسٹس قاضی امین نے کہا کہ آپ جاکر معلوم کریں کہ کیسے مسجد بنادی گئی ہے۔عدالت نے ڈی ایم سیز کے ایڈمنسٹریٹر اور مسجد انتظامیہ کو طلب کرلیا۔ ڈی سی ایسٹ عدالت میں پیش ہوئے انہوں نے عدالت کو بتایا کہ آج مسجد والوں کو بلایا تھا۔چیف جسٹس نے کہا کہ آپ لوگوں نے کچھ کرنا ہے یہ ہم نے سب کچھ کرنا ہے۔ آپ ڈی سی کچھ تو کریں، کیا صرف تنخواہ لینے کے لئے ڈی سی بنے ہوئے ہیں۔ڈی سی ایسٹ نے کہا کہ میں انتظامی کام دیکھتا ہوں، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ کیا کام کرتے ہیں کاغذ ادھر کیا ادھر کیا کام کیا کرتے ہیں۔جسٹس گلزار احمد نے پارک کی بحالی کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ 200گز پر8منزلہ عمارتیں بنائی گئیں۔ زلزلہ آنے پر سب ختم ہوجائے گا۔ کروڑوں لوگ مر جائیں گے، اگر آپ بچ گئے تو آپ پر لوگوں کا خون ہوگا۔ آپ کی سوچ ہے کہ میں ریٹائر ہو کر چلا جاؤں گا۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



کام یابی کے دو فارمولے


کمرہ صحافیوں سے بھرا ہوا تھا‘ دنیا جہاں کا میڈیا…

وزیراعظم بھینسیں بھی رکھ لیں

جمشید رتن ٹاٹا بھارت کے سب سے بڑے کاروباری گروپ…

جہانگیری کی جعلی ڈگری

میرے پاس چند دن قبل ایک نوجوان آیا‘ وہ الیکٹریکل…

تاحیات

قیدی کی حالت خراب تھی‘ کپڑے گندے‘ بدبودار اور…

جو نہیں آتا اس کی قدر

’’آپ فائز کو نہیں لے کر آئے‘ میں نے کہا تھا آپ…

ویل ڈن شہباز شریف

بارہ دسمبر جمعہ کے دن ترکمانستان کے دارالحکومت…

اسے بھی اٹھا لیں

یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…