پیر‬‮ ، 25 اگست‬‮ 2025 

کرائسٹ چرچ کی مساجد پر حملے میں بہادری کا مظاہرہ پاکستانی ڈاکٹر نعیم رشید (شہید) کو ”نیوزی لینڈ کراس” سے نواز ا گیا

datetime 16  دسمبر‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کرائسٹ چرچ (این این آئی)نیوزی لینڈ حکومت نے 15 مارچ 2019 کو مسجد النور کرائسٹ چرچ میں سفید فام دہشتگرد کو روکنے کی کوشش میں بہادری کا مظاہرہ کرنے والے پاکستانی ڈاکٹر نعیم رشید (بعد از مرگ) اور لن ووڈ اسلامک سینٹر کے ہیرو عبدالعزیز کو نیوزی لینڈ کے اعلیٰ ترین بہادری ایوارڈ ”نیوزی لینڈ کراس”(NZC) سے نوازا ہے اس کے علاوہ 8 دیگر افراد کو

بھی حملے کے دوران بہادری کا مظاہرہ کرنے پر بہادری کے اعزازات سے نوازا گیا ہے، واضح رہے کہ ڈاکٹر نعیم رشید کی اس بہادری کے اعتراف میں حکومت پاکستان بھی ان کو تمغہ شجاعت سے نواز چکی ہے۔نیوزی لینڈ حکومت کی جانب سے جاری ہونے والی فہرست کے مطابق نیوزی لینڈ کا سب سے بڑا اعزاز ”نیوزی لینڈ کراس”جو بہادری کے لیے نیوزی لینڈ کے وکٹوریہ کراس کے برابر ہے پاکستان سے تعلق رکھنے والیڈاکٹرنعیم رشید (بعد از مرگ) اور لن ووڈ اسلامک سینٹر کے عبدالعزیز کو دیا گیا ہے۔ وہ ان 10 افراد میں سے ایک ہیں جنہیں دو مساجد میں ان کی ہمت اور بے لوث بہادری کے اعزازات سے نوازا گیا جب ایک سفید فام دہشت گرد نے دونوں مساجد پر فائرنگ کرکے 51 مسلمانوں کو شہید جبکہ 40 سے زائد کو زخمی کر دیا تھا۔کرائسٹ چرچ میں ڈینز ایوینیو پر واقع مسجد النور میں 15 مارچ 2019 کو دوپہر ایک بج کر 40 منٹ پر جب ایک سفید فام بندوق بردار جو نیم خودکار شاٹ گنوں اور اسالٹ رائفلوں سے لیس تھا

داخل ہوا اور فائرنگ شروع کر دی۔ڈاکٹر نعیم رشید بھاگ کر ایک کمرے کی طرف گئے جہاں جماعت کا ایک بڑا حصہ چھوٹی کھڑکی اور دروازے سے باہر نکلنے کی کوشش کر رہا تھا۔ نعیم رشید جو گروپ کے پیچھے تھے مڑے اور دہشت گرد کی طرف بھاگے ور اسے دبوچنے کی کوشش کی تاہم وہ اس کوشش میں دہشت گرد سے ٹکرانے کے بعد نیچے فرش

پر گر گئے دہشت گرد اپنے پاؤں پر دوبارہ کھڑا ہوا اور نعیم رشید کو گولی مار کر شہید کردیا تاہم نعیم رشید کے اس بہادرانہ عمل کی وجہ سے کم از کم سات افراد اپنی جان بچانے میں کامیاب ہوئے اس حملے میں ان کا بیٹا طلحہ نعیم رشید بھی شہید ہواـ “انتہائی خطرے کی صورتحال میں ڈاکٹر نعیم رشید نے اپنی حفاظت کو مکمل طور پر نظر انداز کرتے ہوئے

بندوق بردار کو چیلنج کرنے میں بڑی ہمت اور بہادری کا مظاہرہ کیا۔ ایسا کرتے ہوئے اس نے بے لوث طریقے سے دوسروں کو اپنی جان کی قیمت پر فرار ہونے کے قابل بنایا۔ ڈاکٹر نعیم رشید کے بہادرانہ اقدامات کے بغیر جانی نقصان اور بھی زیادہ ہو سکتا تھا۔نیوزی لینڈ حکومت کی جانب سے بعد از مرگ ڈاکٹر نعیم رشید کو نیوزی لینڈ کے اعلیٰ ترین

بہادری ایوارڈ ”نیوزی لینڈ کراس”(NZC) ملنے پر شہید کی بیوہ عمبرین نعیم نے اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ میں اس خصوصی اعزاز کے لیے ملکہ برطانیہ، گورنر جنرل، وزیر اعظم اور تمام نیوزی لینڈ کے لوگوں کی شکر گزار ہوں جنہوں نے میرے پیارے شوہر ڈاکٹر نعیم رشید کی بہادری کو تسلیم کرتے ہوئے انہیں نیوزی لینڈ کے اعلیٰ ترین

سول ایوارڈ سے نوازا۔ نعیم بہادر مہربان اور محبت کرنے والے تھے وہ اسلام کے پرامن عقیدے کے سچے پیروکار تھے جو کہ مکمل ضابطہ حیات ہے۔ انہوں نے اپنی پوری زندگی میں ہمیشہ دوسروں کو اپنے سامنے رکھا۔ 15 مارچ 2019 کو ان مشکل حالات میں نتائج کو جانتے ہوئے انہوں نے نفرت سے نمٹا ایسا کر کے نعیم نے ابدی زندگی لے لی،آج ہم انہیں

نہیں دیکھ سکتے لیکن انہوں نے اپنا امن اور محبت کا پیغام پوری دنیا میں پھیلا دیا ہے۔ یہ ایوارڈ صرف ان کے لیے نہیں بلکہ ہر امن پسند شخص کیلئے ہے جو نفرت کے خلاف کھڑا ہے۔ تمام متاثرین کے لیے نہ صرف کرائسٹ چرچ دہشت گرد حملے کے متاثرین بلکہ پوری دنیا میں یہ ایوارڈ اس بات کا ثبوت ہے کہ نیوزی لینڈ میں نفرت کی کوئی گنجائش نہیں

ہے یہ میرے لیے، میرے بیٹوں اور خاندان کے لیے بہت جذباتی وقت ہے۔ کاش نعیم کی والدہ یہاں میرے ساتھ ہوتی جنہوں نے ایسے بہادر انسان کو جنم دیا اور اس کی پرورش کی مجھے اور میرے بیٹوں کو نعیم پر بہت فخر ہے۔مساجد پہ حملے کے دوران بہادری کا مظاہرہ کرنے والے دیگر افراد میں مسٹر لیئم کرسٹیان آرمنڈ بیل،سینئر کانسٹیبل سکاٹ

ایرک کارموڈی،سینئر کانسٹیبل جیمز اینڈریو میننگ اور زیاد شاہ کو نیوزی لینڈ بریوری ڈیکوریشن ایوارڈ جبکہ مسٹر لانس ہنری بریڈ فورڈ،مسٹر وین میلے، مسٹر مارک گیری ملراور مسٹر مائیکل جیمز رابنسن کو یوزی لینڈ بریوری میڈل سے نوازا گیا ہے۔

موضوعات:



کالم



ریکوڈک


’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…

وین لو۔۔ژی تھرون

وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…

شیلا کے ساتھ دو گھنٹے

شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…

بابا جی سرکار کا بیٹا

حافظ صاحب کے ساتھ میرا تعارف چھ سال کی عمر میں…

سوئس سسٹم

سوئٹزر لینڈ کا نظام تعلیم باقی دنیا سے مختلف…

انٹرلاکن میں ایک دن

ہم مورج سے ایک دن کے لیے انٹرلاکن چلے گئے‘ انٹرلاکن…

مورج میں چھ دن

ہمیں تیسرے دن معلوم ہوا جس شہر کو ہم مورجس (Morges)…

سات سچائیاں

وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…

ماں کی محبت کے 4800 سال

آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…