اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) روزنامہ جنگ میں انصار عباسی کی شائع خبر کے مطابق معلوم ہوا ہے کہ شریف فیملی سے شہباز شریف ہی وزارت عظمیٰ کے عہدے کیلئے منتخب ہوں گے لیکن اگر آج کی بات کی جائے تو شہباز شریف اُن لوگوں کیلئے قابل قبول نہیں جو اہم ہیں۔ لیکن اگر کسی بھی وجہ سے شہباز شریف اس عہدے کے امیدوار نہیں ہو پاتے تو
شاہد خاقان عباسی شریف فیملی سے باہر کے امیدوار ہوں گے۔ نواز شریف سے قریبی رابطہ رکھنے والے نون لیگ کے ایک باخبر ذریعے نے بتایا ہے کہ مریم نواز شریف وزارت عظمیٰ کے عہدے کی امیدوار نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شریف فیملی نے فیصلہ کیا ہے کہ عام انتخابات میں کامیابی کی صورت میں اگر خاندان سے کسی کو وزارت عظمیٰ کے عہدے کیلئے نامزد کرنا ہے تو وہ شہباز شریف ہوں گے۔ شریف فیملی کے باہر سے اگر کوئی اولین چوائس ہے تو وہ شاہد خاقان عباسی ہیں اور دلچسپ بات یہ ہے وہ مقتدر حلقے کیلئے قابل قبول بھی ہیں۔ ذریعے کا کہنا تھا کہ نواز شریف شہباز شریف کی نامزدگی کے حوالے سے اپنی سوچ میں واضح ہیں اور سمجھتے ہیں کہ چونکہ مریم کے پاس ابھی وقت ہے اس لئے وہ انتظار کر سکتی ہیں۔ تاہم، بالواسطہ پیغامات کے ذریعے نون لیگ کی اعلیٰ قیادت کو یہ یقین دلانے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ شہباز شریف قابلِ قبول نہیں ہیں۔ ذریعے کا کہنا ہے کہ ہم نہیں جانتے کہ مفاہمت کی سیاست کے باوجود
شہباز شریف کو منفی فہرست میں کیوں رکھا گیا ہے، ممکن ہے کہ یہ سوچ آئندہ دنوں میں تبدیل ہو جائے۔ انہوں نے کہا کہ شہباز شریف مقتدر حلقے کو قبول ہیں اور شریف فیملی سے باہر کی بات کی جائے تو نواز شریف بھی انہیں اس عہدے کیلئے موزوں سمجھتے ہیں۔ ذریعے کا کہنا تھا کہ نواز شریف کیلئے مریم نواز وزارت عظمیٰ کے عہدے کی امیدوار نہیں ہیں۔
ذریعے نے تصدیق کی ہے کہ مقتدر حلقوں کے ساتھ نون لیگ کی قیادت کا بالواسطہ رابطہ ہوا ہے۔ تاہم، نون لیگ کی قیادت کو یہ نہیں معلوم کہ شہباز شریف کو قابل قبول کیوں نہیں سمجھا جا رہا۔ کہا جاتا ہے کہ 2023ء کے عام انتخابات میں شہباز شریف امیدوار ہوں یا پھر شاہد خاقان عباسی، دونوں میں سے جو بھی نامزد ہوا پارٹی اس کی بھرپور حمایت کرے گی۔
جہاں تک 2023ء سے قبل عدم اعتماد کی تحریک کے ذریعے حکومت کی تبدیلی کا منظر نامہ ہے اس حوالے سے ذریعے کا کہنا تھا کہ نون لیگ اپنی حکومت تشکیل دے گی اور نہ ہی کسی ’’وسیع تر انتظام‘‘ کا حصہ بنے گی۔ نون لیگ نے 2023ء کے عام انتخابات کے بعد وزارت عظمیٰ پر اپنی توجہ مرکوز رکھی ہوئی ہے۔ شاہد خاقان عباسی کی جانب
سے دیے گئے حالیہ بیان، کہ شہباز شریف 2023ء کے عام انتخابات میں نون لیگ کی طرف سے وزارت عظمیٰ کے امیدوار ہوں گے، سے نئی بحث چھڑ گئی ہے اور عباسی کے بیان کی تصدیق میں محمد زبیر کی ہچکچاہٹ سے ایک نیا تنازع پیدا ہوگیا ہے۔ محمد زبیر نواز شریف اور مریم نواز دونوں کے ترجمان ہیں اور ان کا کہنا تھا کہ انہیں ایسے کسی فیصلے
کا علم نہیں۔ اس کی بجائے انہوں نے دلیل دی تکہ مریم کو عدالتوں سے کلین چٹ مل سکتی ہے اور وہ وزارت عظمیٰ کے عہدے کیلئے سرفہرست امیدوار ہو سکتی ہیں۔ محمد زبیر کا کہنا تھا کہ مریم نواز پرجوش اور عوام کیلئے ایک پرکشش رہنما ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مریم میں نون لیگ کی طرف سے باآسانی الیکشن جیتنے کی صلاحیت ہے۔ شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ نون لیگ کے صدر کی حیثیت سے شہباز شریف چیف ایگزیکٹو کے عہدے کیلئے پارٹی کے امیدوار ہوں گے۔ مریم کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ عدالتوں نے انہیں نا اہل قرار دیا تھا اور وہ الیکشن نہیں لڑ سکتیں۔