اسلام آباد( آن لائن ) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ کرپشن قانون کی حکمرانی نہ ہونیکی علامت ہے، قانون پرعمل نہ ہونے سے کرپشن جنم لیتی ہے۔ جمہوریت وہیں مستحکم ہوتی ہے جہاں قانون کی حکمرانی ہو، دہشتگردی کے خلاف 80 ہزار جانوں کی قربانی دینے کے باوجود ہمیں خطرناک ملک کہا گیا ۔ کوئی مذہب دہشتگردی کی اجازت نہیں دیتا، دنیا بھر میں اسلاموفوبیا کے ذمہ دار ہم نہیں ہیں
،بھارت کشمیر ظلم کے پہاڑ ڈھا رہا ہے لیکن مغر ب اس پر تنقید نہیں کر تا ۔ اسلام آباد میں ’مارگلہ ڈائیلاگ 21‘ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ امریکا کے اتحادی ممالک میں کسی ملک نے اتنی بڑی قربانی نہیں دی، کہیں ہماری طرح 80 ہزار جانوں کا نقصان نہیں ہوا، کہیں 30 سے 40 لاکھ افراد اندرونِ ملک ہی دربدر نہیں ہوئے اور نہ ہی کسی کی معیشت کو 100 ارب ڈالر سے زائد کا اتنا بھاری نقصان پہنچا۔ وزیراعظم نے کہا کہ اس سب کے باوجود گزشتہ 10 سے 12 سال کے مغربی اخبار اٹھا کر دیکھ لیں، کسی نے پاکستان کو کریڈٹ نہیں دیا بلکہ بدنامی ہوئی کہ ڈبل گیم کھیلا جارہا ہے جبکہ غلطیاں وہ کررہے تھے اور قربانی کا بکرا پاکستان بن رہا تھا۔ ان کاکہنا تھا کہ پاکستان اس سب کا مؤثر جواب نہیں دے سکا کیوں کہ کوئی ایسا تھنک ٹینک نہیں تھا جو قیادت کو آگاہی دیتا، پاکستان اس جنگ کا شکار بنا گیا تھا، وہ توقع کررہے تھے کہ پاکستان انہیں جنگ جتائے گا جبکہ پاکستان میں جو تباہی مچی وہ خود اپنے آپ کو محفوظ کرنے کی کوشش کی۔وزیراعظم نے کہا کہ وہ ہمارا تاریک دور تھا اور باعث تضحیک تھا کہ ہم ساتھ بھی دے رہے تھے، اپنے آپ کو اتحادی بھی کہہ رہے تھے اور وہ اتحادی ہم پر ہی بم برسا رہا تھا جس سے ہمارے لوگ مرے اور الزام بھی ہم پر لگائے گئے، کہتے تھے ہم آپ کو امداد دے رہے ہیں جبکہ معاشی نقصان کے مقابلے وہ امداد بہت معمولی تھی۔انہوں نے مزید کہا کہ ایک بہت خلا یہ تھا جو دانشور قیادت اس معاملے کو اوپر لے کر آتی وہ بھی یہاں نہیں تھی، ملک بھی بیانیوں میں تقسیم ہوگیا، ایک امریکا کا حامی دوسرا مخالف تھا کیوں کہ ہم اپنا نقطہ نظر دنیا میں بیان ہی نہیں کرسکے۔وزیراعظم نے کہا کہ دنیا میں اسلاموفوبیا ہمارا قصور نہیں، مسلمان ممالک میں ایسے تھنک ٹینکس کہاں ہیں جو جواب دیتے کہ اسلام اور دہشت گرد کا کیا تعلق ہے، کوئی مذہب دہشت گردی کی اجازت نہیں دیتا تو 11/9 لے بعد مسلمان اور دہشت گردی کس طرح ایک ہوگئے۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ بھارت جو کچھ کررہا ہے اس کے باوجود کوئی مغربی ملک اس پر کوئی تنقید نہیں کرتا، جو کچھ کشمیر میں کررہا ہے اگر کوئی اور ملک یہ کررہا ہوتا تو کتنا شور اٹھتا۔انہوں نے کہا کہ اگر مسلمان ممالک میں تھنک ٹینکس ہوتے تو اس معاملے کو اٹھاتے لیکن ہماری بدقسمتی ہے کہ بھارت کی متعصب، فاشسٹ حکومت کی اقلیتوں سے متعلق پالسیز اور کشمیر میں کیے جانے والے اقدامات کو دنیا کے سامنے پیش کرنے کے لیے مسلم دنیا میں تھنک ٹینکس نہیںان کا کہنا تھا کہ اسلام ایک ہی ہے، انسانوں میں بنیاد پرست، اعتدال پسند اور لبرلز ہوتے ہیں لیکن دین کا اس سے کوئی واسطہ نہیں، نبیﷺ کا دین صرف ایک ہے۔انہوں نے کہا کہ اس دوران مغربی ممالک میں رہنے والے مسلمانوں کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا
لیکن مسلم دنیا کی قیادت کی جانب سے کوئی ردِ عمل نہیں آیا۔وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ جو ملک 1990 تک معاشی اشاریوں میں سب سے آگے تھا اور پھر اسے ہم نے پیچھے جاتے دیکھا۔ انہوں نے کہا کہ اس کی ایک ہی وجہ ہے اور وہ قانون کی حکمرانی ہے، غریب اقوامِ کے
ترقی نہ کرنے کی وجہ وسائل کی کمی نہیں بلکہ قانون کی حکمرانی وہ اہم ترین چیز ہے جس سے معاشرے میں تہذیب آتی ہے، میرٹ کا خیال رکھا جاتا ہے اور جمہوریت بھی اسی ملک میں پروازن چڑھتے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ قانون کی حکمرانی نہ ہو تو انتخابات کے نتیجے میں وہی وار لارڈز،جرائم پیشہ ور اور طاقتور افراد اوپر آجائیں گے، قانون کی حکمرانی انہیں روکتی ہے۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ
کرپشن بھی قانون کی حکمرانی نہ ہونے کی علامت ہے اور پوری ترقی پذیر دنیا اشرافیہ کی کرپشن کی وجہ سے پیچھے ہے۔ موجودہ نظام تعلیم کے حوالے سے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہمارے ملک میں ریسرچ کلچر کی شدید کمی ہے۔ پاکستان میں تعلیم کے 3 طرح کے نظام چل رہے ہیں۔ تھوڑے لوگ انگلش میڈیم، کچھ اردو میڈیم اور کچھ دینی مداراس میں تعلیم حاصل کرتے ہیں، ایک علاقے کی ترقی اور دوسرے کا پیچھے رہ جانا بھی انتشار پیدا کرتا ہے، جب ایک چھوٹا سا طبقہ امیر ہوتا رہے اور باقی پیچھے رہ جائیں تو وہ ملک کبھی محفوظ نہیں رہتا۔