بھارتی دفاعی ماہرین اور سوشل میڈیا صارفین نے بپن راوت کی ہلاکت کو بھارتی فوج کا کیا دھرا قراردیدیا

9  دسمبر‬‮  2021

نئی دلی(این این آئی)سوشل میڈیا پر ہر گزرتے لمحہ کے ساتھ آوزیں بلند ہورہی ہیں کہ بھارتی ریاست تامل ناڈو میں ایک پراسرار ہیلی کاپٹر حادثے میں بھارتی چیف آف ڈیفنس سٹاف بپن راوت کی ہلاکت بھارتی مسلح افواج میں موجود اختلافات کا شاخسانہ ہوسکتا ہے۔ کشمیر میڈیاسروس کے مطابق بھارتی فوج کے سابق ڈی جی ایم او ریٹائرڈلیفٹیننٹ جنرل شنکر پرسادنے جو ایک دفاعی تجزیہ کار بھی ہیں،

اپنے بلاگ میں بپن راوت کی ہلاکت پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھاہے کہ آج بھارت کے ایک دو ر اندیش اور صاحب بصیرت فوجی کمانڈر کی ہیلی کاپٹر حادثے میں موت نے بہت سے سوالات کو جنم دیاہے۔انہوں نے کہاکہ بھارتی فضائیہ کا ہیلی کاپٹرMi-17V5ایک انتہائی قابل اعتماد ہیلی کاپٹر ہے جوطویل عرصے سے بھارت کے زیر استعمال ہے۔ انہوں نے کہاکہ اس کی جدید ٹیکنالوجی اور بہترین حفاظتی ریکارڈ اسے انتہائی اہم شخصیات کے سفر کیلئے انتہائی موزوں بناتا ہے۔ مزید برآں ایسے ہیلی کاپٹر کو چلانے کے لیے صرف انتہائی تجربہ کار پائلٹ اور ٹیکنیشنز کی خدمات حاصل کی جاتی ہیں اور اس ہیلی کاپٹر میں تکنیکی خرابیوں کا خدشہ نہ ہونے کے برابر ہے۔انہوں نے موسمی صورتحال کو حادثے کا باعث بننے کے خدشہ کو خارج از امکان قرار دیتے ہوئے کہاکہ ہمارے پائلٹ ہر طرح کے موسمی حالات میں کام کرنے کی اہلیت رکھتے ہیں اورMi-17V5 جدید ایویونکس سے لیس ہے۔ انہوں نے کہاکہ کسی بھی وی وی آئی پی موومنٹ کی اجازت موسم کی صورتحال، آپریشنل کلیئرنس، ایئر ڈیفنس کلیئرنس، سیکیورٹی کلیئرنس اور فلائٹ انفارمیشن کلیئرنس کے بعد ہی دی جاتی ہے۔ ریٹائرڈلیفٹیننٹ جنرل شنکر پرسادنے سوال اٹھایا تو کیا یہ پائلٹ کی غلطی تھی، تکنیکی خرابی یا کچھ اور؟ انہوں نے کہاکہ حقیقت یہ ہے کہ جنرل راوت کی طرف سے متعارف کرائی گئی

اصلاحات نے تینوں مسلح فورسز میں بہت سے حلقوں کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا اور ممکن ہے کہ ہم سب نے جس تباہی کا مشاہدہ کیا ہے اس میں انسانی ہاتھ ہو اوربھارتی فوج میں موجود ناراض عناصرکاکیادھرا ہو؟ایک ٹوئٹر ہینڈلر عادل راجہ نے بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ کا بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کو لکھا گیا خط شیئر

کرتے ہوئے کہا ہے کہ چیف آف ڈیفنس سٹاف کی ناپسندیدہ تقرری کے بعد بھارتی اسٹیبلشمنٹ کے اندر جنگ چھڑ گئی تھی۔راج ناتھ سنگھ کے خط کے مطابق وادی گلوان میں چینی فوج کی طرف سے بھارتی فوجیوں کے ساتھ توہین آمیز سلوک آرمی چیف جنرل منوج نروانے اور فوج کے کمانڈر XIVکور لیفٹیننٹ جنرل ہریندر سنگھ کی

طرف سے صورتحال کا غلط اندازہ لگانے کا نتیجہ تھا۔ راجناتھ سنگھ نے مزید کہا کہ اس سے نہ صرف ہندوستانی افسروں اور فوجیوں کو نقصان اٹھانا پڑا بلکہ بھارت کو بھی شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا۔خط میں انکشاف کیا گیا ہے کہ جنرل بپن راوت نے اس معاملے میں اور ماضی میں بھی ان کی کارکردگی کی وجہ سے دونوں افسروں کو ان

کے عہدوں سے ہٹانے کی سفارش کی تھی۔بھارتی فوج کے سابق ڈی جی ایم او لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈشنکر پرساد نے بھی جنرل بپن راوت کے ایک حالیہ بیان کا حوالہ دیا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ بھارتی فضائیہ ایک معاون فورس ہے نہ کہ خودجنگ لڑنے والی فورس۔بھارتی فضائیہ کے سربراہ نے کھلے عام انہیں تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہاتھا کہ فضائیہ خود طاقت کا ایک سرچشمہ ہے۔اس عوامی تصادم نے تھیٹر کمانڈز کے تصور پر تینوں مسلح

افواج کے درمیان گہرے اختلافات کو بے نقاب کیا۔بھارتی فضائیہ اور بحریہ کو ہمیشہ یہ خوف رہتا ہے کہ انہیں ماتحت فورس تک محدودکردیاجائے گا اور اس نظام کے ذریعے انہیں فوج کی کمان کے تحت لایا جائے گا۔انہوں نے مزید لکھاکہ اس ماڈل کے سب سے بڑے حامی جنرل بپن راوت تھے جنہیں دیگر مسلح افواج کی مخالفت کے باوجود ہندوستان کا پہلا چیف آف ڈیفنس سٹاف بنایا گیا تھا۔ صرف 2 ہفتے قبل راوت نے فضائیہ اور بحریہ کو تھیٹر کمانڈز کے تحت آنے کیلئے حتمی ڈیڈ لائن دی تھی۔

موضوعات:



کالم



میزبان اور مہمان


یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…