منگل‬‮ ، 29 جولائی‬‮ 2025 

ایک دوسرے سے کافی دور مقیم ویکسین شدہ دوافراد میں اومیکرون پھیلنے کا انکشاف

datetime 7  دسمبر‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

ہانگ کانگ سٹی (این این آئی)ہانگ کانگ کے ایک قرنطینہ ہوٹل میں ویکسینیشن مکمل کرانے والے 2 مسافروں میں کافی فاصلے کے باوجود کورونا کی نئی قسم اومیکرون پھیل گیا اور اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ دنیا بھر کے طبی ماہرین اس کے لیے اتنے پریشان کیوں ہیں۔میڈیارپورٹس کے مطابق یہ بات ہانگ کانگ میں ہونے والی ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی۔ہانگ کانگ یونیورسٹی کی

تحقیق میں بتایا گیا کہ سی سی ٹی وی فوٹیج سے ثابت ہوا کہ دونوں میں سے کوئی بھی فرد نہ تو اپنے کمرے سے باہر نکلا اور نہ ہی ان کا کسی اور رابطہ ہوا۔تحقیق میں بتایا گیا کہ اس سے عندیہ ملتا ہے کہ ہوا کے ذریعے اومیکرون کا پھیلا اس وقت ہوا جب کھانے لینے یا کووڈ ٹیسٹنگ کے دوران ان کے کمروں کے دروازے کھولے گئے۔ہانگ کانگ میں ہونے والی تحقیق میں شامل ماہرین کا کہنا تھا کہ قرنطینہ ہوٹل میں ایک دوسرے سے کافی دور مقیم ایسے افراد جن کی ویکسینیشن مکمل ہوچکی تھی، میں اومیکرون کی تشخیص سے خدشات پیدا ہوتے ہیں۔جنوبی افریقہ میں کورونا کی اس نئی قسم کو سب سے پہلے شناخت کیا گیا تھا اور وہاں نومبر کے آخر سے کووڈ کیسز کی تعداد میں ڈرامائی اجافہ ہوا ہے۔جنوبی افریقہ سے باہر بھی درجنوں ممالک میں اب تک اومیکرون کے کیسز کی تصدیق ہوچکی ہے۔جنوبی افریقہ میں اومیکرون سے متاثر بیشتر افراد میں بیماری کی شدت معمولی دریافت ہوئی مگر ماہرین کا کہنا ہے کہ ابھی کوئی نتیجہ نکالنا قبل از وقت ہوگا اور تحقیقی رپورٹس کے اجرا تک کورونا کی یہ نئی قسم ایک نامعلوم خطرہ ہی ہے۔تحقیق میں بتایا گیا کہ دونوں مسافروں میں سے

ایک 11 نومبر کو جنوبی افریقہ سے ہانگ کانگ پہنچا تھا جبکہ دوسرا اس سے ایک دن پہلے کینیڈا سے یہاں آیا تھا۔دونوں افراد نے فائزر ویکسین کی 2 خوراکیں استعمال ک یتھیں اور ہانگ کانگ آمد سے قبل کووڈ ٹیسٹ نیگیٹو رہے تھے۔محققین نے بتایا کہ ہانگ کانگ آمد پر دونوں افراد کو ایک ہی قرنطینہ ہوٹل میں رکھا گیا اور دونوں کے کمرے ایک ہی منزل پر کافی فاصلے پر تھے۔تحقیق کے مطابق

قرنطینہ کے دوران دونوں میں سے کوئی بھی کمرے سے باہر نہیں نکلا اور نہ ہی دونوں کے کمروں میں اشیا شیئر ہوئین جبکہ دیگر افراد بھی ان کے کمروں میں داخل نہیں ہوئے۔محققین نے بتایا کہ ہوٹل کی راہداری میں ہوا کے ذریعے وائرل ذرات سے ایک سے دوسرے فرد میں بیماری کی منتقلی ہی ممکنہ وجہ تھی اور اس طرح کے پھیلا سے عندیہ ملتا ہے کہ کورونا کی یہ نئی قسم زیادہ متعدی ہے۔

جنوبی افریقہ سے آنے والے مسافر میں کوونا وائرس کی تشخیص 13 نومبر کو ہوئی تھی جس میں علامات ظاہر نہیں ہوئی تھیں، جس کے بعد اگلے دن یعنی 14 نومبر کو ہسپتال لے جاکر آئسولیٹ کردیا گیا۔دوسرے مسافر میں 17 نومبر کو معمولی شدت کی علامات ظاہر ہوئیں اور اگلے دن کووڈ کی تشخیص ہوئی اور پھر ہسپتال منتقل کیا گیا۔اس تحقیق کے نتائج ابھی ابتدائی ہیں ۔

موضوعات:



کالم



ماں کی محبت کے 4800 سال


آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…

سچا اور کھرا انقلابی لیڈر

باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…

کرایہ

میں نے پانی دیا اور انہوں نے پیار سے پودے پر ہاتھ…

وہ دن دور نہیں

پہلا پیشہ گھڑیاں تھا‘ وہ ہول سیلر سے سستی گھڑیاں…

نیند کا ثواب

’’میرا خیال ہے آپ زیادہ بھوکے ہیں‘‘ اس نے مسکراتے…

حقیقتیں(دوسرا حصہ)

کامیابی آپ کو نہ ماننے والے لوگ آپ کی کامیابی…

کاش کوئی بتا دے

مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…

کان پکڑ لیں

ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…

وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)

دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…

وائے می ناٹ

میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…