منگل‬‮ ، 01 جولائی‬‮ 2025 

”آپ مجھے پھانسی دینا چاہیں تو دے دیں“ شوکت صدیقی کے سخت موقف پر سپریم کورٹ برہم

datetime 6  دسمبر‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی)سپریم کورٹ میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے سابق جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہاہے کہ آپ مجھے پھانسی دینا چاہیں تو د ے دیں جس پر عدالت عظمیٰ نے برہمی کا اظہار کیا ہے۔پیر کو سپریم کورٹ میں جسٹس عمر عطابندیال کی سربراہی میں 5 رکنی بینچ نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے سابق جسٹس شوکت عزیز صدیقی کی اپیل پر سماعت کی۔

جسٹس سردار طارق مسعود نے شوکت عزیز صدیقی کے وکیل حامد خان سے کہا کہ کیا یہ آپ کی طرف سے تسلیم شدہ حقائق ہیں کہ آپ سے جنرلز ملے؟ جب جرنیل آپ سے ملے تو آپ نے ان کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کیوں نہیں کیا۔جسٹس سردار طارق مسعود نے کہا کہ ایک اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج پر اثر انداز ہونے کی کوشش کی گئی تو پھر توہین عدالت کا نوٹس بنتا تھا، آپ نے کسی چیف جسٹس کو اطلاع بھی نہیں دی، یہ بتا دیں کیا یہ آپ کا مس کنڈکٹ نہیں تھا۔وکیل حامد خان نے کہا کہ میرے مؤکل کو صرف اس لیے نکالا نہیں جاسکتا کہ میرے مؤکل نے جرنیل کو نوٹس نہیں کیا لیکن چیف جسٹس کو خط لکھا تھا۔انہوں نے کہا کہ اس پر سپریم کورٹ کو توہین عدالت نوٹس دینا چاہیے تھا کہ ایک جج پر اثر انداز ہونے کی کوشش کی جا رہی ہے، جس پر جسٹس سردار طارق مسعود نے کہا کہ28 جون 2018 کو جرنیل آپ سے ملے آپ نے 31 جولائی کو چیف جسٹس کو خط لکھا، ایک ماہ تک انتظار کیوں کیا۔اس موقع پر سابق جسٹس شوکت عزیز صدیقی خود روسٹرم پر آئے اور کہا کہ آپ اس وقت کی صورت حال دیکھیں کہ اداروں کے سربراہان میری گردن کے پیچھے تھے، میں توہین عدالت کا نوٹس جاری کرتا تو کیا ہوتا، اس وقت کے ادارے (سپریم کورٹ) کے سربراہ جسٹس ثاقب نثار میری گردن کے پیچھے تھے۔سابق جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ

اس کے بعد آپ مجھے پھانسی دیں گے تو دے دیں، 23 سال بطور وکیل، 7 سال بطور جج اور 3 سال بطور سائل ہو گئے ہیں، میں اس نظام کو بہت اچھے سے سمجھتا ہوں۔سپریم کورٹ کے بینچ کے سربراہ جسٹس عمر عطا بندیال نے شوکت عزیز صدیقی پر اظہار برہمی کیا اور ان کے وکیل سے مخاطب ہو کر کہا کہ حامد خان صاحب آپ نے

دانستہ خاموشی اختیار کی ہے، جب آپ کے مؤکل نے اس عدالت کی تضحیک کی تو آپ خاموش رہے۔جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ جس طرح آپ کے موکل پھٹ پڑے یہ ہر لحاظ سے غیر معیاری ہے، آپ نے شوکت عزیز صدیقی کی خاموش رہ کر حوصلہ افزائی کی،آپ نے خاموش رہ کر شوکت عزیز صدیقی کی حوصلہ افزائی کی۔

وکیل حامد خان نے کہا کہ معذرت کرتا ہوں، جذبات اکثر آڑے آ جاتے ہیں، جس پر جسٹس عمر عطابندیال نے کہا کہ جذبات کی یہاں کوئی جگہ نہیں، ہمیں یہ انداز بالکل پسند نہیں آیا، آپ اپنے مؤکل کو اجازت دیتے رہے کہ وہ عدالت کی تضحیک کرتے رہیں۔جسٹس مظہر عالم میاں خیل نے کہا کہ آپ اپنے مؤکل کو سمجھائیں کہ جب ان کے وکیل

موجود ہیں تو وہ بات نہ کریں۔جسٹس مظہر عالم میاں خیل نے سوال کیا کہ‘صرف شوکت عزیز صدیقی کو ہی کیوں ٹارگٹ کیا گیا تو حامد خان نے جواب دیا شوکت صدیقی آئی ایس آئی کو تنگ کرتے تھے اس لیے ٹارگٹ کیا گیا، جس پر جسٹس مظہر عالم میاں خیل نے کہا کہ اس پر جوڈیشل کونسل کارروائی کیوں کرے گی۔وکیل حامد خان نے

کہا کہ ادارے سمجھتے تھے کہ شوکت صدیقی آزاد جج ہیں، فیض آباد دھرنا کیس میں ریمارکس پر بھی جوڈیشل کونسل نے شوکاز بھیجا۔جسٹس عمرعطابندیال نے کہا کہ ریمارکس دیکھ کر اندازہ ہوگا کہ جج آزاد تھے یا پہلے سے ذہن بنایا ہوا تھا، جسٹس سردار طارق نے کہا کہ فیض آباد دھرنا کیس بار میں تقریر سے پہلے ہوا تھا، برطرفی تقریر

پر ہوئی دونوں کا آپس میں تعلق نہیں بنتا۔جسٹس عمر عطابندیال نے کہا کہ تقریر اور ریمارکس تسلیم شدہ ہیں جن پر کونسل نے فیصلہ کیا۔جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ سپریم جوڈیشل کونسل نے یہ نہیں کہا کہ آپ نے تقریر میں سب باتیں غلط کی ہیں، بلکہ یہ کہا کہ تقریر کرنا غلط تھا۔سپریم کورٹ کے 5 رکنی بینچ نے دلائل سننے کے بعد سماعت منگل تک ملتوی کردی۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



حکمت کی واپسی


بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…

ٹیرا کوٹا واریئرز

اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…

گردش اور دھبے

وہ گائوں میں وصولی کیلئے آیا تھا‘ اس کی کمپنی…