اسلام آباد (این این آئی)وفاقی شرعی عدالت نے سود کیخلاف شرعی درخواستوں پر سماعت کل جمعہ تک ملتوی کر دی جبکہ عدالتی معاون انور منصور خان نے کہا ہے کہ جب تک اثاثہ بیس اکانومی نہیں ہو گی،تو سود سے نجات حاصل نہیں کر سکتے، کاغذی منی کے استعمال سے
استحصال کو نہیں روک سکتا، میں کوئی مفتی یا عالم نہیں،دنیا کی کتابوں سے جو پڑھا وہ بیان کر رہا ہو۔ جمعرات کو چیف جسٹس شرعیت کورٹ نور محمد مسکانزئی نے کیس کی سماعت کی ۔عدالتی معاون انور منصور خان نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ جب تک اثاثہ بیس اکانومی نہیں ہو گی،تو سود سے نجات حاصل نہیں کر سکتے۔ انہوںنے کہاکہ کاغذی منی کے استعمال سے استحصال کو نہیں روک سکتا، کووڈ کے دوران کاغذی منی(money) کی ٹرانزیکشن بند ہوئی تو سارا سسٹم نیچے آ گیا۔ انور منصور خان نے کہاکہ قرآن پاک میں ربا کی خاص تعریف نہیں ہے، کچھ لوگ کہتے ہیں انٹرسٹ ربا میں نہیں آتا۔ انہوںنے کہاکہ ایسے لوگوں پر مجھے ہنسی آتی ہے کہ وہ کیا کہہ رہے ہیں ،انٹرسٹ کا لفظ دراصل ربا کا ہی متبادل ہے۔میں کوئی مفتی یا عالم نہیں،انور منصور خان نے کہاکہ دنیا کی کتابوں سے جو پڑھا وہ بیان کر رہا ہو،دنیا میں خریدوں فروخت میں اشیاء کے تبادلہ کا تصور ختم نہیں ہوا،آئین ہر قسم کے استحصال کی ممانعت کرتا ہے۔انہوںنے کہاکہ ربا بھی استحصال کی ایک قسم ہے۔کیس کی سماعت کل جمعہ تک ملتوی کر دی گئی ۔